امریکی صدر براک اوباما نے ’زیکا‘ وائرس کی بیماری پر فوری تجربات کرنے، ویکسین اور علاج دریافت کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے، جس کےباعث امریکی بر اعظم کے 20 سے زائد ملکوں کے لوگوں کے متاثر ہونے کی اطلاعات ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے اوباما نے صحت کے اعلیٰ مشیروں کا ایک اجلاس طلب کیا ہے جس میں مچھر سے پھیلنے والے وائرس اور خطے کی معیشت اور ترقی پر پڑنے والے اثرات زیرِ بحث آئیں گے۔
عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق، برازیل میں ’زیکا وائرس‘ کی وجہ سے ’مائکروسیفالی‘ انفیکشن کے 4000 کیسز سامنے آئے ہیں، جس کے نتیجے میں نوزائدہ بچوں کے سر غیرمعمولی طور پر چھوٹے ہوتے ہیں جس سے دماغ کی نشو نما پر اثر پڑ سکتا ہے۔
امریکہ کے مرض پر کنٹرول اور پرہیز کے مراکز نے متنبہ کیا ہے کہ حاملہ خواتین ایسے علاقوں کی جانب سفر سے گریز کریں جہاں زیکا وائرس پھیلا ہوا ہے۔
ورجینیا کی امریکی ریاست کے صحت سے منسلک اہل کاروں نے منگل کے روز بتایا کہ ایک شخص کو یہ بیماری لگنے کی تشخیص ہوئی ہے، لیکن دیگر لوگوں میں اس بیماری کے پھیلنے کا خطرہ اس لیے نہیں ہے چونکہ یہاں یہ مچھر پیدا ہونے کا موسم نہیں ہے۔
بدھ کے روز ڈینمارک کے ایک اسپتال میں بتایا گیا کہ ایک سیاح جنھوں نے جنوبی اور وسطی امریکہ کا سفر کیا تھا، اُن میں اس بیماری کے آثار پائے گئے ہیں۔
زیکار وائرس کے انفیکشن کا علاج موجود نہیں، اس لیے امریکی براعظم میں اس بیماری کے پھیلنے کے بارے میں انتباہ جاری کیا گیا ہے۔
السلواڈور اور کولمبیا میں حکام نے خواتین سے کہا ہے کہ حاملہ ہونے کے ارادوں کو مؤخر کیا جائے۔ برازیل میں، مچھر کے انسداد کی کوششوں کے سلسلے میں آگاہی دینے کی غرض سے 200000 فوجی ملک میں پمفلیٹ تقسیم کر رہے ہیں، جب کہ عملہ مختلف علاقوں میں ’کارنیوال‘ کی تقریبات اور اس سال ہونے والی اولمپکس سے قبل مچھروں کو تلف کرنے کی ادویات کا چھڑکاؤ کرے گا۔
ہسپانوی ملکوں سے وابستہ عالمی ادارہٴ صحت کے علاقائی دفتر نے پیر کے روز کہا ہے کہ وائرس کے پھیلنے سے روکنے اور لوگوں کو مچھروں کے کاٹنے سے بچاؤ کے لیے ادویات، مچھردانیاں، اسکرینز اور کپڑے کا استعمال جس سے جسم کو ڈھانپ کر رکھنا ممکن ہے، پہلے ہی دستیاب ہیں۔