لاطینی امریکہ اور کریبین میں حکام نے مچھر سے پیدا ہونے والی ایک بیماری اور اس کے نتیجے میں بچوں میں سنگین پیدائشی نقائص کے خطرے کے پیش نظر عورتوں کو حمل ملتوی کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں نے حکومت کی سفارشات کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عورتیں اکثر اپنی مرضی سے حاملہ نہیں ہوتی ہیں۔
لاطینی ممالک میں وزارت صحت کی طرف سے عورتوں کو حمل میں تاخیر کرنے کی سفارش اس وقت کی گئی، جب برازیل میں چھوٹے سر کے ساتھ پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ ہدایات وسطی امریکہ کے ملک السلواڈور، ایکواڈور، کولمبیا اور جمیکا کے حکام کی طرف سے جاری کی گئی ہیں۔
خواتین کے حقوق کی ایک عالمی تنظیم اسٹریٹجی فار وومن لنک ورلڈ وائیڈ کا کہنا ہے کہ مانع حمل ادویات اور جنسی زیادتی کے نتیجے میں ٹھہرنے والے حمل اور اسقاظ حمل تک کم رسائی کی وجہ سے بہت سی عورتیں اس مشورے پر عمل کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
جبکہ تنظیم کا کہنا ہے کہ وزارت صحت کی سفارشات میں مردوں کے کردار کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے۔
کولمبیا جہاں برازیل کے بعد زکا وائرس کی سب سے بڑی شرح ہے، 560 حاملہ خواتین میں اس وائرس سے متاثرہ ہونے کا پتا چلا ہے، جبکہ کولمبیا کے وزیر صحت ایلاہینڈو گاویریا نے عورتوں کو حاملہ ہونے میں چھ سے آٹھ ماہ کی تاخیر کرنے کے لیے کہا ہے۔
جمیکا میں جہاں زکا وائرس کا اب تک کوئی تصدیق شدہ کیس سامنے نہیں آیا ہے وہاں بھی حکام نے عورتوں کو حاملہ نا ہونے کا مشورہ دیا ہے۔
السلواڈور کی حکومت نے زکا وائرس کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے عورتوں کو 2018ء تک حمل ملتوی کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
السلواڈور کے نائب وزیر صحت ایڈورڈو ایسپینوسا نے عورتوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس انتباہ کو سنجیدگی کے ساتھ لیں۔
السلواڈور میں 2015ء سے نئے سال کے کچھ دنوں کے اندر 5397 زکا وائرس کے کیسسز کا پتا چلا ہے اسی طرح السلواڈور کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 96 حاملہ خواتین میں زکا وائرس کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔
اس انفیکشن کا زیادہ خطرہ بچے کو ہے، جس میں ماں سے یہ وائرس منتقل ہوتا ہے اور ایک غیر معمولی اعصابی بیماری 'مائیکروکیفیلی' کا سبب بنتا ہے۔ جس میں بچے غیر معمولی چھوٹے سر کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں اور ان کی نشوونما تاخیر سے ہوتی ہے۔
خواتین کے حقوق کی تنظیم اسٹریٹجی فار وومن لنک ورلڈ وائیڈ کی نائب صدر مونیکا روا ان سفارشات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان علاقوں میں عورتوں کو اکثر حاملہ ہونے کے بارے میں تھوڑا سا انتخاب کا حق حاصل ہے۔
انھوں نے خبر رساں ادارے رائیٹرز کو بتایا کہ حکومت کا عورتوں سے یہ کہنا کہ وہ حمل سے گریز کریں جبکہ کولمبیا جہاں پورے علاقے میں جنسی تشدد عام ہے اور 50فیصد سے زائد حمل کے لیے منصوبہ بندی نہیں کی جاتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسقاط حمل کے سخت قوانین اور لڑکیوں اور عورتوں کے خلاف جنسی تشدد کی اعلیٰ سطح کے تناظر میں حکومت کی طرف سے عورتوں کو حمل ملتوی کرنے کی سفارش جارحانہ اور مضحکہ خیز معلوم ہوتی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ان علاقوں میں عورتوں کو گینگ ریپ یا گھروں کے اندر بھی سوتیلے باپ اور رشتہ داروں کے ہاتھوں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
لاطینی امریکہ میں السلواڈور میں ٹین ایجر حمل کے کیسسز کی سب سے بڑی شرح ہے۔ جہاں ایک تہائی کیسسز میں لڑکیوں کی عمریں 10 سے 19 برس کے درمیان ہوتی ہیں جبکہ السلوا ڈور میں اسقاط حمل پر مکمل پابندی عائد ہے۔
تولیدی حقوق کی ایک امریکی ادارے سے منسلک پاولا ایولا گلن نے کہا کہ ایک بار پھر حکومت نے سارا بوجھ عورتوں کے کندھوں پر ڈال دیا ہے کہ وہ کسی بھی خطرے سے خود کو محفوظ رکھیں۔