11 ستمبر 2001ءکے دہشت گرد حملوں کے بعد قومی دفاع اور سلامتی سے منسلک 22 ایجنسیوں پر مشتمل امریکی محکمہ برائے داخلی سیکیورٹی قائم کیا گیا تھا جس کا واحد مقصد دہشت گرد حملوں اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنا تھا۔ گزشتہ دس برسوں میں اس سرکاری ادارے نے امگریشن، امریکہ میں سفر کے دوران سیکیورٹی اور ملک کی سرحدوں پر حفاظتی اقدامات سے لے کر قدرتی آفات کی صورت میں ہنگامی حالات کے لیے تیاریوں تک، مختلف شعبوں میں خطرات سے نمٹنے کےلیے اقدامات کیے ہیں۔
امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر سیکیورٹی کے سابق کمشنر رالف بیشم کہتے ہیں کہ ایسے کسی واقعے کو پیش آنے سے روکنا چاہتےہیں۔
لیکن 11 ستمبر 2001ءکے بعد سکیورٹی میں اضآفے کی وجہ سے امریکہ میں صرف مسافروں کی نقل و حرکت ہی متاثر نہیں ہوئی، بلکہ سامان کی رسد میں بھی رکاوٹیں پیدا ہوئیں۔ دہشت گرد حملوں کے دس سال بعد یہ صورت حال نجی شعبے سے منسلک بعض افراد کے لیے باعث تشویش ہے۔رینڈی ملٹ کا تعلق کون وے نامی ایک ایسی کمپنی سے ہے جو حکومت اور پرائیویٹ سیکڑ کو دنیا بھر میں سامان کی نقل و حرکت سے متعلق مسائل کے حل تجویز کرتی ہے۔۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ادارہ ایک خاص طریقے سے کام کرتا آیا ہے اور حالات و واقعات کے مطابق صورت حال کا جائزہ لے کر کام کرتا ہے۔
امریکی محکمہ برائے داخلی سکیورٹی نجی شعبے کے ساتھ تعاون بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ رالف بیشم کے مطابق یہ تعاون حکومت کے لیے بہت فائدہ مند ہے ۔لیکن ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو پرائیویٹ سیکٹر کےساتھ معلومات کے دو طرفہ تبادلے میں بہتری لانی ضروری ہے تاکہ نجی شعبہ بھی حکومت کی ضروریات کا زیادہ بہتر اندازہ لگا سکے۔
لیکن رینڈی ملٹ کے مطابق حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کے درمیان تعاون میں بہتری کی کافی گنجائش ہے۔وہ کہتے ہیں کہ جیسے جیسے اعتماد سازی آگے بڑھے گی، اور حکومت اور نجی شعبے میں ایک دوسرے کے مقاصد کے بارے میں زیادہ شعور پیدا ہوگا، اس کے ساتھ ساتھ تعلقات بھی مزید پختہ ہوتے جائیں گے۔
امریکی محکمہ برائے داخلی سکیورٹی کے مطابق وہ نہ صرف نجی شعبے بلکہ عام شہریوں کو بھی داخلی سکیورٹی کی اپنی مہم میں شامل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس سال اس ادارے نے شہریوں کے لیے اُس معلوماتی پروگرام کو بڑھانے کا اعلان کیا جس کے تحت شہریوں کو مشتبہ افراد اور حرکات کے بارے میں سرکاری اداروں کو فوری مطلع کرنے کی ہدایت دی جا رہی ہے۔
امریکہ کی شمال مغربی ریاست واشنگٹن کے مشیر برائے داخلی سیکیورٹی میجر جنرل ٹوتھی لونبرگ کہتے ہیں کہ ان اقدامات میں شہریوں کی شمولیت بہت ضروری ہے۔ ان کے مطابق امریکہ کی داخلی سیکیورٹی کا نظام مزید پختہ کرنے کا بہترین طریقہ یہی ہو گا کہ ایک ایسی حکمت عملی اپنائی جائے جس میں ہر شہری اپنا اپنا کردار ادا کرے۔