نیلسن منڈیلا اُس وقت پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا ہوئے جب وہ 27 برس تک جیل کی صعوبتیں کاٹ رہے تھے۔ گذشتہ چند برسوں سے وہ نمونیا کا شکار ہیں جو کسی وائرس یا بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔
واشنگٹن —
جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا رواں ماہ 8 جون کو پھیپھڑوں کے مرض کے باعث ہسپتال میں داخل ہوئے۔ گو کہ شروع میں ان کے ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ان کی صحت تسلی بخش ہے لیکن اب ان کی صحت کے تشویش ناک ہونے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔
ڈاکٹرز کے مطابق عمر رسیدہ یا بزرگ افراد میں پھیپھڑوں کا مرض ایک سنجیدہ طبّی مسئلہ ہے جو نہ صرف ان کے خاندانوں بلکہ ڈاکٹرز کو بھی مشکلات میں ڈال دیتا ہے۔
نیلسن منڈیلا اُس وقت پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا ہوئے جب وہ 27 برس تک جیل کی صعوبتیں کاٹ رہے تھے۔ گذشتہ چند برسوں سے وہ نمونیا کا شکار ہیں جو کسی وائرس یا بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بار بار ہونے والی انفیکشن سے عمر رسیدہ افراد کے پھیپھڑوں پر اثر پڑتا ہے اور وہ کمزور ہو جاتے ہیں۔ امریکی ریاست اوہائیو کے کلیولینڈ کلینک سے منسلک ڈاکٹر بوڈن پچُرکو کہتے ہیں کہ، ’انفیکشن پیدا کرنے والے بیکٹیریا بہت جارحانہ مزاج رکھتے ہیں۔ اور اینٹی بائیوٹیکس یا جراثیم کش اجزاء سے مدافعت پیدا کر لیتے ہیں۔‘
ڈاکٹر بوڈن پچُرکو کے مطابق نوجوان افراد میں پھیپھڑوں کے مرض کا معمر افراد کی نسبت مختلف طریقے سے علاج کیا جاتا ہے۔ ان کے الفاظ، ’نمونیے سے انسان کے دیگر اعضاء پر بھی زور پڑتا ہے۔ لہذا اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ مریض میں ذیابیطس، گُردوں یا پھیپھڑوں کی بیماری زیادہ شدید ہو سکتی ہے۔ جب ہم معمر افراد میں پھیپھڑوں کا علاج کرتے ہیں تو ان باتوں کو ملحوظِ خاطر رکھنا پڑتا ہے۔‘
ڈاکٹر بوڈن پچُرکو کہتے ہیں کہ عمر یقیناً انسانی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے لیکن اس دنیا میں بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو 95 برس کے ہونے کے باوجود صحتمند ہیں جبکہ انہی کی عمر کے دیگر لوگ اتنے صحتمند نہیں ہیں۔
ڈاکٹر بوڈن پچُرکو کے مطابق عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ انسان کو مختلف وائرس اور بیکٹیریا سے ہر ممکن بچاؤ یقینی بنانا چاہیئے۔ اور اگر انفیکشن ہو بھی جائے تو بھی 48 گھنٹے کے اندر اندر طبی امداد لے لینی چاہیئے۔جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا رواں ماہ 8 جون کو پھیپھڑوں کے مرض کے باعث ہسپتال میں داخل ہوئے۔ گو کہ شروع میں ان کے ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ان کی صحت تسلی بخش ہے لیکن اب ان کی صحت کے تشویش ناک ہونے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔
عمر رسیدہ یا بزرگ افراد میں پھیپھڑوں کا مرض ایک سنجیدہ طبّی مسئلہ ہے جو نہ صرف ان کے خاندانوں بلکہ ڈاکٹرز کو بھی مشکلات میں ڈال دیتا ہے۔
نیلسن منڈیلا اُس وقت پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا ہوئے جب وہ 27 برس تک جیل کی صعوبتیں کاٹ رہے تھے۔ گذشتہ چند برسوں سے وہ نمونیا کا شکار ہیں جو کسی وائرس یا بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بار بار ہونے والی انفیکشن سے عمر رسیدہ افراد کے پھیپھڑوں پر اثر پڑتا ہے اور وہ کمزور ہو جاتے ہیں۔ امریکی ریاست اوہائیو کے کلیولینڈ کلینک سے منسلک ڈاکٹر بوڈن پچُرکو کہتے ہیں کہ، ’انفیکشن پیدا کرنے والے بیکٹیریا بہت جارحانہ مزاج رکھتے ہیں۔ اور اینٹی بائیوٹیکس یا جراثیم کش اجزاء سے مدافعت پیدا کر لیتے ہیں۔‘
ڈاکٹر بوڈن پچُرکو کے مطابق نوجوان افراد میں پھیپھڑوں کے مرض کا معمر افراد کی نسبت مختلف طریقے سے علاج کیا جاتا ہے۔ ان کے الفاظ، ’نمونیے سے انسان کے دیگر اعضاء پر بھی زور پڑتا ہے۔ لہذا اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ مریض میں ذیابیطس، گُردوں یا پھیپھڑوں کی بیماری زیادہ شدید ہو سکتی ہے۔ جب ہم معمر افراد میں پھیپھڑوں کا علاج کرتے ہیں تو ان باتوں کو ملحوظِ خاطر رکھنا پڑتا ہے۔‘
ڈاکٹر بوڈن پچُرکو کہتے ہیں کہ عمر یقیناً انسانی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے لیکن اس دنیا میں بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو 95 برس کے ہونے کے باوجود صحتمند ہیں جبکہ انہی کی عمر کے دیگر لوگ اتنے صحتمند نہیں ہیں۔
ڈاکٹر بوڈن پچُرکو کے مطابق عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ انسان کو مختلف وائرس اور بیکٹیریا سے ہر ممکن بچاؤ یقینی بنانا چاہیئے۔ اور اگر انفیکشن ہو بھی جائے تو بھی 48 گھنٹے کے اندر اندر طبی امداد لے لینی چاہیئے۔
ڈاکٹرز کے مطابق عمر رسیدہ یا بزرگ افراد میں پھیپھڑوں کا مرض ایک سنجیدہ طبّی مسئلہ ہے جو نہ صرف ان کے خاندانوں بلکہ ڈاکٹرز کو بھی مشکلات میں ڈال دیتا ہے۔
نیلسن منڈیلا اُس وقت پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا ہوئے جب وہ 27 برس تک جیل کی صعوبتیں کاٹ رہے تھے۔ گذشتہ چند برسوں سے وہ نمونیا کا شکار ہیں جو کسی وائرس یا بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بار بار ہونے والی انفیکشن سے عمر رسیدہ افراد کے پھیپھڑوں پر اثر پڑتا ہے اور وہ کمزور ہو جاتے ہیں۔ امریکی ریاست اوہائیو کے کلیولینڈ کلینک سے منسلک ڈاکٹر بوڈن پچُرکو کہتے ہیں کہ، ’انفیکشن پیدا کرنے والے بیکٹیریا بہت جارحانہ مزاج رکھتے ہیں۔ اور اینٹی بائیوٹیکس یا جراثیم کش اجزاء سے مدافعت پیدا کر لیتے ہیں۔‘
ڈاکٹر بوڈن پچُرکو کے مطابق نوجوان افراد میں پھیپھڑوں کے مرض کا معمر افراد کی نسبت مختلف طریقے سے علاج کیا جاتا ہے۔ ان کے الفاظ، ’نمونیے سے انسان کے دیگر اعضاء پر بھی زور پڑتا ہے۔ لہذا اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ مریض میں ذیابیطس، گُردوں یا پھیپھڑوں کی بیماری زیادہ شدید ہو سکتی ہے۔ جب ہم معمر افراد میں پھیپھڑوں کا علاج کرتے ہیں تو ان باتوں کو ملحوظِ خاطر رکھنا پڑتا ہے۔‘
ڈاکٹر بوڈن پچُرکو کہتے ہیں کہ عمر یقیناً انسانی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے لیکن اس دنیا میں بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو 95 برس کے ہونے کے باوجود صحتمند ہیں جبکہ انہی کی عمر کے دیگر لوگ اتنے صحتمند نہیں ہیں۔
ڈاکٹر بوڈن پچُرکو کے مطابق عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ انسان کو مختلف وائرس اور بیکٹیریا سے ہر ممکن بچاؤ یقینی بنانا چاہیئے۔ اور اگر انفیکشن ہو بھی جائے تو بھی 48 گھنٹے کے اندر اندر طبی امداد لے لینی چاہیئے۔جنوبی افریقہ کے سابق صدر نیلسن منڈیلا رواں ماہ 8 جون کو پھیپھڑوں کے مرض کے باعث ہسپتال میں داخل ہوئے۔ گو کہ شروع میں ان کے ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ان کی صحت تسلی بخش ہے لیکن اب ان کی صحت کے تشویش ناک ہونے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔
عمر رسیدہ یا بزرگ افراد میں پھیپھڑوں کا مرض ایک سنجیدہ طبّی مسئلہ ہے جو نہ صرف ان کے خاندانوں بلکہ ڈاکٹرز کو بھی مشکلات میں ڈال دیتا ہے۔
نیلسن منڈیلا اُس وقت پھیپھڑوں کے عارضے میں مبتلا ہوئے جب وہ 27 برس تک جیل کی صعوبتیں کاٹ رہے تھے۔ گذشتہ چند برسوں سے وہ نمونیا کا شکار ہیں جو کسی وائرس یا بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بار بار ہونے والی انفیکشن سے عمر رسیدہ افراد کے پھیپھڑوں پر اثر پڑتا ہے اور وہ کمزور ہو جاتے ہیں۔ امریکی ریاست اوہائیو کے کلیولینڈ کلینک سے منسلک ڈاکٹر بوڈن پچُرکو کہتے ہیں کہ، ’انفیکشن پیدا کرنے والے بیکٹیریا بہت جارحانہ مزاج رکھتے ہیں۔ اور اینٹی بائیوٹیکس یا جراثیم کش اجزاء سے مدافعت پیدا کر لیتے ہیں۔‘
ڈاکٹر بوڈن پچُرکو کے مطابق نوجوان افراد میں پھیپھڑوں کے مرض کا معمر افراد کی نسبت مختلف طریقے سے علاج کیا جاتا ہے۔ ان کے الفاظ، ’نمونیے سے انسان کے دیگر اعضاء پر بھی زور پڑتا ہے۔ لہذا اس بات کا امکان ہوتا ہے کہ مریض میں ذیابیطس، گُردوں یا پھیپھڑوں کی بیماری زیادہ شدید ہو سکتی ہے۔ جب ہم معمر افراد میں پھیپھڑوں کا علاج کرتے ہیں تو ان باتوں کو ملحوظِ خاطر رکھنا پڑتا ہے۔‘
ڈاکٹر بوڈن پچُرکو کہتے ہیں کہ عمر یقیناً انسانی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے لیکن اس دنیا میں بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو 95 برس کے ہونے کے باوجود صحتمند ہیں جبکہ انہی کی عمر کے دیگر لوگ اتنے صحتمند نہیں ہیں۔
ڈاکٹر بوڈن پچُرکو کے مطابق عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ انسان کو مختلف وائرس اور بیکٹیریا سے ہر ممکن بچاؤ یقینی بنانا چاہیئے۔ اور اگر انفیکشن ہو بھی جائے تو بھی 48 گھنٹے کے اندر اندر طبی امداد لے لینی چاہیئے۔