واشنگٹن —
جنوبی افریقہ کی حکومت نے کہا ہے کہ ملک کے سابق صدر نیلسن منڈیلا کی حالت بدستور تشویش ناک ہے جب کہ ان کی رہائش گاہ پر ان کے قریبی عزیز و اقارب جمع ہورہے ہیں۔
جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر سابق صدر کے "معالجے، صحت اور آرام" کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں لیکن تاحال ان کی حالت میں بہتری نہیں آئی ہے۔
چورانوے سالہ نیلسن منڈیلا کو دو ہفتے قبل پھیپھڑوں کے انفیکشن کے باعث دارالحکومت پریٹوریا کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ جناب منڈیلا کو گزشتہ چھ ماہ میں چوتھی بار اسپتال میں داخل کیا گیا ہے جس سے ان کی صحت کے متعلق خدشات میں اضافہ ہورہا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق حکومت کی جانب سے سابق صدر کی صحت کی خرابی سے متعلق بیان جاری ہونے کے بعد ملک کے باشندوں میں یہ تاثر عام ہے کہ انہیں کسی بھی وقت کوئی بری خبر سننے کو مل سکتی ہے۔
جناب منڈیلا کی بگڑتی ہوئی صحت کے پیشِ نظر منگل کوجنوبی افریقہ کے دور افتادہ صوبے 'ایسٹرن کیپ' کے گائوں کونو میں سابق صدر کی آبائی رہائش گاہ پر ان کے قریبی عزیزوں کا ایک اجلاس بھی منعقد ہوا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اہلِ خانہ کا اجلاس سابق صدر کی بڑی صاحب زادی نے اپنے والد کی بگڑتی ہوئی صحت کے پیشِ نظر "خاندان کے حساس معاملات" پر گفتگو کے لیے طلب کیا تھا۔
جناب منڈیلا نے جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے خلاف طویل جدوجہد کے دوران میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی تھیں۔
ان کی جدوجہد کے نتیجے میں جنوبی افریقہ پر 30 برس تک قائم رہنے والی سفید فام نسل پرست حکومت کا خاتمہ ہوا تھا جس کے بعد وہ 1994 میں ملک کے پہلے سیاہ فام صدر منتخب ہوئے تھے۔
اپنی طویل اور پرامن سیاسی جدوجہد اور قربانیوں کے باعث جناب منڈیلا پانچ کروڑ سے زائد آبادی والے ملک جنوبی افریقہ کے بیشتر باشندوں کے لیے ایک ہیرو کا درجہ رکھتے ہیں جب کہ بین الاقوامی برادری میں بھی انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زوما کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر سابق صدر کے "معالجے، صحت اور آرام" کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں لیکن تاحال ان کی حالت میں بہتری نہیں آئی ہے۔
چورانوے سالہ نیلسن منڈیلا کو دو ہفتے قبل پھیپھڑوں کے انفیکشن کے باعث دارالحکومت پریٹوریا کے ایک اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ جناب منڈیلا کو گزشتہ چھ ماہ میں چوتھی بار اسپتال میں داخل کیا گیا ہے جس سے ان کی صحت کے متعلق خدشات میں اضافہ ہورہا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق حکومت کی جانب سے سابق صدر کی صحت کی خرابی سے متعلق بیان جاری ہونے کے بعد ملک کے باشندوں میں یہ تاثر عام ہے کہ انہیں کسی بھی وقت کوئی بری خبر سننے کو مل سکتی ہے۔
جناب منڈیلا کی بگڑتی ہوئی صحت کے پیشِ نظر منگل کوجنوبی افریقہ کے دور افتادہ صوبے 'ایسٹرن کیپ' کے گائوں کونو میں سابق صدر کی آبائی رہائش گاہ پر ان کے قریبی عزیزوں کا ایک اجلاس بھی منعقد ہوا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اہلِ خانہ کا اجلاس سابق صدر کی بڑی صاحب زادی نے اپنے والد کی بگڑتی ہوئی صحت کے پیشِ نظر "خاندان کے حساس معاملات" پر گفتگو کے لیے طلب کیا تھا۔
جناب منڈیلا نے جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے خلاف طویل جدوجہد کے دوران میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی تھیں۔
ان کی جدوجہد کے نتیجے میں جنوبی افریقہ پر 30 برس تک قائم رہنے والی سفید فام نسل پرست حکومت کا خاتمہ ہوا تھا جس کے بعد وہ 1994 میں ملک کے پہلے سیاہ فام صدر منتخب ہوئے تھے۔
اپنی طویل اور پرامن سیاسی جدوجہد اور قربانیوں کے باعث جناب منڈیلا پانچ کروڑ سے زائد آبادی والے ملک جنوبی افریقہ کے بیشتر باشندوں کے لیے ایک ہیرو کا درجہ رکھتے ہیں جب کہ بین الاقوامی برادری میں بھی انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔