امریکی صدر کے کتے 'میجر' نے ملازم کو کاٹ لیا

امریکی صدر جو بائیڈن کے ایک کتے نے وائٹ ہاؤس کے ایک ملازم کو مبینہ طور پر کاٹ لیا تھا۔

'برا کتا' یہ وہ اجتماعی ڈانٹ ہے جس کا سامنا امریکی صدر جو بائیڈن کے دو جرمن شیفرڈ کتوں میں سے ایک 'میجر' کو ہے جس کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ اس نے وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار کو کاٹ لیا تھا۔

امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کے مطابق 'میجر' وائٹ ہاؤس کے سیکیورٹی عملے میں شامل ایک رُکن کو کاٹنے میں ملوث پایا گیا ہے۔

منگل کو وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ پیر کو بائیڈن کے کتے نے ایک شخص کو انجان سمجھ کر اس پر حملہ کیا جس سے مذکورہ اہلکار کو معمولی زخم آئے جسے فوری طور پر وائٹ ہاؤس کی میڈیکل ٹیم نے طبی امداد دی۔

البتہ، جین ساکی نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ آیا مذکورہ شخص وائٹ ہاؤس کی سیکیورٹی ٹیم کا رُکن تھا یا نہیں۔

خیال رہے کہ وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر کی سیکیورٹی پر سیکرٹ سروس کے اہلکار تعینات ہوتے ہیں۔

امریکی سیکرٹ سروس نے وائس آف امریکہ کی جانب سے مؤقف جاننے کی درخواست کو وائٹ ہاؤس پریس آفس ریفر کر دیا جس نے بعدازاں خاتونِ اول ڈاکٹر جل بائیڈن کے دفتر سے رابطہ کرنے کا کہا۔

امریکی خاتون اول جل بائیڈن اپنے پالتو کتے کے ساتھ

تاہم خاتون اول کے دفتر کی جانب سے اس واقعے پر کوئی ردِ عمل نہیں دیا گیا۔

البتہ، جین ساکی کا کہنا تھا کہ رپورٹرز سیکریٹ سروس سے مذکورہ اہلکار کی شناخت کے لیے رُجوع کر سکتے ہیں۔

رواں ہفتے خاتون اول کے کیلی فورنیا اور واشنگٹن ریاستوں کے دورے کے دوران 'میجر' اور اس سے عمر میں بڑے ساتھی 'چیمپ' کو صدر کی آبائی ریاست ڈیلاویئر بھجوا دیا گیا ہے۔ جہاں وہ بائیڈن کے دوستوں کی زیرِ نگرانی ہیں۔

ڈیلاویئر روانگی کے بعد یہ قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں کہ شاید اب یہ کتے واپس وائٹ ہاؤس نہیں آئیں گے۔

جین ساکی کا کہنا تھا کہ دونوں کتے وائٹ ہاؤس میں نئے ماحول سے ہم آہنگ ہو رہے تھے۔ لہذا اُن کے رویوں میں تبدیلی آنا حیران کن نہیں۔

رپورٹرز کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر کہ کیا دونوں کتے اب ڈیلاویئر میں ہی رہیں گے؟ جین ساکی نے کہا کہ 'میجر' اور 'چیمپ' دونوں وائٹ ہاؤس واپس آئیں گے۔

صدر بائیڈن نے 13 سالہ 'چیمپ' اور تین سالہ 'میجر' کو ریاست ڈیلاویئر کے ایک شیلٹر سینٹر سے حاصل کیا تھا۔

صدر بائیڈن کے وائٹ ہاؤس میں آنے کے بعد دونوں پالتو کتے بھی اُن کے ہمراہ وائٹ ہاؤس آ گئے تھے۔

بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق 'میجر' جب سے وائٹ ہاؤس آیا ہے ملازمین کو گھورنا، اُن کی طرف لپکنا اور بھونکنا اس کا معمول تھا۔

تین نومبر کے صدارتی انتخابات کے بعد اسی کتے کے ساتھ کھیلتے ہوئے جو بائیڈن کے پاؤں میں بھی فریکچر آیا تھا۔

سابق صدور اور خواتین اول کے پالتو جانور

صدر بائیڈن کے دو پالتو کتوں کی وائٹ ہاؤس آمد کے بعد لگ بھگ چار سال بعد وائٹ ہاؤس میں پالتو جانوروں کی آمد ہوئی تھی۔ کیوں کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ یا اُن کی اہلیہ کوئی پالتو جانور وائٹ ہاؤس نہیں لائے تھے۔

اس سے قبل حالیہ تاریخ میں صدور اور اُن کی بیویوں کے پالتو جانور میڈیا کی توجہ حاصل کرتے رہے ہیں۔

بل کلنٹن اپنی پالتو بلی ساکس کے ساتھ

سابق صدر بل کلنٹن اور اُن کی اہلیہ ہیلری کلنٹن کی پالتو بلی 'ساکس' بھی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنتی رہی تھی۔ جو مختلف سرکاری تقاریب کے دوران کلنٹن اور اُن کی اہلیہ کے آگے پیچھے دوڑتی دکھائی دیتی تھی۔

وائٹ ہاؤس کے ایک مؤرخ کے مطابق سابق صدر ٹرمپ 1849 کے بعد پہلے امریکی صدر تھے جو وائٹ ہاؤس میں اپنے ہمراہ کوئی پالتو جانور نہیں لائے تھے۔ اس سے قبل سابق صدر جیمز پوک بھی کوئی پالتو جانور وائٹ ہاؤس نہیں لائے تھے۔

امریکہ کے سابق صدر جارج بش کے دور میں وائٹ ہاؤس میں تین کتے اور ایک بلی بش اور اُن کی اہلیہ لارا بش کے ساتھ تھے۔

سابق امریکی صدر براک اوباما کے دور میں دو پرتگالی واٹر ڈاگز نے وائٹ ہاؤس کا رُخ کیا تھا۔

سابق صدر اوباما اور میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی اوباما کے پالتو کتوں کے ساتھ

یہ پالتو جانور بھی وائٹ ہاؤس کے وسیع و عریض سبزہ زاروں اور راہداریوں میں آنے والے مہمانوں سے گھلنے ملنے کے علاوہ 'میجر' کی طرح مختلف واقعات میں ملوث رہے ہیں۔

سابق صدر بش کے اسکاٹش ٹیریئر کتے 'بارنی' نے وائٹ ہاؤس میں دو افراد کی انگلیوں کو دبوچ لیا تھا جن میں خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے رپورٹر جان ڈیکر بھی شامل تھے جو صبح کی سیر کے دوران اسے سہلانے کی کوشش کر رہے تھے۔

سابق امریکی صدر جارج بش اور اُن کی اہلیہ اپنے پالتو کتوں کے ساتھ

اسی طرح ایک واقعے میں اوباما کے پالتو کتے 'سنی' نے وائٹ ہاؤس آنے والے مہمانوں میں شامل ایک 18 سالہ لڑکی کے چہرے پر کاٹ لیا تھے جسے وائٹ ہاؤس کے طبی عملے نے طبی امداد کے بعد چہرے پر ٹانکے لگوانے کی تجویز دی تھی۔