نائیجیریا کے شمالی علاقے میں ایک گاؤں پر ڈکیتوں کے حملے اور مقامی ملیشیا کی جوابی کارروائی میں کم از کم 45 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
پولیس حکام نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ حملہ ہفتے کو شمالی ریاست کدونا کے گواسکا نامی ایک گاؤں پر کیاگیا۔
کدونا کے پولیس کمشنر آسٹن ایوار نے فون پر 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ پولیس نے ہفتے کو گاؤں کے آس پاس سے 12 لاشیں برآمد کی تھیں جب کہ اتوار کو مزید 33 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاحال یہ واضح نہیں کہ دونوں جانب کے کتنے کتنے افراد اس لڑائی میں مارے گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ حملے کانشانہ بننے والا گاؤں کدونا کے جس علاقے میں واقع ہے وہ ڈکیتوں کا گڑھ ہے جہاں واقع گھنے جنگلات میں ڈاکوؤں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔
اس علاقے میں ڈکیتوں کے خلاف سرکاری فورسز ماضی میں بھی کئی کارروائیاں کرچکی ہیں لیکن گھنے جنگلات کےباعث ڈاکوؤں کا مکمل صفایا ممکن نہیں ہوسکا ہے۔
علاقے میں سرگرم ڈکیت گروہ گزشتہ کئی برسوں سے دیہات پر حملہ کرکے قتل و غارت اور لوٹ مار کرتے ہیں اور کسانوں سے ان کی فصلیں اور مویشی لوٹ کر لے جاتے ہیں۔
ڈکیتوں کے مقابلے کے لیے کئی دیہات کے رہائشیوں نے اپنی اپنی ملیشیائیں بھی تشکیل دے رکھی ہیں جن کی ڈکیتوں کے ساتھ جھڑپیں معمول ہیں۔
ایک علاقہ مکین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا ہے کہ گاؤں کے رہائشیوں پر مشتمل ملیشیا نے حال ہی میں ڈکیتوں کے خلاف کارروائی کی تھی جس کےجواب میں ہفتے کو ڈکیت گروہ نے گاؤں پر حملہ کیا۔
عینی شاہد نے بتایا ہے کہ مرنے والوں میں کئی بچے بھی شامل ہیں جو حملے کے دوران اپنے والدین سے بچھڑ گئے تھے۔
علاقہ مکینوں کے مطابق ڈکیت گروہ نے گاؤں پر ہفتے کی دوپہر ڈھائی بجے حملہ کیا تھا جو تین گھنٹے تک جاری رہا۔ حملہ آوروں نے کئی گھروں کو بھی آگ لگادی۔
نائیجیریا میں سکیورٹی کی صورتِ حال خاصی مخدوش ہے اور ملک کے سکیورٹی اداروں کو بیک وقت کئی علاقوں میں مختلف محاذوں پر دشمنوں سے لڑنا پڑ رہا ہے۔
ملک کے شمالی علاقے میں شدت پسند تنظیم بوکو حرام جب کہ تیل کی دولت سے مالا مال جنوبی علاقے میں شدت پسند اور قزاق سرگرم ہیں۔ ملک کے مشرقی علاقے میں علیحدگی پسند تحریک جاری ہے جب کہ بیشتر وسطی علاقوں میں ڈکیتوں اور مقامی ملیشیاؤں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہے۔
نائیجیریا میں آئندہ سال صدارتی انتخابات ہونا ہیں اور ملک میں سکیورٹی کی صورتِ حال انتخابی بحث کا سرِ فہرست موضوع ہے۔