شام کے دارالحکومت دمشق اور مغربی شہر حمص میں اتوار کو ہونے والے بم دھماکوں اور خود کش حملوں میں 140 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
دونوں شہروں میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری شام اور عراق میں سرگرم شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرلی ہے۔
شام کے سرکاری ٹی وی کے مطابق دمشق کے جنوبی ضلعے سیدہ زینب میں اتوار کی دوپہر کم از کم تین دھماکے ہوئے ہیں جن میں 83 سے زائد افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ گزشتہ ماہ بھی اسی علاقے میں ہونے والے دو خود کش حملوں میں 70 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
دمشق کے اس ضلعے میں نواسیٔ رسول سیدہ زینب کا مزار ہے جس کی نسبت سے یہ علاقہ انہی کے نام سے موسوم ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس علاقے میں شامی حکومت کی اتحادی شیعہ ملیشیاؤں کے مراکز بھی واقع ہیں۔
شام میں تشدد کی صورتِ حال پر نظر رکھنے والی برطانوی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کے مطابق اتوار کو سیدہ زینب کے مزار کے قریب ایک کار بم دھماکہ ہوا جس کے بعد دو خود کش حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑالیا۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق دھماکے ایک مقامی اسکول کے نزدیک اس وقت ہوئے جب طلبہ اپنے گھروں کو لوٹ رہے تھے۔ سرکاری ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ دھماکوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں اسکول کے کئی طلبہ بھی شامل ہیں۔
دمشق میں ہونے والے حملوں سے چند گھنٹے قبل شام کے وسطی شہر حمص میں دو کار بم دھماکے ہوئے تھے جن میں کم از کم 59 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
آبزرویٹری کے مطابق دھماکوں میں 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ عینی شاہدین نے روسی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ دونوں دھماکے شہر کے الزہرا نامی ضلعے میں چند منٹ کے وقفے سے ہوئے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق اتوار کو ہونے والے دھماکے شہر میں حالیہ برسوں کے دوران ہونے والے چند بڑے حملوں میں سے ایک ہیں۔
شام میں خانہ جنگی کے آغاز کے زمانے میں حمص کو باغیوں کا مضبوط گڑھ ہونے کے باعث "شامی انقلاب کا دارالحکومت" قرار دیا جاتا تھا لیکن اب شہر کے بیشتر علاقے شامی حکومت کے کنٹرول میں ہیں۔