کراچی کی احتساب عدالت نے سرکاری کمپنیوں سوئی سدرن گیس کمپنی اور او جی ڈی سی ایل میں فنڈز کے مبینہ خردبرد اور پرائیویٹ کمپنی کو غیرقانونی فوائد دینے کے الزام میں دائر ریفرنس میں فرد جرم عائد کردی۔ یہ فرد جرم ریفرنس دائر ہونے کے تقریبا دو سال بعد عائد کی گئی ہے۔
قومی احتساب بیورو کی جانب سے عائد کردہ الزام کے مطابق غیر قانونی ٹھیکوں سے قومی خزانے کو 17 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ استغاثہ کے مطابق قومی خزانے کو یہ نقصان اس وقت پہنچایا گیا جب ڈاکٹر عاصم وزیر اعظم کے مشیر برائے تیل اور گیس تھے۔
ریفرنس میں شریک ملزمان میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر ڈاکٹر عاصم کے علاوہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے سابق مینجنگ ڈائریکٹرز اور دیگر اعلیٰ حکام بھی شامل ہیں۔ ملزمان کی جانب سے فرد جرم عائد کئے جانے پر الزمات سے انکار کیا گیا جس پر عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہوں کو طلب کرلیا ہے۔
اس سے قبل ڈاکٹر عاصم اور دیگر ملزمان کے وکلاء کی جانب سے متفرق درخواستیں دائر کی گئی تھیں جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ نیب کی جانب سے مکمل دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں اس لئے مقدمے میں فرد جرم عائد نہیں کی جاسکتی۔ تاہم عدالت کی جانب سے یہ تمام درخواستیں مسترد کردی گئی تھیں۔
سماعت کے بعد ڈاکٹر عاصم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان پر عائد کئے گئے الزمات من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔ وہ ان تمام الزامات کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔ کیس کی مزید سماعت 5 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔
ڈاکٹر عاصم پر اس کے علاوہ 462 ارب روپے کی مبینہ کرپشن کا الگ ریفرنس بھی دائر ہے۔ ڈاکٹر عاصم دہشتگردوں کو علاج معالجے کی سہولت کی فراہمی اور کرپشن ریفرنسز میں 19 ماہ قید میں بھی گزار چکے ہیں۔ تاہم اب وہ ان تمام مقدمات میں طبی ضمانت پر ہیں۔