امریکی تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ وہ لوگ جو روزانہ گرم چائے پیتے ہیں ،دیگر لوگوں کے مقابلے میں اُن میں کالے موتیا (گلوکوما) کے مرض میں مبتلہ ہونے کا امکان کم ہو سکتا ہے۔
مطالعے میں شریک افراد جو کیفین والی چائے کا ایک یا زیادہ کپ استعمال کرتے رہے ہیں، اُن میں ’گلوکوما‘ کی بیماری کی علامات پیدا ہونے کے 74 فی صد کم امکانات ہیں۔ یہ مطالعاتی رپورٹ ’برٹس جرنل آف آپتھل مولوجی‘ میں شائع ہوئی ہے۔
رپورٹ کی سرکردہ مصنف، ڈاکٹر این کولمن کا تعلق لوس اینجلس میں واقع ’یونیورسٹی آف کیلی فورنیا‘ سے ہے۔ بقول اُن کے ’’گلوکوما نابینا پن کا باعث بن سکتی ہے۔ اور بہتر ہوگا کہ اسے ٹالا جائے، چونکہ اِس کا کوئی علاج میسر نہیں ہے‘‘۔
ایک ٹیلی فون انٹرویو میں، کولمن نے رائٹرز کے صحت سے متعلق نامہ نگار کو بتایا کہ ’’اِسے روکنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اپنی آنکھوں کا معائنہ کرایا جائے۔ لیکن، ہمیں زندگی گزارنے کے طور طریقوں سے بھی خاص دلچسپی ہوتی ہے اور بہتری لانے کے لیے ہمیں کیا کرنا ہوگا‘‘۔
صحت کے بین الاقوامی ادارے کے مطابق، گلوکوما عالمی طور پر نابینا پن کا دوسرا بڑا باعث ہے، جس سے تقریباً پانچ کروڑ 80 لاکھ افراد متاثر ہیں۔
گلوکوما پر تحقیق کی فاؤنڈیشن کے مطابق، اس شمار میں 30 لاکھ سے زائد امریکی شامل ہیں، جن میں سے نصف کو اس بات کا احساس ہے کہ اُنھیں یہ بیماری لاحق ہے۔
کولمن اور اُن کے ساتھیوں نے تحریر کیا ہے کہ اس سے قبل کافی یا عام لفظوں میں کیفین کو گلوکوما کی بیماری کا موجب بیان کیا جاتا رہا ہے، حالانکہ حالیہ مطالعہ اس بات سے اتفاق نہیں کرتا۔