پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مبینہ امریکی ڈورن حملے میں کم از کم پانچ مشتبہ جنگجو ہلاک ہو گئے۔
خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق بدھ کو دتہ خیل کے علاقے میں بغیر ہوا باز کے جاسوس طیارے سے ایک مکان پر دو میزائل داغے گئے۔
فوری طور پر ہلاک ہونے والوں کی شناخت سے متعلق مصدقہ معلومات حاصل نہیں ہو سکیں کیوں کہ جس علاقے میں یہ حملہ کیا گیا وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کی رسائی نہیں۔
تقریباً چھ ماہ کے وقفے کے بعد رواں سال جون میں شمالی وزیرستان میں دوبارہ ڈرون حملوں کا سلسلہ شروع ہوا۔
حالیہ ہفتوں میں یہ ڈرون حملے ایسے وقت ہوئے جب شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف فوج کا بھرپور آپریشن جاری ہے۔
پاکستان ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہوئے یہ کہتا آیا ہے کہ اس سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت کی کوششیں متاثر ہوتی ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اُمور خارجہ طارق فاطمی نے بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ’’ہم ڈرون حملوں کو پاکستان کی سالمیت کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں اور ہم نے اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں بھی اٹھایا ہے ۔۔۔ اور ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ بجائے پاکستان کی سالمیت اور سرحدی حدود کی خلاف ورزی کی جائے اگر یہ ڈرون ٹیکنالوجی پاکستان کو دی جائے تو اس کے زیادہ فوائد ہیں اور اس وجہ سے ہم ڈرون کی مخالفت کرتے ہیں۔‘‘
Your browser doesn’t support HTML5
شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن سے قبل بھی دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو بغیر ہوا باز کے جاسوس طیاروں سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جن میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے رہنماؤں سمیت القاعدہ سے تعلق رکھنے والے کئی جنگجو ان میں مارے جا چکے ہیں۔
افغان سرحد سے ملحقہ یہ قبائلی علاقہ پاکستانی حکام کے مطابق دہشت گردوں کی سرگرمیوں کا مرکز بن چکا تھا جہاں وہ اپنی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتے تھے۔
پاکستانی فوج کے مطابق 15 جون سے جاری فوجی آپریشن میں چھ سو سے زائد دہشت گرد مارے جا چکے ہیں جب کہ اُن کے درجنوں ٹھکانوں اور دیسی ساخت کے بم بنانے کی فیکٹریوں کو تباہ کیا جا چکا ہے۔
عہدیداروں کے مطابق شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے کمانڈ اینڈ کنٹرول کے نظام کو بھی ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سمیت حکومت میں شامل اہم وزرا اپنے بیانات میں یہ کہتے آئے ہیں شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف ’’بلا تفریق‘‘ کارروائی کی جا رہی ہے۔
حکام کے مطابق ملک بھر میں دہشت گردوں کا پیچھا کر کے اُن کو ختم کیا جائے گا۔