انسداد منشیات کی علاقائی کوششوں کو مضبوط کرنے پر اتفاق

انسداد منشیات کی علاقائی کوششوں کو مضبوط کرنے پر اتفاق

افغانستان، پاکستان اور ایران نے کہا ہے کہ وہ منشیات کے انسداد کے لیے علاقائی تعاون کو مضبوط کریں گے۔

تینوں ہمسایہ ملکوں کی متعلقہ وزارتوں کے اعلیٰ عہدے داروں نے پیر کو کابل میں اقوام متحدہ کی سرپرستی میں ہونے والے ایک اجلاس میں پوست کی پیداوار کم کرنے اور افغانستان سے منشیات کی سمگلنگ کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔

کابل میں ہونے والے اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت انسداد منشیات کے وزیر حاجی خدا بخش راجڑ جبکہ افغان وفد کی سربراہی احمد مقبول ضرار نے کی۔ مذاکرات میں ایران کی نمائندگی وزیر داخلہ مصطفٰی محمد نجار نے کی۔

اجلاس میں اقوام متحدہ کے انسداد منشیات کے ادارے، یو این او ڈی سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر یوری فیدوتوف نے اعتراف کیا کہ مقامی اور بین الاقوامی کوششوں اور کسانوں کے لیے رعایتی منصوبوں کے باوجود افغانستان میں افیون کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے۔

دنیا میں 90 فیصد افیون افغانستان میں کاشت کی جاتی ہے جس سے بننے والی ہیرؤین کا ایک بڑا حصہ ایران اور پاکستان کے راستے مغربی ملکوں کو سمگل کیا جاتا ہے۔ افغان حکومت اور بین الاقوامی برادری نے پچھلے 10 سالوں کے دوران کاشتکاروں کو پوست کی فصل کاشت کرنے سے روکنے کے لیے مختلف طریقوں سے ترغیب دی ہے۔

لیکن اس فصل سے حاصل ہونے والی آمدنی گندم یا دیگر فصلوں سے کئی گنا زیادہ ہونے کی وجہ سے انسداد منشیات کی کوششیں موثر ثابت نہیں ہوئی ہیں اور آج بھی افغانستان دنیا میں منشیات کی پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔

منشیات کی سمگلنگ سے حاصل ہونے والی خطیر آمدنی کا نمایاں حصہ افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کو ہتھیار اور دیگر اسلحہ خریدنے میں مدد دے رہا ہے جس کی وجہ سے شدت پسندی کے خلاف عالمی کوششیں بھی مشکلات سے دوچار ہیں۔

افغانستان کے جنوبی حصوں میں پوست سب سے زیادہ کاشت ہوتی ہے اور انھیں علاقوں میں طالبان بھی زیادہ متحرک ہیں جبکہ منشیات کی خریدو فروخت میں ملوث جرائم پیشہ گروہوں کا گڑھ بھی ملک کے جنوبی صوبے ہیں۔

افغان منشیات کا بڑا حصہ ایران اور پاکستان کے راستے یورپی اور خلیج کے ملکوں کو سمگل کیا جاتا ہے۔ انسداد منشیات کی کوششوں کو منظم کرنے کے لیے تینوں ہمسایہ ممالک اقوام متحدہ کی معاونت سے اپنے ملکوں میں مشترکہ منصوبہ بندی سیل قائم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

پیر کو کابل میں ہونے والے اجلاس میں تینوں ملکوں کے نمائندہ وفود نے سمگلروں اور بین الاقوامی منڈیوں تک منشیات کی ترسیل کے نیٹ ورکس کے خلاف مشترکہ کارروائیوں کو تیز کرنے کا عہد کیا۔

اقوام متحدہ کا ماننا ہے کہ ملک میں عدم تحفظ اور افیون کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث افغانستان میں اس سال غیر قانونی پوست کی فصل کی کاشت میں سات فیصد اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ سال افغانستان میں پوست کی کاشت میں نمایاں کمی آئی تھی جس کی بڑی وجہ ایک بیماری تھی جس نے بڑے رقبے پر پوست کی فصل کو خراب کردیا تھا۔

روس بھی افغانستان میں پیدا ہونے والی منشیات سے پریشان ہے اور اس کے حالیہ اندازوں کے مطابق افیون اور ہیرؤین کا نشہ کرنے والے افراد کی تعداد 20 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

روسی حکام نے بار بار نیٹو حکام سے افغانستان میں منشیات کی پیداوار ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

گزشتہ ماہ سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ افغانستان میں اب ان علاقوں میں بھی پوست کاشت کی جا رہی ہے جہاں پہلے اس کا رجحان نہیں تھا جو بین الاقوامی برادری کے لیے ایک تشویش ناک امر ہے۔

اس کی بڑی وجہ قیمتوں میں اضافہ ہے اور محتاط اندازوں کے مطابق خشک افیون کی قمیتوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 43 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ایران جغرافیائی لحاظ سے یورپی ملکوں کو افغانستان کی منشیات سمگل کرنے والوں کے لیے پسندیدہ راہداری ہے۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ منشیات کی سمگلنگ کو روکنے کے لیے ان کا ملک خطیر رقم صرف کر رہا ہے جبکہ منشیات کے خلاف اس جنگ میں اس کے ہزاروں اہلکار بھی مارے جا چکے ہیں۔

ایران کا دعویٰ ہے کہ دنیا میں سمگل ہونے والی منشیات کا 90 فیصد حصہ اس کے ہاں پکڑا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے اندازوں میں بھی اعتراف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں 89 فیصد افیون اور 41 فیصد ہیرؤین ایران میں پکڑی جاتی ہے۔