پاکستان کی سیاست میں دوہری شہریت کا معاملہ روز بہ روز اہم ہوتا جارہا ہے۔ ایوان بالا سینٹ ہو یا ایوان زیریں؛قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیاں یا پھر الیکشن کمیشن ہو ، ہر ایوان میں اس کی گونج سنائی دینے لگی ہے۔ ادھر دوہری شہریت رکھنے والے ارکان کے نام تواتر سے سامنے آتے جارہے ہیں۔ سپریم کورٹ میں بھی اس معاملے پر نت نئے فیصلے ہورہے ہیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے گیارہ ارکان کی رکنیت معطل کئے جانے کے کچھ ہی دن بعدپنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کا نام سامنے آیا تو پیر کو وفاقی مشیر پٹرولیم ڈاکٹرعاصم حسین کی اہلیت کولاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیاگیا۔
ڈاکٹرعاصم حسین کے خلاف دائر درخواست میں موقف اختیار کیاگیاہے کہ وہ امریکی شہریت رکھتے ہیں اورسپریم کورٹ کے فیصلوں اورآئین کی روشنی میں وہ سینٹ کی رکنیت سےنااہل ہوچکے ہیں۔ لہذا، عدالت اس معاملے کانوٹس لیتے ہوئے انہیں سینیٹ کی رکنیت سے نااہل قراردے۔یہ درخواست نوشاب اے خان ایڈووکیٹ کی طرف سے دائر کی گئی ہے۔
دوسری جانب پنجاب اسمبلی کے371ارکان کے ایوان میں سے 108ارکان نے دوہری شہریت کے حوالے سے حلف نامے سیکرٹری کے پاس جمع کرادئیے ہیں۔
ادھر دوہری شہریت کے معاملے پرمنگل کو الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہونے والا ہے ۔ چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کا کہنا ہے کہ دہری شہریت کے حوالے سے جو فیصلہ بھی ہوگا وہ آئین اور قانون کے مطابق ہوگا۔
ان سب سے ہٹ کر وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی ڈاکٹر فاروق ستار چیف جسٹس آف پاکستان سے دوہری شہریت کے خلاف فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کرچکے ہیں۔
واضح رہے 20 ستمبر2012ء کوعدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں دوہری شہریت رکھنے والے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے گیارہ ارکان کو نا اہل قرار دیا تھا۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح الفاظ میں کہاتھا کہ آئین کے آرٹیکل 63 پی کے تحت ایسا شخص رکن اسمبلی بننے کا اہل نہیں جس کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی دوسرے ملک کی شہریت بھی ہو۔
الیکشن کمیشن بھی کافی عرصے سے بازگست سنائی دے رہی تھی کہ آئندہ عام انتخابات میں اوورسیز کو بیرون ملک ہھی ووٹ کاسٹ کرنے کا حق دیا جائے گا لیکن سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے ایک ہفتے بعد ہی الیکشن کمیشن نے بیرون ملک پاکستانیوں کو قانونی پیچیدگیوں کے پیش نظریہ سہولت فراہم کرنے کا معاملہ موخر کر دیا۔ لیکن قانونی پیچیدگیاں کب دور ہونگی کوئی نہیں جانتا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو یہ حکم بھی دیا تھا کہ وہ تمام اراکین پارلیمنٹ سے دہری شہریت نہ رکھنے کا دوبارہ حلف لے۔الیکشن کمیشن نے سینیٹ اور اسمبلیوں کے سیکریٹریز کو خط لکھ اتھا لیکن وہاں سے جواب انکار میں آ گیا جس کے بعد گزشتہ جمعہ کو میڈیا سے گفتگو میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سربراہ فخر الدین جی ابراہیم نے بتایا کہ اس معاملے پر حکمت عملی کیلئے انہوں نے نو اکتوبر کو الیکشن کمیشن کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔
اس تمام تر صورتحال میں میڈیا میں بہت سے سوالات زیر گردش ہیں ۔الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیسے کروائے گی ؟کیا اراکین اسمبلی دوبارہ حلف دینے کیلئے تیار ہو جائیں گے ؟ کہیں صورتحال پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں تناوٴکا سبب تو نہیں بنے گا ؟ وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک متعدد بار اپنی رائے دے چکے ہیں کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ہے تو وہ سیاست میں حصہ کیوں نہیں لے سکتے ؟
دوہری شہریت پر سپریم کے کورٹ کے فیصلے پرحکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین جو لندن میں ہیں وہ بھرپور تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں، گزشتہ ہفتے صدر آصف علی زرداری نے ا ن سے ملاقات کی تو الطاف حسین نے ان سے دوہری شہریت سے متعلق قانون سازی کا مطالبہ کیا جس پر صدر کا کہنا تھا کہ وہ دیگر جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد اس معاملے پر قانون سازی کا فیصلہ کریں گے۔
دوہری شہریت سے متعلق معاملہ انتہائی الجھاوٴ کا شکار ہے۔ نا اہل اراکین ہوں یا الیکشن کمیشن ہر کوئی اس بحث میں الجھا ہوا ہے کہ اب کیا ہو گا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل بھی کی جا سکتی ہے۔کون کرے گا یہ کوئی نہیں جانتا۔ یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے کہ یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے گیارہ ارکان کی رکنیت معطل کئے جانے کے کچھ ہی دن بعدپنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کا نام سامنے آیا تو پیر کو وفاقی مشیر پٹرولیم ڈاکٹرعاصم حسین کی اہلیت کولاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیاگیا۔
ڈاکٹرعاصم حسین کے خلاف دائر درخواست میں موقف اختیار کیاگیاہے کہ وہ امریکی شہریت رکھتے ہیں اورسپریم کورٹ کے فیصلوں اورآئین کی روشنی میں وہ سینٹ کی رکنیت سےنااہل ہوچکے ہیں۔ لہذا، عدالت اس معاملے کانوٹس لیتے ہوئے انہیں سینیٹ کی رکنیت سے نااہل قراردے۔یہ درخواست نوشاب اے خان ایڈووکیٹ کی طرف سے دائر کی گئی ہے۔
دوسری جانب پنجاب اسمبلی کے371ارکان کے ایوان میں سے 108ارکان نے دوہری شہریت کے حوالے سے حلف نامے سیکرٹری کے پاس جمع کرادئیے ہیں۔
ادھر دوہری شہریت کے معاملے پرمنگل کو الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس ہونے والا ہے ۔ چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کا کہنا ہے کہ دہری شہریت کے حوالے سے جو فیصلہ بھی ہوگا وہ آئین اور قانون کے مطابق ہوگا۔
ان سب سے ہٹ کر وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی ڈاکٹر فاروق ستار چیف جسٹس آف پاکستان سے دوہری شہریت کے خلاف فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کرچکے ہیں۔
واضح رہے 20 ستمبر2012ء کوعدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں دوہری شہریت رکھنے والے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے گیارہ ارکان کو نا اہل قرار دیا تھا۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح الفاظ میں کہاتھا کہ آئین کے آرٹیکل 63 پی کے تحت ایسا شخص رکن اسمبلی بننے کا اہل نہیں جس کے پاس پاکستان کے علاوہ کسی دوسرے ملک کی شہریت بھی ہو۔
الیکشن کمیشن بھی کافی عرصے سے بازگست سنائی دے رہی تھی کہ آئندہ عام انتخابات میں اوورسیز کو بیرون ملک ہھی ووٹ کاسٹ کرنے کا حق دیا جائے گا لیکن سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے ایک ہفتے بعد ہی الیکشن کمیشن نے بیرون ملک پاکستانیوں کو قانونی پیچیدگیوں کے پیش نظریہ سہولت فراہم کرنے کا معاملہ موخر کر دیا۔ لیکن قانونی پیچیدگیاں کب دور ہونگی کوئی نہیں جانتا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو یہ حکم بھی دیا تھا کہ وہ تمام اراکین پارلیمنٹ سے دہری شہریت نہ رکھنے کا دوبارہ حلف لے۔الیکشن کمیشن نے سینیٹ اور اسمبلیوں کے سیکریٹریز کو خط لکھ اتھا لیکن وہاں سے جواب انکار میں آ گیا جس کے بعد گزشتہ جمعہ کو میڈیا سے گفتگو میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سربراہ فخر الدین جی ابراہیم نے بتایا کہ اس معاملے پر حکمت عملی کیلئے انہوں نے نو اکتوبر کو الیکشن کمیشن کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔
اس تمام تر صورتحال میں میڈیا میں بہت سے سوالات زیر گردش ہیں ۔الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیسے کروائے گی ؟کیا اراکین اسمبلی دوبارہ حلف دینے کیلئے تیار ہو جائیں گے ؟ کہیں صورتحال پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں تناوٴکا سبب تو نہیں بنے گا ؟ وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک متعدد بار اپنی رائے دے چکے ہیں کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ہے تو وہ سیاست میں حصہ کیوں نہیں لے سکتے ؟
دوہری شہریت پر سپریم کے کورٹ کے فیصلے پرحکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین جو لندن میں ہیں وہ بھرپور تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں، گزشتہ ہفتے صدر آصف علی زرداری نے ا ن سے ملاقات کی تو الطاف حسین نے ان سے دوہری شہریت سے متعلق قانون سازی کا مطالبہ کیا جس پر صدر کا کہنا تھا کہ وہ دیگر جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد اس معاملے پر قانون سازی کا فیصلہ کریں گے۔
دوہری شہریت سے متعلق معاملہ انتہائی الجھاوٴ کا شکار ہے۔ نا اہل اراکین ہوں یا الیکشن کمیشن ہر کوئی اس بحث میں الجھا ہوا ہے کہ اب کیا ہو گا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل بھی کی جا سکتی ہے۔کون کرے گا یہ کوئی نہیں جانتا۔ یہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے کہ یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔