دبئی ایئرپورٹس دنیا کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں سے ایک ہے لیکن حکام کو ایسا لگتا ہے کہ آنے والے وقت میں یہ ایئرپورٹ بھی مسافروں کے لیے چھوٹا پڑ جائے گا۔ اسی صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے ایک نئےایئرپورٹ کا منصوبہ زیرِ غور ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق دبئی ایئرپورٹ کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے بتایا ہے کہ دبئی کے موجودہ ایئرپورٹ سے بھی بڑا ایئرپورٹ بنانے کے مںصوبے پر کام ہو رہا ہے۔
متحدہ عرب امارات میں ہونے والے دبئی ایئرشو میں گفتگو کرتے ہوئے دبئی ایئرپورٹس کے سی ای او پال گریفتھس کا کہنا ہے کہ المکتوم انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لیے ڈیزائن تیار کیے جا رہے ہیں۔ ان کے بقول ایئرپورٹ شہر کے مضافات میں تعمیر کیا جائے گا اور امید ہے کہ 2030 کی دہائی میں یہ دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی جگہ لےلے گا۔
دبئی ایئرپورٹ پر مسافروں کی تعداد عالمی وبا کرونا وائرس سے پہلے کی سطح پر پہنچ چکی ہے۔
پال گریفتھس کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ جب ہم تقریباً 12 کروڑ سالانہ مسافر کی تعداد تک پہنچ گئے تو ہمارے خیال میں یہ دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی کل استعداد ہو گی جس کے بعد ہمیں ایک نئے ہوائی اڈے کی ضرورت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ 2030 کی دہائی کے دوران کسی نہ کسی مرحلے پر یہ ہونے جا رہا ہے۔ ہم آئندہ کچھ مہینوں میں ان ڈیزائنز پر کام کرنے جا رہے ہیں۔
پال گریفتھس نے پیش گوئی کی کہ رواں سال دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مسافروں کی تعداد آٹھ کروڑ 69 لاکھ کے نئی سطح تک پہنچ جائے گی جو 2019 کے ٹریفک سے زیادہ ہو گی اور یہ وبائی امراض سے بحالی کی نشاندہی کرتی ہے۔
سال 2023 کی تیسری سہ ماہی میں یہ ٹریفک دو کروڑ 29 لاکھ رہی جو 2019 کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔ ان اعداد و شمار کے بعد اب تک کا مجموعی ٹریفک چھ کروڑ 45 لاکھ کو عبور کرگئی ہے جو سال 2022 کے اسی عرصے کے مقابلے میں لگ بھگ 40 فی صد زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ دبئی ایئرپورٹ کو کرونا وائرس کی وبا کے باعث مارچ سے جولائی 2020 کے درمیان کمرشل پروازوں کے لیے بند کردیا گیا تھا لیکن یہ ان ہوائی اڈوں میں شامل تھا جہاں سب سے پہلے فضائی آپریشن بحال ہوا۔ دبئی میں 2020 میں دو کروڑ 59 لاکھ مسافر آئے، 2019 میں یہ تعداد آٹھ کروڑ 60 لاکھ تھی۔
خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق سال 2018 میں دبئی ایئرپورٹ سب سے مصروف ہوائی اڈہ تھا جہاں آٹھ کروڑ 91 لاکھ مسافر آئے تھے۔
پال گیفتھس کا کہنا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ ہم ہمارے پاس 250 منازل، 95 ایئرلائنز اور 105 ممالک کے ساتھ مکمل نیٹ ورک ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم اتنی مضبوطی سے ریکور کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
غزہ میں اسرائیل حماس جنگ پر ان کا کہنا تھا کہ اس سے مسافروں کی تعداد پر اثر نہیں پڑا ہے کیوں کہ اس تنازع سے علاقائی معیشتوں خاص طور پر سیاحت کو نقصان پہنچنے کی توقع ہے۔
گریفتھس کا کہنا تھا کہ شمال کی طرف ٹریفک پر بہت کم اثر پڑا ہے۔ درحقیقت کچھ علاقوں میں یہ ٹریفک پہلے سے زیادہ مستحکم ہوگیا ہے۔ لہٰذا وہاں کوئی ایسا اثر نہیں پڑا جو قابلِ ذکرہو۔
SEE ALSO: دبئی: ریت میں دبا ایک گاؤں کیا کہانی سنا رہا ہے؟گریفتھس نے نئے ایئرپورٹ کے لیے رقم یا اس کی گنجائش کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں ابھی کچھ طے نہیں کیا گیا ہے۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹرمنلز کے گرد گھومنے کے بجائے ماڈیولر بنیادوں پر ڈیزائن کیا جائے گا۔ یعنی اسے وقت کے ساتھ ساتھ بہ آسانی وسعت دی جاسکے گی۔
انہوں نے اسے "مستقبل کا ہوائی اڈہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ "اس کی وجہ یہ ہے کہ المکتوم انٹرنیشنل کو (دبئی انٹرنیشنل سے) اور بھی بڑا اور بہتر ہونا چاہیے۔"
ان کے بقول یہ ایک ایسا منصوبہ ہوگا جو 2050 کی دہائی تک پھیلے گا کیوں کہ ہم اسے طویل مدتی ضروریات کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
گریفتھس کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایسے ہوائی اڈے کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے جس میں ٹرمنلز ہوں۔ ہم ہوائی اڈوں کے کاروباری ماڈل کو تبدیل کرنے جا رہے ہیں۔
اس خبر کے لیے زیادہ تر معلومات ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔