ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ جوانی میں کولیسٹرول کا علاج کرانے سے بڑھاپے میں دل کے دورے اور فالج کے خطرے کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
طبی جریدے 'دی لانسیٹ' میں بدھ کو شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ کی عمر 45 سال کے درمیان ہے اور جسم میں کولیسٹرول کی سطح زیادہ ہے تو خبردار ہو جائیں۔ کیوں کہ بڑی عمر تک پہنچنے سے پہلے اس کا علاج نہ کرانے کی صورت میں بڑھاپے میں دل کے دورے اور فالج کے حملے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق جوانی میں کولیسٹرول کے شکار مریضوں کے بڑھاپے میں اس کے اثرات جانچنے کے لیے تقریباً چار لاکھ مریضوں کا جامع جائزہ لیا گیا جس کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ جوانی میں کولیسٹرول کا علاج نہ کرانے والے افراد میں دل کے دورے یا فالج کے حملے کا امکان 29 فی صد تک ہوسکتا ہے جب کہ خواتین میں اس خطرے کی شرح 16 فی صد تک ہو سکتی ہے۔
جسم میں کولیسٹرول بڑھنے سے مراد شریانوں میں چربی کا جم جانا ہے جس سے جسم کو خون فراہم کرنے والی شریانیں تنگ ہوجاتی ہیں اور مریض بلڈ پریشر میں بھی اسی کے باعث مبتلا ہوتا ہے۔ اس سے دل کے دورے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 45 سال کی عمر کے لوگوں میں کولیسٹرول کی سطح صحت کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے اور بڑھاپے میں قدم رکھنے سے پہلے اس کا علاج لازم ہے۔
'دی لانسیٹ' کے اس مطالعے پر تبصرہ کرتے ہوئے یونیورسٹی آف آئیووا کی جینیفر رابنسن کا کہنا ہے کہ اگر کولیسٹرول کا مرض زیادہ پرانا نہ ہو اور اس کی مقدار کم ہو تو اس کے ابتدائی علاج سے ہی مہلک بیماریوں سے خود کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی میں کارڈیو ویسکولر میڈیسن کے پروفیسر پال لیسن کا کہنا ہے کہ کولیسٹرول کے خاتمے کے لیے طویل المیعاد ادویات کے مسئلے پر توجہ دینا ہوگی یعنی ایسی ادویات تیار کرنا ہوں گی جو مریض کو طویل مدت تک کھانا نہ پڑیں اور جن سے علاج کی مدت کو بھی کم کیا جاسکے۔