جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن 30 ہزار امریکیوں پر چھ مختلف قسم کی ریسرچ کر کے اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ ایک انڈا روزانہ کے بعد مزید آدھا انڈا کھانے سے دل کے امراض بڑھنے کا چھ فیصد امکان ہوتا ہے اور قبل از وقت موت کے امکانات آٹھ فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔
اس تحقیق سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ کھانے میں موجود تین سو ملی گرام کولیسٹرول کی وجہ سے دل کے امراض اور قبل از وقت موت کے امکانات 18 فیصد بڑھ جاتے ہیں۔
ایک بڑے انڈے میں اس کولیسٹرول کی مقدار 186 ملی گرام تک ہوتی ہے۔
اس نئی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ انڈے کھانے سے دل کے امراض اور ہارٹ اٹیک کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
یونی ورسٹی آف کولوراڈو کے فزیشن رابرٹ ایکل نے لکھا ہے کہ ’’تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انڈے اور کھانے کی دوسری اشیا میں موجود کولیسٹرول دل کے امراض کے خطرے کو بڑھاتا ہے اور قبل از وقت موت کے بھی امکانات میں بھی کافی حد تک اضافہ ہو جاتا ہے۔‘‘
تاہم کنگز کالج لندن کے پروفیسر ٹام سینڈرز کا کہنا تھا کہ اس تحقیق کے نتائج امریکہ میں ہی 1999 میں ہونے والی ایک تحقیق سے مختلف ہیں۔ اور 2013 میں برطانوی میڈیکل جنرل کی تحقیق کے نتائج مختلف ہیں جسے 30 لاکھ افراد پر ریسرچ کے بعد شائع کیا گیا تھا۔
حال ہی میں چین میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کولیسٹرول کی وجہ سے دل کے امراض کے امکانات میں کمی واقع ہوئی ہے۔
سینڈرز کا خیال ہے کہ یہ نئی تحقیق امریکہ سے متعلق ہے جہاں ایک عام آدمی اوسطاً یورپ سے زیادہ انڈے اور گوشت کھاتا ہے۔
سینڈرز کا کہنا تھا کہ ’’ہفتے میں تین سے چار انڈے صحت کے لئے ٹھیک ہیں اور برطانیہ کی کھانے کی ہدایات بھی یہی کہتی ہیں۔‘‘
فرانس کی قومی غذائی ہدایات کے مطابق انڈے روزانہ کھائے جا سکتے ہیں۔
برطانوی ہارٹ فاؤنڈیشن سے تعلق رکھنے والی غذائی ماہر وکٹوریا ٹیلر کے مطابق انڈے کیسے کھائے جائیں اور کس چیز کے ساتھ کھائے جائیں کافی اہم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’صحت مند کھانے کا مطلب ہے کہ ہر چیز میں توازن رکھا جائے۔ اگر آپ ایک چیز بہت زیادہ کھا رہے ہیں تو باقی چیزوں کے لئے کم جگہ بچتی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’ان کا کہنا تھا کہ انڈوں میں بہت زیادہ غذائیت ہوتی ہے۔ یہ تحقیق اس بات پر توجہ مبذول کراتی ہے کہ ایک دن میں کتنے انڈے کھائے گئے مگر یہ بھی بہت اہم ہے کہ انڈے کیسے پکائے گئے اور کس چیز کے ساتھ کھائے گئے۔ مثلا گندم کی بریڈ کے ساتھ ابلے ہوئے انڈے اتنی ہی صحت مند غذا ہے جتنا کہ روایتی فرائی انڈے۔‘‘