امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق 2.7 کلومیٹر چوڑے اس سیارچے سے زمین کو کوئی خطرہ نہیں۔ یہ اگر زمین کے انتہائی قریب بھی آیا تو زمین سے 5.8 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر ہوگا۔
واشنگٹن —
سائنسدانوں کے مطابق ایک بڑا سیارچہ Asteroid 1998 QE2 جمعے کے روز زمین کے بہت قریب سے گزرے گا۔
سائنسدانوں کے مطابق اس کے بعد یہ سیارچہ دو سو برس بعد زمین سے اتنے قریبی فاصلے پر آئے گا۔ GMT وقت کے مطابق یہ سیارچہ رات کو آٹھ بج کر انسٹھ منٹ پر زمین کے اتنا قریب آئے گا۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق 2.7 کلومیٹر چوڑے اس سیارچے سے زمین کو کوئی خطرہ نہیں۔ یہ سیارچہ اگر زمین کے انتہائی قریب بھی آیا تو زمین سے 5.8 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر ہوگا۔ یہ فاصلہ زمین اور چاند کے درمیان موجود فاصلے سے تقریبا پندرہ گُنا زیادہ ہے۔
ریاست کیلی فورنیا میں ناسا کی ’جیٹ پروپلژن لیبارٹری‘ میں خلاء میں زمین سے قریب پائے جانے والے سیارچوں اور ستاروں سے متعلق پروگرام سے منسلک پال کوڈس کہتے ہیں کہ یہ سیارچہ 15 برس قبل دریافت ہوا تھا۔ ان کے الفاظ، ’ یہ سیارچہ اس وقت دریافت ہوا تھا جب ہم نے خلاء میں زمین سے قریب پائے جانے والے اُن بڑے سیارچوں کی کھوج شروع کی تھی جو زمین سے ٹکرا سکتے تھے اور بڑے پیمانے پر تباہی مچا سکتے تھے۔ لہذا اس پر نظر رکھنا ضروری تھا تاکہ ہمیں معلوم ہو کہ یہ سیارچہ زمین سے کتنے فاصلے سے گزرے گا؟‘
پال کوڈس کا یہ بھی کہنا تھا کہ Asteroid 1998 QE2 کا نام زمین پر موجود کسی چیز پر نہیں رکھا گیا۔ ان کے مطابق، ’اس سیارچے کا نام ملکہ الزبتھ دوئم کے نام پر نہیں رکھا گیا۔‘
اس سیارچے کے نام میں 1998 یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ سیارچہ 1998 میں جبکہ QE2 ایک ایسا کوڈ ہے جو یہ بتاتا ہے کہ یہ سیارچہ کس مہینے میں اور مہینے کے کس وقت میں دریافت ہوا تھا۔
سائنسدان زمین کے قریب سے گزرنے والے اس سیارچے کے بارے میں پرجوش دکھائے دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انہیں اس سیارچے پر تحقیق کا موقع ملے گا۔
امریکی خلائی ادارہ ناسا کیلی فورنیا میں ’ڈیپ سپیس نیٹ ورک انٹینا‘ کی مدد سے جبکہ پورٹو ریکو کی ’اریسیبو آبزرویٹری‘ میں اس سیارچے پر 9 جون تک تحقیق جاری رہے گی۔
ماہرین ِ فلکیات کو امید ہے کہ ریڈار سے حاصل ہونے والی تصاویر اس سیارچے کے مدار، حجم، شکل، گردش اور بناوٹ کے بارے میں تفصیلی معلومات دینے میں مددگار ثابت ہوں گی۔
سائنسدانوں کے مطابق اس کے بعد یہ سیارچہ دو سو برس بعد زمین سے اتنے قریبی فاصلے پر آئے گا۔ GMT وقت کے مطابق یہ سیارچہ رات کو آٹھ بج کر انسٹھ منٹ پر زمین کے اتنا قریب آئے گا۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق 2.7 کلومیٹر چوڑے اس سیارچے سے زمین کو کوئی خطرہ نہیں۔ یہ سیارچہ اگر زمین کے انتہائی قریب بھی آیا تو زمین سے 5.8 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر ہوگا۔ یہ فاصلہ زمین اور چاند کے درمیان موجود فاصلے سے تقریبا پندرہ گُنا زیادہ ہے۔
ریاست کیلی فورنیا میں ناسا کی ’جیٹ پروپلژن لیبارٹری‘ میں خلاء میں زمین سے قریب پائے جانے والے سیارچوں اور ستاروں سے متعلق پروگرام سے منسلک پال کوڈس کہتے ہیں کہ یہ سیارچہ 15 برس قبل دریافت ہوا تھا۔ ان کے الفاظ، ’ یہ سیارچہ اس وقت دریافت ہوا تھا جب ہم نے خلاء میں زمین سے قریب پائے جانے والے اُن بڑے سیارچوں کی کھوج شروع کی تھی جو زمین سے ٹکرا سکتے تھے اور بڑے پیمانے پر تباہی مچا سکتے تھے۔ لہذا اس پر نظر رکھنا ضروری تھا تاکہ ہمیں معلوم ہو کہ یہ سیارچہ زمین سے کتنے فاصلے سے گزرے گا؟‘
پال کوڈس کا یہ بھی کہنا تھا کہ Asteroid 1998 QE2 کا نام زمین پر موجود کسی چیز پر نہیں رکھا گیا۔ ان کے مطابق، ’اس سیارچے کا نام ملکہ الزبتھ دوئم کے نام پر نہیں رکھا گیا۔‘
اس سیارچے کے نام میں 1998 یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ سیارچہ 1998 میں جبکہ QE2 ایک ایسا کوڈ ہے جو یہ بتاتا ہے کہ یہ سیارچہ کس مہینے میں اور مہینے کے کس وقت میں دریافت ہوا تھا۔
سائنسدان زمین کے قریب سے گزرنے والے اس سیارچے کے بارے میں پرجوش دکھائے دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انہیں اس سیارچے پر تحقیق کا موقع ملے گا۔
امریکی خلائی ادارہ ناسا کیلی فورنیا میں ’ڈیپ سپیس نیٹ ورک انٹینا‘ کی مدد سے جبکہ پورٹو ریکو کی ’اریسیبو آبزرویٹری‘ میں اس سیارچے پر 9 جون تک تحقیق جاری رہے گی۔
ماہرین ِ فلکیات کو امید ہے کہ ریڈار سے حاصل ہونے والی تصاویر اس سیارچے کے مدار، حجم، شکل، گردش اور بناوٹ کے بارے میں تفصیلی معلومات دینے میں مددگار ثابت ہوں گی۔