حکام کے مطابق پاکستان میں زیادہ تر ہلاکتیں بلوچستان کے دور افتادہ علاقے ماشکیل میں ہوئیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اسلام آباد، کوئٹہ —
پاکستان اور ایران کی سرحد پر منگل کی سہ پہر آنے والے شدید زلزلے سے صوبہ بلوچستان میں ہلاکتوں کی تعداد 39 ہو گئی ہے۔
حکام کے مطابق پاکستان میں زیادہ تر ہلاکتیں بلوچستان کے دور افتادہ علاقے ماشکیل میں ہوئیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
متاثرہ علاقے میں امدادی سرگرمیاں دوسرے روز بھی جاری رہیں زلزلہ پیما مر کز کے مطابق بُد ھ کو بھی ماشکیل میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے تاہم اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔
ماشکیل کے اُن علاقوں میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی جہاں مٹی کے کچے گھر بنے ہوئے ہیں، اطلاعات کے مطابق مختلف دیہات میں تین ہزار سے زائد گھر تباہ ہو گئے جب کہ ماشکیل بازار کی تقر یباً تمام دُکانیں بھی منہدم ہو گئی ہیں ۔
مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ ماشکیل بازار اورقریبی دیہات کے لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔
زلزلے سے متاثرہ پورے علاقے مواصلات اور بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیااور لوگوں کو پینے کا پانی حاصل کر نے میںبھی مشکلات کا سامنا ہے۔
اُدھر فوج اور فرنٹیئر کور کے تین سو اہلکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں جن میں ڈاکٹر اور طبی عملے کے دیگر افراد کے علاوہ انجینیئر بھی شامل ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق ماشکیل سے شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کو ئٹہ کے ’سی ایم ایچ‘ اسپتال میں منتقل کردیا گیا ہے ۔
بیان میں کہا گیا کہ ایک محتاط سروے کے مطابق جو علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا اس کی آبادی لگ بھگ 15 ہزار ہے اور یہاں زیادہ تر گھر مٹی سے بنے ہوئے ہیں۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پر منگل کو آنے والے زلزلے کی شدت7.8 ریکارڈ کی گئی ہے اور اس کا مر کزایران کے صوبہ سیستان کے علاقے سراوان میں تھا ، جبکہ بُدھ کو آنے والے بعد از زلزلہ جھٹکوں کی شدت ریکٹر اسکیل پر چھ ریکارڈ کی گئی۔
2008 میں بھی بلوچستان کے شمالی ضلع زیارت میں زلزلہ آیا تھا جس میں تین سو افراد ہلاک اور چار سو زخمی ہو گئے تھے۔
حکام کے مطابق پاکستان میں زیادہ تر ہلاکتیں بلوچستان کے دور افتادہ علاقے ماشکیل میں ہوئیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
متاثرہ علاقے میں امدادی سرگرمیاں دوسرے روز بھی جاری رہیں زلزلہ پیما مر کز کے مطابق بُد ھ کو بھی ماشکیل میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے تاہم اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ۔
ماشکیل کے اُن علاقوں میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی جہاں مٹی کے کچے گھر بنے ہوئے ہیں، اطلاعات کے مطابق مختلف دیہات میں تین ہزار سے زائد گھر تباہ ہو گئے جب کہ ماشکیل بازار کی تقر یباً تمام دُکانیں بھی منہدم ہو گئی ہیں ۔
مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ ماشکیل بازار اورقریبی دیہات کے لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔
زلزلے سے متاثرہ پورے علاقے مواصلات اور بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیااور لوگوں کو پینے کا پانی حاصل کر نے میںبھی مشکلات کا سامنا ہے۔
اُدھر فوج اور فرنٹیئر کور کے تین سو اہلکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں جن میں ڈاکٹر اور طبی عملے کے دیگر افراد کے علاوہ انجینیئر بھی شامل ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق ماشکیل سے شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کو ئٹہ کے ’سی ایم ایچ‘ اسپتال میں منتقل کردیا گیا ہے ۔
بیان میں کہا گیا کہ ایک محتاط سروے کے مطابق جو علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا اس کی آبادی لگ بھگ 15 ہزار ہے اور یہاں زیادہ تر گھر مٹی سے بنے ہوئے ہیں۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پر منگل کو آنے والے زلزلے کی شدت7.8 ریکارڈ کی گئی ہے اور اس کا مر کزایران کے صوبہ سیستان کے علاقے سراوان میں تھا ، جبکہ بُدھ کو آنے والے بعد از زلزلہ جھٹکوں کی شدت ریکٹر اسکیل پر چھ ریکارڈ کی گئی۔
2008 میں بھی بلوچستان کے شمالی ضلع زیارت میں زلزلہ آیا تھا جس میں تین سو افراد ہلاک اور چار سو زخمی ہو گئے تھے۔