موسمیات کے ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 40 فی صد یہ امکان موجود ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں دنیا کا درجہ حرارت اس حد سے آگے بڑھ جائے گا جس سے آب و ہوا سے متعلق پیرس معاہدے کے ذریعے بچنے کی کوشش کی گئی ہے۔
موسمیاتی ماہرین کی عالمی تنظیم نے آنے والے کئی برسوں سے متعلق اپنی ایک تازہ پیش گوئی میں کہا ہے کہ دنیا میں 2025 کے اختتام تک گرم ترین سال کا نیا ریکارڈ بننے کا امکان 90 فی صد ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بحر اوقیانوس میں آئندہ برسوں میں جنم لینے والے سمندری طوفان زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سال شمالی نصف کرہ ارض پر خشکی کے زیادہ تر حصوں میں درجہ حرارت حالیہ عشروں کے مقابلے میں ایک اعشاریہ چار ڈگری فارن ہائیٹ زیادہ ہو گا جو تقربیاً صفر اعشاریہ آٹھ ڈگری سینٹی گریڈ کے مساوی ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ کے جنوب مغربی حصوں میں خشک سالی اس برس بھی جاری رہے گی۔
سن 2015 میں آب و ہوا سے متعلق پیرس معاہدے میں درجہ حرارت کو ایک ڈگری کے چند دسویں حصوں کے لگ بھگ گرم رکھنے کا ہدف طے کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 40 فی صد امکان یہ ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں کم ازکم ایک سال ایسا ہو سکتا ہے جس میں درجہ حرارت صنعتی دور سے قبل کے عالمی درجہ حرارت کے مقابلے میں ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ یعنی دو اعشاریہ سات ڈگری فارن ہائیٹ سے زیادہ ہو۔
Your browser doesn’t support HTML5
گزشتہ سال موسمیات کے کچھ ماہرین کی ٹیم نے اپنی پیش گوئی میں کہا تھا کہ درجہ حرارت میں اضافے کا امکان 20 فی صد کے لگ بھگ ہے۔ برطانیہ کے محکمہ موسمیات کے ایک سائنس دان لیون ہرمن سن کا کہنا ہے کہ اس میں دگنے اضافے کی وجہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں ترقی کی رفتار ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بڑھتا ہوا درجہ حرارت ہمارے لیے یہ انتباہ رکھتا ہے کہ ہمیں زیادہ سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔
پنسلوانیا سٹیٹ یونیورسٹی کے موسمیات امور کے سائنس دان مائیکل مان کا کہنا ہے کہ یہ تقریباً یقینی ہے کہ آئندہ چند برسوں میں کرہ ارض کم از کم ایک بار پیرس معاہدے میں گرمی کی مقررہ کردہ حد سے آگے نکل جائے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک یا دو برسوں کے دوران صنعتی دور سے پہلے کے عالمی درجہ حرارت سے ڈیڑھ ڈگری سنٹی گریڈ زیادہ ہونے سے کچھ زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ دنیا کا مجموعی درجہ حرارت پہلے ہی سے کافی بلند چلا آ رہا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ صورت حال اگلے کئی عشروں تک برقرار رہ سکتی ہے اور اس پر فی الحال قابو پایا جا سکتا ہے۔ تاہم اس کے لیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔