نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی سمجھ بوجھ متاثر ہوتی ہے اور یوں کئی قسم کے چھوٹے بڑے حادثات ہوتے ہیں۔
کراچی —
پندرہ اکتوبر 2013ء کو امریکی شہر نیویارک میں ایک حادثے میں 10 افراد ہلاک اور 70 زخمی ہوگئے تھے۔
'سائکو لوجی ٹوڈے' نامی جریدے کے مطابق شہر کی سفری تاریخ کے اس بدترین حادثے کی وجہ تھی نیند کا پورا نہ ہونا! دن کے ساڑھے تین بجے اسٹیٹن آئلینڈ اور مین ہیٹن کے بیچ چلنے والی فیری کنارے پر پہنچتے ہی عرشے سے ٹکرا گئی کیونکہ مسافروں کو پانی کا سفر کروانے والی اس فیری کے نائب کپتان کی آنکھ لگ گئی تھی۔
جریدے کے مطابق محفوظ ٹریفک سے متعلق ادارے 'اے اے اے فاونڈیشن' کے ایک سروے کے مطابق امریکہ میں 40 فیصد سے زائد لوگوں کا کہنا ہے کہ کم از کم ایک بار گاڑی چلاتے ہوئے ان کی آنکھ لگ چکی ہے اور ایک چوتھائی سے زائد کہتے ہیں کہ وہ ایسی حالت میں گاڑی چلا چکے ہیں کہ ان کے لئے اپنی آنکھوں کا کھلا رکھنا مشکل ہو گیا تھا۔
مختلف اندازوں کے مطابق ہر سال ہزاروں ایسے جان لیوا حادثات ہوتے ہیں جن کی وجہ غنودگی میں گاڑی چلانا ہوتا ہے۔
'سائکولوجی ٹوڈے' لکھتا ہے کہ نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی سمجھ بوجھ متاثر ہوتی ہے اور یوں کئی قسم کے چھوٹے بڑے حادثات ہوتے ہیں جن میں ٹرک ڈرائیوروں کا ہائی وے پر دوران سفر سوجانا، ڈاکٹروں کا مریضوں کے علاج میں غلطیاں کرنا اور ایٹمی بجلی گھروں میں کام کرنے والوں کا خطرے کی گھنٹی نہ سن پانا شامل ہیں۔ نیند کا پورا نہ ہونا انسانی جسم کو اس حد تک متاثر کرتا ہے کہ وہ موٹاپے، دل کے امراض سے لے کر کینسر تک کا شکار ہو سکتا ہے۔
'وائس آف امریکہ' سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کراچی میں مریضوں کو آپریشن کے لئے بے ہوش کرنے اور بعد میں ہوش میں لانے جیسے نازک شعبے 'اینستھیزیا' سے تعلق رکھنے والی اور طبی اخلاقیات کی ماہر ڈاکٹر روبینہ خان نے کہا کہ ایسے بے شمار پیشے ہیں جن میں زبردستی جاگنا پڑتا ہے لیکن طب سمیت دیگر کام کرنے والے نید پوری نہ ہونے کی صورت میں زیادہ غلطیاں کرتے ہیں۔
'سائکولوجی ٹوڈے' ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے لکھتا ہے کہ کیونکہ انسانی جسم کو دن کی روشنی میں جاگنے اور رات کی تاریکی میں سونے کی عادت ہے اس لئے نیند پوری نہ ہونے سے انسان کے جسم میں قدرتی گھڑی کا کام متاثر ہوجاتا ہے اور وہ کئی مسائل و مشکلات کا شکار ہو جاتا ہے۔
اس لئے وہ لو گ جو رات کی شفٹ میں کام کرتے ہیں انھیں خاص طور پر اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ رات کے وقت وہ جہاں کام کرتے ہیں وہاں دن کی طرح مناسب روشنی ہو اور جیسے ہی وہ صبح کام سے فارغ ہوں، وہ کالے چشمے لگا کر گھر چلے جائیں اور مکمل اندھیرے کمرے میں سو جائیں۔ جریدہ کہتا ہے کہ ان تمام معمولات میں ان کے مالکان اور گھر والوں کو ان سے مکمل تعاون کرنا چاہئے۔
کراچی میں ذہنی صحت کے ایک فلاحی ادارے 'کاروان حیات' کے میڈیکل ڈائریکٹر اور ماہر نفسیات ڈاکٹر سلمان کاظم نے 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ طویل عرصے تک نیند پوری نہ ہونے سے انسان کی سمجھ بوجھ اور یاداشت پہ برا اثر پڑتا ہے، اس کے دماغ میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل تیز ہو جاتا ہے، وہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے، اس کی زندگی میں جذبات کا توازن خراب ہوجاتا ہے اور وہ چڑ چڑا ہو جاتا ہے اور اس کی زندگی کا دورانیہ بھی کم ہو جاتا ہے۔
'سائکو لوجی ٹوڈے' نامی جریدے کے مطابق شہر کی سفری تاریخ کے اس بدترین حادثے کی وجہ تھی نیند کا پورا نہ ہونا! دن کے ساڑھے تین بجے اسٹیٹن آئلینڈ اور مین ہیٹن کے بیچ چلنے والی فیری کنارے پر پہنچتے ہی عرشے سے ٹکرا گئی کیونکہ مسافروں کو پانی کا سفر کروانے والی اس فیری کے نائب کپتان کی آنکھ لگ گئی تھی۔
جریدے کے مطابق محفوظ ٹریفک سے متعلق ادارے 'اے اے اے فاونڈیشن' کے ایک سروے کے مطابق امریکہ میں 40 فیصد سے زائد لوگوں کا کہنا ہے کہ کم از کم ایک بار گاڑی چلاتے ہوئے ان کی آنکھ لگ چکی ہے اور ایک چوتھائی سے زائد کہتے ہیں کہ وہ ایسی حالت میں گاڑی چلا چکے ہیں کہ ان کے لئے اپنی آنکھوں کا کھلا رکھنا مشکل ہو گیا تھا۔
مختلف اندازوں کے مطابق ہر سال ہزاروں ایسے جان لیوا حادثات ہوتے ہیں جن کی وجہ غنودگی میں گاڑی چلانا ہوتا ہے۔
'سائکولوجی ٹوڈے' لکھتا ہے کہ نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی سمجھ بوجھ متاثر ہوتی ہے اور یوں کئی قسم کے چھوٹے بڑے حادثات ہوتے ہیں جن میں ٹرک ڈرائیوروں کا ہائی وے پر دوران سفر سوجانا، ڈاکٹروں کا مریضوں کے علاج میں غلطیاں کرنا اور ایٹمی بجلی گھروں میں کام کرنے والوں کا خطرے کی گھنٹی نہ سن پانا شامل ہیں۔ نیند کا پورا نہ ہونا انسانی جسم کو اس حد تک متاثر کرتا ہے کہ وہ موٹاپے، دل کے امراض سے لے کر کینسر تک کا شکار ہو سکتا ہے۔
'وائس آف امریکہ' سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کراچی میں مریضوں کو آپریشن کے لئے بے ہوش کرنے اور بعد میں ہوش میں لانے جیسے نازک شعبے 'اینستھیزیا' سے تعلق رکھنے والی اور طبی اخلاقیات کی ماہر ڈاکٹر روبینہ خان نے کہا کہ ایسے بے شمار پیشے ہیں جن میں زبردستی جاگنا پڑتا ہے لیکن طب سمیت دیگر کام کرنے والے نید پوری نہ ہونے کی صورت میں زیادہ غلطیاں کرتے ہیں۔
'سائکولوجی ٹوڈے' ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے لکھتا ہے کہ کیونکہ انسانی جسم کو دن کی روشنی میں جاگنے اور رات کی تاریکی میں سونے کی عادت ہے اس لئے نیند پوری نہ ہونے سے انسان کے جسم میں قدرتی گھڑی کا کام متاثر ہوجاتا ہے اور وہ کئی مسائل و مشکلات کا شکار ہو جاتا ہے۔
اس لئے وہ لو گ جو رات کی شفٹ میں کام کرتے ہیں انھیں خاص طور پر اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ رات کے وقت وہ جہاں کام کرتے ہیں وہاں دن کی طرح مناسب روشنی ہو اور جیسے ہی وہ صبح کام سے فارغ ہوں، وہ کالے چشمے لگا کر گھر چلے جائیں اور مکمل اندھیرے کمرے میں سو جائیں۔ جریدہ کہتا ہے کہ ان تمام معمولات میں ان کے مالکان اور گھر والوں کو ان سے مکمل تعاون کرنا چاہئے۔
کراچی میں ذہنی صحت کے ایک فلاحی ادارے 'کاروان حیات' کے میڈیکل ڈائریکٹر اور ماہر نفسیات ڈاکٹر سلمان کاظم نے 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ طویل عرصے تک نیند پوری نہ ہونے سے انسان کی سمجھ بوجھ اور یاداشت پہ برا اثر پڑتا ہے، اس کے دماغ میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل تیز ہو جاتا ہے، وہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے، اس کی زندگی میں جذبات کا توازن خراب ہوجاتا ہے اور وہ چڑ چڑا ہو جاتا ہے اور اس کی زندگی کا دورانیہ بھی کم ہو جاتا ہے۔