صدارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’’ جو کچھ ہوا وہ حکومت سازی کے اقدامات یا (سیاسی) لائحہ عمل کو متاثر نہیں کرے گا۔‘‘
مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں رپبلکن گارڈز کی عمارت کے سامنے ہونے والی جھڑپوں میں کم ازکم 42 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
مصر میں عبوری انتظامیہ نے ایک بیان میں ان ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ہلاکتیں ریپبلکن گارڈز کے صدر دفتر پر مظاہرین کے ہلہ بولنے کے کوششوں کے نتیجے میں ہوئیں۔ لیکن اخوان المسلمین کے مظاہرین نے الزام عائد کیا ہے کہ ان افراد پر فوجیوں نے گولیاں برسائیں۔
عبوری انتظامیہ نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک عدالتی کمیشن تشکیل دے دیا ہے۔
بیان میں مظاہرین کو کسی بھی فوجی یا ’’حساس تنصیب‘‘ کی طرف جانے سے منع کیا گیا ہے۔
ملک عبوری صدر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پیر کو ہونے والے ہلاکت خیز واقعے سے ملک میں عبوری حکومت کے قیام کی کوششیں متاثر نہیں ہوں گی۔
صدارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’’ جو کچھ ہوا وہ حکومت سازی کے اقدامات یا (سیاسی) لائحہ عمل کو متاثر نہیں کرے گا۔‘‘
گزشتہ بدھ کو محمد مرسی کی برطرفی کے بعد اُن کے حامیوں اور مخالفین کے مابین تناؤ کے باعث صورت حال کشیدہ ہے۔
دونوں اطراف سے قاہرہ اور دوسرے شہروں میں بڑے احتجاجی دھرنے دیکھے گئے۔
گزشتہ جمعہ کو ملک کے مختلف علاقوں میں ہونے والی جھڑپوں میں 36 افراد ہلاک اور ایک ہزار زخمی ہو گئے تھے۔
مصر میں عبوری حکومت اس کوشش میں مصروف ہے کہ نئی حکومت دونوں فریقوں کو قابل قبول ہو۔
اُدھر مصر کے عبوری صدر عدلی منصور کو مذہبی جماعتوں کی طرف سے اس دباؤ کا سامنا ہے کہ اصلاح پسند رہنما محمد البرادعی کو بطور عبوری وزیراعظم تعینات نا کیا جائے۔
مصر میں عبوری انتظامیہ نے ایک بیان میں ان ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ہلاکتیں ریپبلکن گارڈز کے صدر دفتر پر مظاہرین کے ہلہ بولنے کے کوششوں کے نتیجے میں ہوئیں۔ لیکن اخوان المسلمین کے مظاہرین نے الزام عائد کیا ہے کہ ان افراد پر فوجیوں نے گولیاں برسائیں۔
عبوری انتظامیہ نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک عدالتی کمیشن تشکیل دے دیا ہے۔
بیان میں مظاہرین کو کسی بھی فوجی یا ’’حساس تنصیب‘‘ کی طرف جانے سے منع کیا گیا ہے۔
ملک عبوری صدر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پیر کو ہونے والے ہلاکت خیز واقعے سے ملک میں عبوری حکومت کے قیام کی کوششیں متاثر نہیں ہوں گی۔
صدارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ ’’ جو کچھ ہوا وہ حکومت سازی کے اقدامات یا (سیاسی) لائحہ عمل کو متاثر نہیں کرے گا۔‘‘
گزشتہ بدھ کو محمد مرسی کی برطرفی کے بعد اُن کے حامیوں اور مخالفین کے مابین تناؤ کے باعث صورت حال کشیدہ ہے۔
دونوں اطراف سے قاہرہ اور دوسرے شہروں میں بڑے احتجاجی دھرنے دیکھے گئے۔
گزشتہ جمعہ کو ملک کے مختلف علاقوں میں ہونے والی جھڑپوں میں 36 افراد ہلاک اور ایک ہزار زخمی ہو گئے تھے۔
مصر میں عبوری حکومت اس کوشش میں مصروف ہے کہ نئی حکومت دونوں فریقوں کو قابل قبول ہو۔
اُدھر مصر کے عبوری صدر عدلی منصور کو مذہبی جماعتوں کی طرف سے اس دباؤ کا سامنا ہے کہ اصلاح پسند رہنما محمد البرادعی کو بطور عبوری وزیراعظم تعینات نا کیا جائے۔