نومبر میں احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے کا الزام ثابت ہونے پر، قاہرہ کی ایک عدالت نے 63 افراد کو تین سال قید اور 7000 ڈالر مالیت کے جرمانے کی سزا سنائی ہیں
واشنگٹن —
مصر کی عدالتوں نے ملک کے معذول صدر محمد مرسی کے 113 حامیوں کو شدت پسندی اور غیر قانونی سیاسی احتجاج کرنے کے الزامات پر سزائیں سنائی ہیں۔
نومبر میں احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے کا الزام ثابت ہونے پر، قاہرہ کی ایک عدالت نے 63 افراد کو تین سال قید اور 7000 ڈالر مالیت کے جرمانے کی سزا سنائی ہیں۔
قاہرہ کی ایک اور عدالت نے اخوان المسلمون کے 24 حامیوں کو پولیس پر حملہ کرنے اور ایک سہ رکنی دہشت گرد ٹولے کا رُکن ہونے کے الزام پر تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔
تیسری عدالت نے الاظہر یونیورسٹی، جہاں اکثر و بیشتر احتجاجی مظاہرے ہوا کرتے تھے، کے 26 طالب علموں کو غنڈہ گری اور تشدد آمیز جھڑپوں میں حصہ لینے کے الزام میں ڈھائی سال قید کی سزا سنائی ہے۔
نومبر میں، مصر کی حکومت نے ایک قانون کی منظوری دیتے ہوئے تمام قسم کے احتجاجی مظاہروں پر بندش لگائی تھی، ماسوائے ایسے مظاہروں کی جِن کی پولیس کی طرف سے باقاعدہ اجازت دی گئی ہو۔
دسمبر کے مہینے میں، حکومت نے اخوان المسلمون کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا، جس پر تشدد پر مبنی کارروائیاں کرنے کا الزام ہے۔
اخوان کا کہنا ہے کہ وہ پُرامن احتجاج کے عزم پر قائم ہے۔
جولائی میں مرسی کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے، اخوان المسلمون کے حامیوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے جِنھیں ایک ہی وقت سزائیں سنائی گئی ہیں۔
نومبر میں احتجاجی مظاہروں میں حصہ لینے کا الزام ثابت ہونے پر، قاہرہ کی ایک عدالت نے 63 افراد کو تین سال قید اور 7000 ڈالر مالیت کے جرمانے کی سزا سنائی ہیں۔
قاہرہ کی ایک اور عدالت نے اخوان المسلمون کے 24 حامیوں کو پولیس پر حملہ کرنے اور ایک سہ رکنی دہشت گرد ٹولے کا رُکن ہونے کے الزام پر تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔
تیسری عدالت نے الاظہر یونیورسٹی، جہاں اکثر و بیشتر احتجاجی مظاہرے ہوا کرتے تھے، کے 26 طالب علموں کو غنڈہ گری اور تشدد آمیز جھڑپوں میں حصہ لینے کے الزام میں ڈھائی سال قید کی سزا سنائی ہے۔
نومبر میں، مصر کی حکومت نے ایک قانون کی منظوری دیتے ہوئے تمام قسم کے احتجاجی مظاہروں پر بندش لگائی تھی، ماسوائے ایسے مظاہروں کی جِن کی پولیس کی طرف سے باقاعدہ اجازت دی گئی ہو۔
دسمبر کے مہینے میں، حکومت نے اخوان المسلمون کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا، جس پر تشدد پر مبنی کارروائیاں کرنے کا الزام ہے۔
اخوان کا کہنا ہے کہ وہ پُرامن احتجاج کے عزم پر قائم ہے۔
جولائی میں مرسی کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے، اخوان المسلمون کے حامیوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے جِنھیں ایک ہی وقت سزائیں سنائی گئی ہیں۔