عبدالفتح کو 2011 میں سابق صدر حسنی مبارک کے خلاف عوامی مظاہروں کی علامت کے طور پر جانا جاتا تھا۔
مصر کی ایک عدالت نے بدھ کو انسانی حقوق کے ایک سرگرم کارکن اعلیٰ عبدالفتح کو مظاہروں سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی اور بعض دیگر الزامات پر 15 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
عبدالفتح کو 2011 میں سابق صدر حسنی مبارک کے خلاف عوامی مظاہروں کی علامت کے طور پر جانا جاتا تھا۔
عدالت نے انھی الزامات پر 24 مزید افراد کو بھی 15 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
اس فیصلے سے تین روز قبل ہی ملک کی فوج کے سابق سربراہ عبد الفتاح السیسی نے بطور صدر اپنی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ السیسی نے حال ہی میں صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔
ملک میں مظاہروں کے بعد عبدالفتاح السیسی نے گزشتہ سال محمد مرسی کی حکومت ختم کی تھی۔
جس کے بعد سے اعلیٰ عبدالفتح جیسے کئی آزاد خیال سرگرم کارکنوں کو حراست میں لیا تھا کیوں کہ ان افراد نے حکومت کے اقدامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوں لگتا ہے جیسے حسنی مبارک کا وہ دور واپس آ رہا ہے، جب کسی بھی طرح کا اختلاف خطرناک ہوتا تھا۔
مغرب کی جانب سے بھی مصر میں انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے لیکن اس سلسلے میں کسی طرح کے ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے۔
عبدالفتح کو 2011 میں سابق صدر حسنی مبارک کے خلاف عوامی مظاہروں کی علامت کے طور پر جانا جاتا تھا۔
عدالت نے انھی الزامات پر 24 مزید افراد کو بھی 15 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
اس فیصلے سے تین روز قبل ہی ملک کی فوج کے سابق سربراہ عبد الفتاح السیسی نے بطور صدر اپنی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ السیسی نے حال ہی میں صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔
ملک میں مظاہروں کے بعد عبدالفتاح السیسی نے گزشتہ سال محمد مرسی کی حکومت ختم کی تھی۔
جس کے بعد سے اعلیٰ عبدالفتح جیسے کئی آزاد خیال سرگرم کارکنوں کو حراست میں لیا تھا کیوں کہ ان افراد نے حکومت کے اقدامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوں لگتا ہے جیسے حسنی مبارک کا وہ دور واپس آ رہا ہے، جب کسی بھی طرح کا اختلاف خطرناک ہوتا تھا۔
مغرب کی جانب سے بھی مصر میں انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے لیکن اس سلسلے میں کسی طرح کے ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے۔