صدر مورسی نے پورٹ سعید، اسمالیہ اور سویز میں ایمرجنسی اور کرفیو کا نفاذ 30 دن کے لیے کیا۔
مصر کے صدر محمد مرسی نے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد تین شہروں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ جن شہروں میں ایمرجنسی نافذ کی گئی ان میں پورٹ سعید، سویز اور اسمالیہ شامل ہیں۔
پورٹ سعید میں اتوار کو چھ مزید افراد ہلاک ہوئے تھے، اس کے علاوہ مصر میں انقلاب کی دوسری سالگرہ پر ہنگامہ آرائی کرنے والوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
صدر مورسی نے پورٹ سعید، اسمالیہ اور سویز میں ایمرجنسی اور کرفیو کا نفاذ 30 دن کے لیے کیا۔ نہر سویز کے کنارے آباد ان تینوں شہروں میں حکومت مخالف ہنگامے گزشتہ دنوں پھوٹ پڑے تھے۔
صدر مرسی نے اتوار کو رات دیر گئے سرکاری ٹی وی پر خطاب میں کہا کہ انھوں نے یہ اقدام ان جھڑپوں میں مزید خونریزی سے بچنے کے لیے اٹھایا۔
صدر مرسی بد امنی کے ان دنوں میں زیادہ تر منظر عام پر نہیں آئے۔
اتوار کے روز ہونے والی شورش اُس وقت شروع ہوئی جب پورٹ سعید کےہزاروں رہائشیوں نے ایک روز قبل حکومت مخالف مظاہرین اور پولیس کےدرمیان ہونے والی جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے 33 افراد کی اجتماعی تدفین میں شرکت کی۔
مصر میں حالیہ ہنگاموں کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب پورٹ سعید کے رہائشیوں نے قاہرہ کی عدالت کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا، جِس میں 21 افراد کو پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔ ان افراد کو گزشتہ سال فروری میں فٹبال میچ میں بھڑک اُٹھنے والے ہنگامے کے دوران 74 افراد کی موت پر سزا سنائی گئی تھی۔
اسٹیڈیم میں ہلاک ہونے والے لوگوں کی زیادہ ترتعداد کا تعلق قاہرہ میں مہمان ٹیم الاہلی کےحامیوں سے تھا۔
فٹبال میچ کے دوران ہونے والے ہنگامے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین اور قاہرہ کے شائقین نے عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
اُنھوں نے بندر سعید کے حامیوں کو سزا نہ ہونے کی صورت میں ہنگاموں کی دھمکی دے رکھی تھی۔ عدالت نو مارچ کو باقی 52 ملزمان کے خلاف مقدمے کا فیصلہ دینا ہے۔
پورٹ سعید میں اتوار کو چھ مزید افراد ہلاک ہوئے تھے، اس کے علاوہ مصر میں انقلاب کی دوسری سالگرہ پر ہنگامہ آرائی کرنے والوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
صدر مورسی نے پورٹ سعید، اسمالیہ اور سویز میں ایمرجنسی اور کرفیو کا نفاذ 30 دن کے لیے کیا۔ نہر سویز کے کنارے آباد ان تینوں شہروں میں حکومت مخالف ہنگامے گزشتہ دنوں پھوٹ پڑے تھے۔
صدر مرسی نے اتوار کو رات دیر گئے سرکاری ٹی وی پر خطاب میں کہا کہ انھوں نے یہ اقدام ان جھڑپوں میں مزید خونریزی سے بچنے کے لیے اٹھایا۔
صدر مرسی بد امنی کے ان دنوں میں زیادہ تر منظر عام پر نہیں آئے۔
اتوار کے روز ہونے والی شورش اُس وقت شروع ہوئی جب پورٹ سعید کےہزاروں رہائشیوں نے ایک روز قبل حکومت مخالف مظاہرین اور پولیس کےدرمیان ہونے والی جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے 33 افراد کی اجتماعی تدفین میں شرکت کی۔
مصر میں حالیہ ہنگاموں کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب پورٹ سعید کے رہائشیوں نے قاہرہ کی عدالت کے فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا، جِس میں 21 افراد کو پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔ ان افراد کو گزشتہ سال فروری میں فٹبال میچ میں بھڑک اُٹھنے والے ہنگامے کے دوران 74 افراد کی موت پر سزا سنائی گئی تھی۔
اسٹیڈیم میں ہلاک ہونے والے لوگوں کی زیادہ ترتعداد کا تعلق قاہرہ میں مہمان ٹیم الاہلی کےحامیوں سے تھا۔
فٹبال میچ کے دوران ہونے والے ہنگامے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین اور قاہرہ کے شائقین نے عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
اُنھوں نے بندر سعید کے حامیوں کو سزا نہ ہونے کی صورت میں ہنگاموں کی دھمکی دے رکھی تھی۔ عدالت نو مارچ کو باقی 52 ملزمان کے خلاف مقدمے کا فیصلہ دینا ہے۔