دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والے یہ مظاہرے مصری معاشرے میں گہری تقسیم کو ظاہر کرتے ہیں اور عبوری صدر عدلی منصور کے لیے ملک کو متحد کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں ایک بڑا چیلنج بھی ہیں۔
مصر میں جمعہ کو بھی برطرف کیے جانے والے صدر محمد مرسی کے حامیوں اور مخالفین مظاہرے کر رہے ہیں۔
اخوان المسلمین نے مرسی کی بحالی تک احتجاجی مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ مصر میں جمہوریت خود ہی خطرے میں ہے۔
اس گروپ کا کہنا ہے کہ وہ عدم تشدد، جمہوری اور پرامن انداز میں تبدیلی پر یقین رکھتا ہے۔
محمد مرسی کے مخالفین نے بھی پرامن مظاہرے جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے صدر مرسی کی برطرفی مصری عوام کے جمہوری عزم کی عکاس ہے۔
دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والے یہ مظاہرے مصری معاشرے میں گہری تقسیم کو ظاہر کرتے ہیں اور عبوری صدر عدلی منصور کے لیے ملک کو متحد کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں ایک بڑا چیلنج بھی ہیں۔
دریں اثناء عبوری وزیراعظم حازم الببلاوی نے کہا ہے کہ وہ اپنی کابینہ تشکیل دینے لیے اتوار اور پیر کو مختلف لوگوں سے مشاورت کریں گے اور یہ کابینہ آئندہ ہفتے کے اواخر تک حلف اٹھا لے گی۔
اخوان المسلمین نے مرسی کی بحالی تک احتجاجی مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ مصر میں جمہوریت خود ہی خطرے میں ہے۔
اس گروپ کا کہنا ہے کہ وہ عدم تشدد، جمہوری اور پرامن انداز میں تبدیلی پر یقین رکھتا ہے۔
محمد مرسی کے مخالفین نے بھی پرامن مظاہرے جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے صدر مرسی کی برطرفی مصری عوام کے جمہوری عزم کی عکاس ہے۔
دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والے یہ مظاہرے مصری معاشرے میں گہری تقسیم کو ظاہر کرتے ہیں اور عبوری صدر عدلی منصور کے لیے ملک کو متحد کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں ایک بڑا چیلنج بھی ہیں۔
دریں اثناء عبوری وزیراعظم حازم الببلاوی نے کہا ہے کہ وہ اپنی کابینہ تشکیل دینے لیے اتوار اور پیر کو مختلف لوگوں سے مشاورت کریں گے اور یہ کابینہ آئندہ ہفتے کے اواخر تک حلف اٹھا لے گی۔