مصر کے مملکتی دفترِ استغاثہ کا کہنا ہے کہ معزول صدر حسنی مبارک ، اُن کے بیٹوں اور سینئر سکیورٹی حکام کو مقدمے میں سنائی جانے والی سزا کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی، ایسے میں جب جمہوریت نواز لیڈوں نےمتنازعہ فیصلے پر لوگوں سےسڑکوں پر نکل آنے کی اپیل کے بعد احتجاجی مظاہروں میں تیزی آگئی ہے۔
ادھر، مبارک کے وکلائے صفائی نے بھی کہا ہے کہ وہ سزا کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
مقدمے کی سماعت کرنے والے جج نے فروری 2011ء کی بغاوت کے دوران سینکڑوں حکومت مخالف مظاہرین کو ہلاک کرنے کا جرم ثابت ہونے پر، مبارک اور سابق وزیر داخلہ حبیب العبدی کو عمر قید کی سزا سنا ئی ہے، تاہم اُن کے چھ اعلیٰ مشیروں کو بری کردیا گیا ۔
ہفتے کے روز سنائے جانے والے عدالتی فیصلےمیں مبارک اور اُن کے دو بیٹوں جمال اور اعلیٰ کو بدعنوانی کے الزامات میں بری کردیا گیا ہے۔
استغاثہ کی طرف سے موت کی سزا کا مطالبہ کیا گیا تھا، تاہم جج کا کہنا تھا کہ مبارک ہلاکتوں کو روکنے میں ناکام رہے، جب کہ وہ براہ راست اِن کے ذمہ دار نہیں تھے۔
رات بھر احتجاج کرنے والے ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور قاہرہ کا تحریر چوک جو انقلاب کا گڑھ بنا رہا ہے، اور دیگر شہروں میں دھرنا دیا گیا۔ اُنھوں نے مقدمہ دوبارہ چلانے سے لے کر مبارک کو موت کی سزا دینے کے مطالبات دہرائے۔ متعدد افراد بد عنوانی کے الزامات میں اُن کے بری ہونے پر برہم تھے۔ اُنھیں شک ہے کہ مبارک خاندان کی طرف سے خرد برد کی گئی دولت اُن کے ہی ہاتھوں میں رہے گی۔
عدالتی فیصلہ آنےپر پہلے سے جاری سیاسی تناؤ مزید بڑھ گیا، جس میں مبارک کے آخری وزیر اعظم کا صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے تک پہنچ جانا شامل ہے، جس کی ووٹنگ اِسی ماہ کے آخر میں ہونے والی ہے۔