رسائی کے لنکس

حسنی مبارک کو عمر قید کی سزا


معزول صدر پر الزام تھا کہ وہ اپنے اقتدار کے خلاف باغی مظاہرین کو قتل کرنے کی سازش اور بدعنوانی میں ملوث تھے

مصر کی ایک خصوصی عدالت نے معزول صدر حُسنی مبارک کو سینکڑوں حکومت مخالف مظاہرین کو قتل کرنے کے احکامات جاری کرنے پرعمر قید کی سزا سنائی ہے۔

فروری 2011ء میں اُن کے اقتدار کے خلاف اٹھارہ روزہ بغاوت کی تحریک نے صدر مبارک کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا تھا۔ اُن کے دور حکومت کے وزیر داخلہ حبیب العدلی کو بھی ایسے ہی الزامات میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

جج احمد رفعت کی سربراہی میں عارضی عدالت قاہرہ میں پولیس اکیڈمی کے لیکچرہال میں قائم گئی تھی جس کے اندر اور باہر غیرمعمولی حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے۔

ہفتہ کو مقدمے کی سماعت مصر کے سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست دکھائی گئی جبکہ شہر میں مختلف مقامات پر بڑی بڑی ٹی وی اسکرینز بھی آویزاں کی گئی تھی اور لوگوں نے فیصلہ سنتے ہی جشن منانا شروع کردیا۔

تاہم کمرہ عدالت میں موجود افراد معزول صدر کو سزائے موت دیے جانے کی توقع کررہے تھے اس لیے اُنھوں نے عدالتی فیصلے کے خلاف احتجاج کیا اور محافظوں سے گتھم گتھا بھی ہوئے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ’’عوام چاہتے ہیں کہ عدلیہ کو بھی (مبارک کے دور حکومت کے افسران سے) پاک کیا جائے۔‘‘

ایک شخص نے ہاتھ میں کتبہ اٹھا رکھا تھا جس پر معزول صدر کو پھانسی پر لٹکانےجبکہ دوسرے مظاہرین اُسے موت کی سزا سنانے کا مطالبہ کررہے تھے۔

حسنی مبارک کے ایک سینیئر وکیل یاسر بحر نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ وہ عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے اور انھیں امید ہے انھیں اس میں 100 فیصد کامیابی ہوگی ’’کیونکہ یہ فیصلہ ہر لحاظ سے خامیوں سے بھرپور ہے‘‘۔

فیصلہ سننے کے لیے 84 سالہ معزول صدر کو اسپتال کے بستر سمیت لوہے کی سلاخوں والے ایک جالی دارپنچرے میں عدالت میں لایا گیا۔

اُن کی سزا کو مصر کے دیگر سیاسی اور فوجی رہنماؤں کے لیے بقول مبصرین کے ایک واضع پیغام ہے کہ ملک کے آئندہ صدر کو بھی سزا سے استثنا حاصل نہیں ہوگا۔

لیکن گنجان ترین اس عرب ریاست کے عوام حسنی مبارک کے معاملے پر منقسم ہیں۔ اکثر کا ماننا ہے کہ معزول صدر کے 30 سالہ دور حکومت کے دوران مصر پُر امن تھا جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ مبارک دور میں مشرق وسطٰی میں ملک کی حثیت کم، غربت اور بدعنوانی میں اضافہ ہوا۔

مصر میں صدارتی انتخابات 16 اور 17 جون کو ہوں گے جس میں صف اول کے اُمیدواروں میں مسلمان بنیاد پرست محمد مرسی اور مبارک کے قریبی اتحادی اور سابق وزیراعظم احمد شفیق شامل ہیں جن کے بارے میں عوام کی اکثریت سخت مایوس دکھائی دیتی ہے۔

XS
SM
MD
LG