مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے تجزیہ کاروں نےمصر کے صدر حسنی مبارک اور ان کے خاندان کی دولت کا اندازہ 70 ارب ڈالر لگایا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق مسٹر مبارک اور ان کے خاندان کے پاس 40 سے 70 ارب ڈالر تک ہوسکتے ہیں۔ جو زیادہ تر سوئٹزرلینڈ کے بینکوں میں موجود ہیں یا پھر نیویارک، لاس اینجلس اور لندن کی جائیدادوں میں لگے ہوئے ہیں ۔
کئی ماہرین کا کہناہےکہ مصر کے مختلف علاقوں میں بھی ان کے پرتعیش محلات موجود ہیں۔
صدر حسنی مبارک کی اہلیہ سوزین اور ان کے دو بیٹے کمال اور علا کے بارے میں بھی یہ کہا جاتا ہے کہ وہ بھی اربوں ڈالر کے مالک ہیں۔
امریکہ اور برطانیہ کے ماہرین کا کہناہے کہ ان کی دولت کا سلسلہ اس دور سے جڑا ہواہے جب مسٹر مبارک ایئر فورس میں اعلیٰ عہدے پر فائز تھے جس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے فوجی معاہدوں میں بڑے پیمانے پر رشوت لی۔
تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ ان کے خاندان نے اس پیسے سے غیر ملکی سرمایہ کاروں اور کمپنیوں کے ساتھ شراکت دار کرکے بہت مال کمایا۔
امریکہ میں قائم پرنسٹن یونیورسٹی کی پروفیسر امان جمال نے اے بی سی نیوز چینل کو بتایا کہ مسٹر مبارک کے پاس لگ بھگ اتنی ہی دولت موجود ہے جتنی کہ مشرق وسطیٰ کے دیگرحکمرانوں کے پاس ہے۔ ان کا کہناتھاکہ مسٹر مبارک کے دور اقتدار میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوتی رہی ہے اور وہ ملکی وسائل کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔
مصر میں جاری حالیہ مظاہروں میں مسٹر مبارک کی اقتدار سے علیحدگی کے مطالبے کی ایک وجہ بڑے پیمانے پر رشوت خوری بھی ہے۔