مصری صدر حسنی مبارک نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ وہ استعفی نہیں دیں گے، مگر اس سال ستمبر میں انتخابات میں صدارت کے امیدوار نہیں ہونگے۔
حسنی مبارک کی ریکارڈ شدہ تقریر اس وقت نشر کی گئی جب لاکھوں مظاہرین نے تحریر اسکوئر میں ایک بار پھر انکے استعفے کا مطالبہ کیا۔
تقریباًٍ 30 برس کے اقتدار کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے، مصری صدر حسنی مبارک نے منگل کو اپنی نشری تقریر میں قوم کو بتایا کہ ، اُن کے الفاظ میں ‘میں زندگی بھر عوام کی خدمت کرتا رہا ہوں اور اب تھک چکا ہوں’۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ وہ قوم کے استحکام کی خاطر دست بردار ہو رہے ہیں۔
مبصرین کے مطابق مبارک کی یہ تقریر مظاہرین کے مطالبات کے سامنے ناکافی ہے اور اس سے مظاہروں پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔
تقریر سے قبل، مظاہرین نے جو نعرے لگائے اُن میں مسٹر مبارک سے اختتامِ ہفتہ سے قبل اقتدار چھوڑنے کا نعرہ شامل تھا۔
قاہرہ میں کئی لاکھ لوگ تحریر چوک پر جمع ہوئے، جو اِن دِنوں پُرامن مظاہروں کا مرکز بنا ہوا ہے۔
ادھر سوئیز، منصورہ اور شمالی بندرگاہ والے شہر اسکندریہ میں لاکھوں لوگ مظاہروں میں شریک ہوئے۔
ملک کے دارالحکومت میں لوگوں نے جو کتبے اٹھائے ہوئے تھے اُن میں ‘بائی بائی، مبارک’ درج تھا جب کہ جو نعرے لگائے جارہے تھے اُن میں پرواز کرتے ہوئے ہیلی کاپٹروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا جا رہا تھا کہ ‘اِنھیں بھی ساتھ لیتے ہوئے جائیں’۔ مسٹر مبارک کے تراشے ہوئے مجسموں کو ٹریفک لائٹس کے ساتھ ٹانگ دیا گیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹوں میں مظاہرین کے حوالے سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ مسٹر مبارک کو جمعے تک اقتدار چھوڑ دینا ہوگا۔
مبارک کی تقریر سے پہلے مصری عہدے داروں سے ملاقاتیں کرنے اورموجودہ صورتِ حال پر اپنی جائزہ رپورٹ دینے کے لیے ، امریکہ کے مصر میں سابق سفیر امریکہ کے خصوصی نمائندے کی حیثیت سے قاہرہ پہنچے تھے۔
امریکی محکمہٴ خارجہ نے منگل کو اِس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکی حکومت کے ایلچی کے طور پر فرینک وِزنر اِس وقت قاہرہ میں ہیں۔
وِزنر 1986ء سے 1991ء تک مصر میں امریکی سفیر کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے چکے ہیں، اور ایک اعلیٰ عہدے دار نے ‘دِی نیو یارک ٹائمز’ کو بتایا کہ وہ مصری صدر حسنی مبارک کے ایک ‘دوست’ ہیں۔
منگل کے ہی روز، امریکی سینیٹر جان کیری نے مسٹر مبارک پر زور دیا کہ وہ عزت کے ساتھ دست بردار ی کا اعلان کردیں۔
کیری نے، جو سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ ہیں، کہا کہ مصر کے لوگ مسٹر مبارک اور اُن کی حکومت سے پرے ہو چکے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ مصری صدر کےلیے یہ بات نہایت ہی اہمیت کی حامل ہے کہ وہ مصر کا نیا مستقبل متعین کرنے کی خاطر میسر لمحے کا دانشمندی سے استعمال کریں ۔
انقرہ میں ترکی کے وزیرِ اعظم رجب طیب اردگان نے مسٹر مبارک پر زور دیا کہ وہ اپنے عوام کے مطالبوں پر دھیان دیں جو تبدیلی کی بات کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا ہے کہ مسٹر مبارک کی حکومت سے سنگین جرائم سرزد ہوئے ہیں جِن میں بڑے پیمانے پر اذیت رسانی کے معاملات بھی شامل ہیں۔