مصر میں فوجی قیادت نے پارلیمان تحلیل کر دی ہے اور ملک کا آئین بھی معطل کر دیا گیا ہے۔
فوج کی سپریم کونسل کی طرف سے اتوار کو جاری کیے گئے ایک اعلامیہ کے مطابق فوجی قیادت آئندہ چھ ماہ یا صدارتی و پارلیمانی انتخابات کے انعقاد تک حکومت چلائے گی۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فوجی قیادت ایک کمیٹی تشکیل دے رہی ہے جو آئین میں ترامیم اور اِن پر ریفرنڈم کے قوائد وضوابط طے کرے گی۔
ملک میں احتجاجی مظاہروں کے آغاز سے چند روز قبل وجود میں آنے والی عبوری کابینہ اس وقت تک کام کرتی رہے گی جب تک نئی کابینہ تشکیل نہیں دے دی جاتی۔ فوجی کونسل نے کہا ہے کہ وہ اُن تمام بین الاقوامی معاہدوں، بالخصوص اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے، کی پاسداری کرے گی جن پر حسنی مبارک کے دور اقتدار میں دستخط کیے گئے تھے۔
حکمران جماعت کی اکثریت والی پارلیمان کو تحلیل کرنے کا مطالبہ احتجاجی مظاہرے منظم کرنے والے مصری نوجوانوں پر مشتمل گروہوں کے اتحاد کی طرف سے فوجی قیادت سے کیے گئے دو مطالبات میں سرفہرست تھا۔ حکومت مخالف اتحاد ایمرجنسی کا 30 سالہ قانون جس کے تحت کسی الزام کے بغیر کسی کو بھی حراست میں رکھنے کی اجازت ہے، کو بھی ختم کرنے پر زور دے رہا ہے۔
اس سے قبل اتوار کی صبح قاہرہ کے التحریر اسکوائر میں گاڑیوں کی آمدورفت بحال کرنے کے لیے مظاہرین کو یہاں سے پیچھے دھکیلنے کے دوران فوج اور جمہوریت پسندوں کے درمیان معمولی جھڑپیں ہوئیں۔ فوجی دستوں نے التحریر اسکوائر میں داخل ہو کر حکومت مخالف مظاہرین کی طرف سے یہاں نصب کردہ خیمہ ہٹانا شروع کیے تو بعض افراد نے مزاحمت کی کوشش کی جس کی وجہ سے ان کے درمیان ہاتھا پائی شروع ہو گئی۔
اتحاد کے کارکنوں کا کہنا تھا کہ وہ جمہوری اصلاحات پر عمل درآمد سے پہلے قاہرہ کے اس مرکزی علاقے میں جاری احتجاج ختم نہیں کریں گے۔
مصری فوج کی سپریم کونسل نے ایک روز قبل کہا تھا کہ وہ اختیارات اس انداز میں منتقل کرنے کے عزم پر قائم ہے جس سے ایک جمہوری نظام وجود میں آئے۔
مصر میں حسنی مبارک کے خلاف عوام کی کامیاب احتجاجی تحریک کے بعد زندگی معمول کی طرف لوٹ رہی ہے۔
اٹھارہ روز تک جاری رہنے والے ملک گیر مظاہروں کے باعث شدید دباؤ کی وجہ سے حسنی مبارک نے جمعہ کو عہدہ صدارت سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اختیارات فوج کے حوالے کر دیے تھے۔
حسنی مبارک کے 30 سالہ اقتدار کے خاتمے کی خوشی میں عوام دو روز سے جشن منا رہی ہے اور ہفتہ کی نصف شب کے بعد بھی ہزاروں افراد قاہرہ کی سڑکوں پر اور التحریر اسکوائرمیں ناچتے گاتے رہے۔
اس سے قبل دارالحکومت کے متعدد رہائشوں نے التحریر اسکوائر میں صفائی کی کیونکہ کہ یہ علاقہ جنوری کے اواخر سے حکومت مخالف احتجاج کا مرکز بنا ہوا تھا اور ایک خیمہ بستی کا منظر پیش کر رہا تھا۔