جمعے کی صبح ہزاروں مصری باشندے اسکندریہ کی سڑکوں پر نکل آئے ۔ انہوں نے جھنڈے اور بینر اٹھائے ہوئے تھے اوروہ سڑکوں پر گشت کرتے ہوئے مخالفانہ نعرے لگا رہے تھے۔
مصر کے شمالی شہر اسکندریہ میں متنازعہ آئین پر ریفرنڈم کے دوسرے مرحلے سے ایک روز پہلے مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس استعمال کی۔
نئے آئین کے مخالفین اور قدامت پسند مسلمانوں نے جمعے کے روز ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا، جنہیں منشتر کرنے کے لیے پولیس نے حرکت میں آتے ہوئے آنسو گیس کے گولے فائر کیے۔
فوری طورپر کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
جمعے کی صبح ہزاروں مصری باشندے اسکندریہ کی سڑکوں پر نکل آئے ۔ انہوں نے جھنڈے اور بینر اٹھائے ہوئے تھے اوروہ سڑکوں پر گشت کرتے ہوئے مخالفانہ نعرے لگا رہے تھے۔
قدامت پسند اسلامی جماعتوں نے بھی، جو نئے آئین کی حمایت کررہی ہیں، جمعے کو ریفرنڈم کے دوسرے مرحلے سے قبل بڑے پیمانے پر جلوسوں اور اجتماعات کی اپیلیں کیں ہیں۔ جس کے بعد ان کے بڑے مظاہروں کی توقع کی جارہی ہے۔
صدر محمد مرسی کی جماعت اخوان المسلیمون اور سلفی گروپ نئے آئین کے حامی ہیں جب کہ اعتدال پسند اور عیسائی جماعتیں اور تنظیمیں اس کی مخالفت کررہی ہیں۔
نئے آئین کے مخالفین کو خدشہ ہے کہ اس کے نفاذ سے شہریوں کی آزادیاں متاثر ہوں گی ، کیونکہ اس میں اسلامی شقوں کا اضافہ کیا گیا ہے اور خواتین کے حقوق کا کوئی تذکرہ موجود نہیں ہے۔
نئے آئین کی تیاری ایک ایسی کمیٹی نے کی تھی جس میں اسلام پسندوں کی اکثریت تھی، جب کہ اعتدال پسندوں اورعیسائی ارکان نے یہ کہتے ہوئے کمیٹی کا بائیکاٹ کردیاتھا ان کی آواز پر کوئی توجہ نہیں دے رہا۔
پہلے مرحلے کے ریفرنڈم کے غیر سرکاری نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ تقریباً 57 فی صد ووٹروں نے نئے آئین کی حمایت کی ہے۔
نئے آئین کے مخالفین اور قدامت پسند مسلمانوں نے جمعے کے روز ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا، جنہیں منشتر کرنے کے لیے پولیس نے حرکت میں آتے ہوئے آنسو گیس کے گولے فائر کیے۔
فوری طورپر کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
جمعے کی صبح ہزاروں مصری باشندے اسکندریہ کی سڑکوں پر نکل آئے ۔ انہوں نے جھنڈے اور بینر اٹھائے ہوئے تھے اوروہ سڑکوں پر گشت کرتے ہوئے مخالفانہ نعرے لگا رہے تھے۔
قدامت پسند اسلامی جماعتوں نے بھی، جو نئے آئین کی حمایت کررہی ہیں، جمعے کو ریفرنڈم کے دوسرے مرحلے سے قبل بڑے پیمانے پر جلوسوں اور اجتماعات کی اپیلیں کیں ہیں۔ جس کے بعد ان کے بڑے مظاہروں کی توقع کی جارہی ہے۔
صدر محمد مرسی کی جماعت اخوان المسلیمون اور سلفی گروپ نئے آئین کے حامی ہیں جب کہ اعتدال پسند اور عیسائی جماعتیں اور تنظیمیں اس کی مخالفت کررہی ہیں۔
نئے آئین کے مخالفین کو خدشہ ہے کہ اس کے نفاذ سے شہریوں کی آزادیاں متاثر ہوں گی ، کیونکہ اس میں اسلامی شقوں کا اضافہ کیا گیا ہے اور خواتین کے حقوق کا کوئی تذکرہ موجود نہیں ہے۔
نئے آئین کی تیاری ایک ایسی کمیٹی نے کی تھی جس میں اسلام پسندوں کی اکثریت تھی، جب کہ اعتدال پسندوں اورعیسائی ارکان نے یہ کہتے ہوئے کمیٹی کا بائیکاٹ کردیاتھا ان کی آواز پر کوئی توجہ نہیں دے رہا۔
پہلے مرحلے کے ریفرنڈم کے غیر سرکاری نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ تقریباً 57 فی صد ووٹروں نے نئے آئین کی حمایت کی ہے۔