مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ان کا ملک لاکھوں فلسطینیوں کی سینا ئی میں جبری منتقلی قبول نہیں کرے گا کیونکہ اس اقدام سے یہ جزیرہ نما اسرائیل کے خلاف حملوں کے ایک اور مرکز میں تبدیل ہو سکتا ہے۔
قاہرہ میں جرمنی کے چانسلر اولف شولز کے ساتھ ایک مشترکہ کانفرنس میں السیسی کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت غزہ کی پٹی اسرائیل کے مؤثر کنٹرول میں ہے اور اسرائیل فلسطینیوں کو اس وقت تک کے لیے سینائی کی بجائے اپنے صحرائی علاقے نقب میں بھیج سکتا ہے، جب تک وہ عسکریت پسندوں سے پوری طرح نمٹ نہیں لیتا۔
سینائی تقریباً 67 ہزار مربع کلومیٹر پر مشتمل ایک مثلث نما مصری علاقہ ہے۔ اس کے شمال میں بحیرہ روم اور جنوب میں بحیرہ احمر ہے۔ اس جزیرہ نما کے مغرب میں نہر سوئز اور مشرق میں اسرائیل ہے۔ سینائی کا زیادہ تر علاقہ ریگستان اور خشک پہاڑوں پر مشتمل ہے۔
مصر کے جزیرہ نما سینائی اور غزہ کی پٹی کے درمیان رفح کراسنگ ہی وہ واحد زمینی راستہ ہے جو اس فلسطینی علاقے میں شامل ہے جس پر اسرائیل کا کنٹرول نہیں ہے۔
اسرائیل کی جانب سے شدید بمباری اور غزہ کی ناکہ بندی سے، جس کا مقصد غزہ کی پٹی کو کنٹرول کرنے والے عسکری گروپ حماس کا خاتمہ ہے، یہ خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ 23 لاکھ فلسطینی جنوب میں واقع سینائی جانے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
السیسی کا کہنا تھا کہ اس وقت غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہےوہ وہاں کے رہنے والوں کو پناہ گزینی اختیار کرنے اور مصر منتقل ہونے پر مجبور کرنا ہے، جسے قبول نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مصر فلسطینیوں کے مسئلے کو فوجی طریقے سے حل کرنے یا فلسطینیوں کو اپنی سرزمین سے زبردستی بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتا ہے جس کی قیمت خطے کے دوسرے ملکوں کو ادا کرنی پڑے گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
مصر کے صدر کا کہنا تھا کہ غزہ کے رہنے والوں کو سینائی کی جانب منتقل کرنے کے خلاف لاکھوں مصری احتجاج کرنے باہر نکل آئیں گے۔
مصر کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے حماس کے ایک عہدے دار اسامہ حمدان نے بیروت میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ یہ موقف فلسطینیوں کے حقیقی تحفظ کی نمائندگی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عرب حکام اور عوام کو اس موقف کا ساتھ دینا چاہئے۔
مصر غزہ کی شمال مشرقی سرحد پر واقع سینائی کی سیکیورٹی کے لیے فکرمند ہے جہاں کئی عشرے قبل اسلام پسندوں کی بغاوت ہوئی تھی۔
SEE ALSO: حماس کا حملہ: اسرائیلی انٹیلی جینس چیف نے خفیہ اداروں کی ناکامی تسلیم کرلیالسیسی کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی سینائی میں منتقلی کے کسی بھی اقدام کا مطلب یہ ہو گا کہ ہم مزاحمت کے نظریے اور جنگ کو غزہ کی پٹی سے سینائی منتقل کر رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں سینائی اسرائیل کے خلاف کارروائیاں شروع کرنے کا مرکز بن جائے گا۔
اردن نے بھی،جس کی سرحد اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے سے ملتی ہے اور جہاں اسرائیل کے قیام کے بعد اپنے گھروں سے بے دخل ہونے والے زیادہ تر فلسطینیوں کو پناہ لینی پڑی تھی، مزید فلسطینیوں کو غزہ کی سرزمین سے نکالنے کی مخالفت کی ہے۔
(اس تحریر کے لیے کچھ مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)