|
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے جمعے کو اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن کے ساتھ ایک کال میں اقوام متحدہ کی امداد کو جنگ زدہ غزہ تک کریم شلوم کی اہم کراسنگ کے ذریعے جانے کی اجازت دینےپر رضامند ہو گئے ہیں۔
کال کے ایک ریڈ آؤٹ میں کہا گیا ہے کہ "صدر بائیڈن نے صدر السیسی کی طرف سے اقوام متحدہ کی طرف سے فراہم کردہ انسانی امداد کی ترسیل کی اجازت دینے کے عزم کا خیرمقدم کیا۔"
ریڈ آؤٹ میں کہا گیا کہ،” اس سے زندگیاں بچانے میں مدد ملے گی۔”
کراسنگ کو عملی طور پر بند کر دیا گیا ہے کیونکہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے خلاف کارروائی جاری ہے جب کہ اقوام متحدہ کی ایجنسیاں فلسطینی علاقے میں قحط کے بڑھتے ہوئے خطرے سے خبردار کر رہی ہیں۔
بائیڈن نے جنوبی غزہ کے شہر رفح کے لیےکراسنگ دوبارہ کھولنے کی کوششوں کی حمایت کے لیے اپنے "مکمل عزم" کا اظہار کیا، جہاں اسرائیل نے ایک تازہ کارروائی شروع کی ہے۔
SEE ALSO: اسرائیل کی پھر مذاکرات پر آمادگی، رفح اور شمالی غزہ میں کارروائیاں بھی جاریدونوں رہنماؤں نے امریکی، مصری اور قطری ثالثوں کی شمولیت پر مبنی جنگ بندی کے مذاکرات پر بھی بات چیت کی، جو ایک بار پھر تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی صدر مزید گفت و شنید کے لیے ایک "سینئر ٹیم" قاہرہ بھیجنے پر تیار ہو گئے ہیں۔
اس معاملے سے واقف ایک ذریعے نے کہا ہے کہ سی آئی اے کے سربراہ بل برنز کے بارے میں توقع تھی کہ وہ جمعے یا ہفتے کو پیرس میں اسرائیلی نمائندوں سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے ملاقات کریں گے۔
ایک اور خبر کے مطابق جمعے کے روز اقوام متحدہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ غزہ کے ساحل پر امریکی تعمیر کردہ عارضی گھاٹ نے ایک ہفتہ قبل آپریشن شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں امداد کے 97 ٹرک بھیجے ہیں۔
SEE ALSO: تیرتے ہوئے گھاٹ سے امداد غزہ میں داخل، اقوام متحدہ کا زمینی راستے سے امداد کی ترسیل پر زوراقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گیترس کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے صحافیوں کو بتایا کہ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام تک 17 مئی کو "تیرتے گھاٹ کی کارروائی شروع ہونے کے بعد سے 97 امدادی ٹرک پہنچے ہیں۔"
صدر جو بائیڈن نے مارچ میں کہا تھا کہ یہ گھاٹ اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی تک زمینی ترسیل پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے لیے تعمیر کیا جائے گا، جو 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے سے شروع ہونے والی جنگ سے تباہ ہو گئی تھی۔
اس رپورٹ کےلیے معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔