مصر: پارلیمانی انتخابات کے دوسرے مرحلے کی ووٹنگ

فائل

حکومت کی جانب سے پرزور اپیلوں اور کوششوں کے باوجود بہت کم ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے اتوار کو پولنگ اسٹیشن پہنچے۔

مصر میں پارلیمانی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں دارالحکومت قاہرہ اور 12 صوبوں میں اتوار کو ووٹ ڈالے گئے۔

پولنگ کے پہلے مرحلے کی طرح دوسرے مرحلے میں بھی حزبِ اختلاف کے جماعتوں کے امیدواران نے حصہ نہیں لیا جس کےباعث امکان ہے کہ صدر عبدالفتاح السیسی کے حامی اس مرحلے میں بھی بآسانی کامیاب ہوجائیں گے۔

مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق حکومت کی جانب سے پرزور اپیلوں اور کوششوں کے باوجود بہت کم ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے اتوار کو پولنگ اسٹیشن پہنچے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ 18 اور 19 اکتوبر کو ہونے والے پہلے مرحلے کی طرح اس بار بھی ووٹنگ ٹرن آؤٹ کم رہنے کی توقع ہے۔

پہلے مرحلے کا ٹرن آؤٹ صرف 25 فی صد رہا تھا جس میں صدر عبدالفتاح السیسی کے حامی امیدواران نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔

ووٹنگ کا عمل پیر کو بھی جاری رہے گا۔ مصر کی حکومت نے سرکاری ملازمین کو پیر کو آدھے دن کی چھٹی دینے کابھی اعلان کیا ہے تاکہ وہ ووٹ کا حق استعمال کرسکیں۔

انتخابات کی تکمیل کے بعد مصر میں تین سال سے زائد عرصے کے بعد پارلیمان وجود میں آئے گی جس میں فوج کے سابق سربراہ اور موجودہ صدر عبدالفتاح السیسی کی حکومت کی جانب سے متعارف کرائے گئے نئے آئین کے تحت 568 ارکان ہوں گے۔

پارلیمان کے 448 ارکان براہِ راست عوام کے ووٹوں کے ذریعے منتخب ہوں گے جب کہ 120 نشستیں کامیاب جماعت کے لیے مختص کی گئی ہیں۔ نئے آئین کےمطابق صدر عبدالفتاح السیسی کو 28 ارکان کی نامزدگی کا اختیار بھی حاصل ہے۔

مصر کی گزشتہ پارلیمان 12-2011ء میں ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں برسرِ اقتدار آئی تھی جس میں حزبِ اختلاف کی موثر اسلام پسند تنظیم 'اخوان المسلمون' کے ارکان کی اکثریت تھی۔

حسنی مبارک کے طویل آمرانہ اقتدار کے خاتمے کے بعد ہونے والے ان عام انتخابات میں عوام نے بڑی تعداد میں حقِ رائے دہی استعمال کیا تھا۔

تاہم مصر کی ایک عدالت نے 2012ء کے وسط میں اس پارلیمان کو تحلیل کردیا تھا جس کے ایک سال بعد اس وقت کے فوجی سربراہ السیسی نے صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ کر خود اقتدار سنبھال لیا تھا۔