مصر کی سب سے منظم سیاسی جماعت اخوان المسلمون نےپہلی بار اپنی جماعت کے اندر کھلے عام انتخابات کرائے ہیں ۔ جب کہ حسنی مبارک کے دورحکومت میں ایسا کرنا ممکن نہیں تھا۔
اخوان المسلمون کے ارکان ہفتے کے دن پارٹی کے تین اعلیٰ عہدے داروں کے انتخاب کے لیے جمع ہوئے۔ یہ عہدے سابقہ عہدے داروں کے استعفوں کے باعث خالی ہوگئے تھے۔
مسٹر حسنی مبارک کے دور میں اخوان المسلمون پرانتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد تھی ۔ جب کہ اس کے کئی ارکان آزار امیدوار کے طورپر الیکشن لڑتے رہے۔
مئی میں اس تنظیم نے اعلان کیاتھا کہ اس نے فریڈم اینڈ جسٹس کے نام سے ایک نئی سیاسی جماعت قائم کی ہے۔ تنظیم نے کہاتھا کہ نئی جماعت آئندہ منعقد ہونے والے پارلیمانی انتخابات کی تقریباً نصف نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کرے گی۔
ہفتے کے روز اخوان المسلمون نے جماعت کے سربراہ محمد مرسی اور ان کے دو نائبین کے خالی ہونے والے عہدوں کے لیے ووٹ ڈالے۔اب یہ تینوں عہدے دار فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی میں شامل ہیں۔
ہفتے کے روز جاری ہونے والے بیان میں ، تنظیم نے کہاہے کہ اس نے دونوں جماعتوں کو ایک دوسرے سے الگ رکھنے کے لیے یہ طے کیا ہے کہ فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی کا کوئی رکن اپنے پاس اخوان المسلمون کا عہدہ نہیں رکھے گا۔