دہلی میں شاہی جامعہ مسجد اور مسجد فتح پوری سمیت دیگر مساجد اورعید گاہوں میں نماز کے بعد آسام اور برما کے متاثرہ مسلمانوں کےلیے خصوصی دعائیں کی گئیں
بھارت میں عید الفطر کا تہوار پورے مذہبی جوش و خروش کے ساتھ منایا جارہا ہے۔ اِس موقع پر جہاں حکومت و انتظامیہ کی جانب سے ملک کے مختلف حصوں بشمول ریاست آسام اور بنگلور، ممبئی، حیدرآباد اور پونے جیسے شہروں میں سخت حطاظتی انتظامات کیے گئے ہیں، وہیں مسلمانوں نےعید الفطر کی نمازوں میں پورے ملک میں امن و امان کے لیے دعائیں کیں۔
دہلی میں شاہی جامعہ مسجد اور مسجد فتح پوری سمیت دیگر مساجد اور عید گاہوں میں نماز کے بعد آسام اور برما کے متاثرہ مسلمانوں کےلیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔
آسام میں فسادات سے متاثرہ کوکراجھاڑ، چِرانگ اور ڈھبری اضلاع کے ساتھ ساتھ دیگر اضلاع میں بھی مسلمانوں نے نمازِ عید الفطر ادا کی، وہیں متعدد پناہ گزیں کیمپوں میں بھی بڑی تعداد میں مسلمانوں نے نماز ِعید پڑھی۔
آسام میں حالیہ دِنوں میں مسلمانوں اور مقامی بوڈو آبادی کےمابین فسادات میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کم از کم 80افراد ہلاک اور چار لاکھ سے زائد بے گھر ہوئے ہیں۔غیر سرکاری رپورٹوں کے مطابق، ہلاک ہونے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
ادھر، کرناٹک کے شہر بنگلور میں امن و امان کے لیے غیر معمولی حفاظتی انتظامات کیے گئے۔اِس موقع پر 17000پولیس والوں کو تعینات کیا گیا اور دیگر نیم سرکاری سکیورٹی اداروں کی فورس بھی تعینات رہی۔
بنگلور میں رمضان کے بعد انتقامی کارروائی والے دھمکی آمیز موبائیل پیغامات کے بعد شمال مشرقی ہزاروں باشندوں میں زبردست خوف و ہراس پیدا ہوگیا ہے اور اطلاعات کے مطابق 30000سے زائد افراد شہر خالی کرکے اپنے وطن لوٹ گئے ہیں۔
دریں اثنا، حکومت نے جعلی تصویروں اور قابلِ اعتراض مضامین والی مزید 250ویب سائٹوں پر پابندی عائد کردی ہے۔اِس سے قبل، 76ویب سائٹوں پر پابندی لگائی گئی تھی۔
دہلی میں شاہی جامعہ مسجد اور مسجد فتح پوری سمیت دیگر مساجد اور عید گاہوں میں نماز کے بعد آسام اور برما کے متاثرہ مسلمانوں کےلیے خصوصی دعائیں کی گئیں۔
آسام میں فسادات سے متاثرہ کوکراجھاڑ، چِرانگ اور ڈھبری اضلاع کے ساتھ ساتھ دیگر اضلاع میں بھی مسلمانوں نے نمازِ عید الفطر ادا کی، وہیں متعدد پناہ گزیں کیمپوں میں بھی بڑی تعداد میں مسلمانوں نے نماز ِعید پڑھی۔
آسام میں حالیہ دِنوں میں مسلمانوں اور مقامی بوڈو آبادی کےمابین فسادات میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کم از کم 80افراد ہلاک اور چار لاکھ سے زائد بے گھر ہوئے ہیں۔غیر سرکاری رپورٹوں کے مطابق، ہلاک ہونے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
ادھر، کرناٹک کے شہر بنگلور میں امن و امان کے لیے غیر معمولی حفاظتی انتظامات کیے گئے۔اِس موقع پر 17000پولیس والوں کو تعینات کیا گیا اور دیگر نیم سرکاری سکیورٹی اداروں کی فورس بھی تعینات رہی۔
بنگلور میں رمضان کے بعد انتقامی کارروائی والے دھمکی آمیز موبائیل پیغامات کے بعد شمال مشرقی ہزاروں باشندوں میں زبردست خوف و ہراس پیدا ہوگیا ہے اور اطلاعات کے مطابق 30000سے زائد افراد شہر خالی کرکے اپنے وطن لوٹ گئے ہیں۔
دریں اثنا، حکومت نے جعلی تصویروں اور قابلِ اعتراض مضامین والی مزید 250ویب سائٹوں پر پابندی عائد کردی ہے۔اِس سے قبل، 76ویب سائٹوں پر پابندی لگائی گئی تھی۔