فائرنگ اتنی شدید تھی کہ محمد اسماعیل طبی امداد ملنے سے پہلے اور موقع پرہی انتقال کرگئے۔موقع پر موجود عینی شاہدین اور پولیس کے مطابق چار ملزمان دو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے
کراچی کے علاقے ابوالحسن اصفہانی روڈپر چیپل گارڈن کے سامنے پیرکو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے ایک گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس سے گاڑی میں سوار مدرسہ احسن العلوم کے استاد اور نگراں محمد اسماعیل موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔ یہ وہی مدرسہ ہے جس کے چار طالب علموں کو محرم کے شروع میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔ چاروں طالب علم اسی روڈ پر واقع ایک ہوٹل پر بیٹھے چائے پی رہے تھے۔
فائرنگ اتنی شدید تھی کہ محمد اسماعیل طبی امداد ملنے سے پہلے اور موقع پرہی انتقال کرگئے۔موقع پر موجود عینی شاہدین اور پولیس کے مطابق چار ملزمان دو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے جنہوں نے محمد اسماعیل کی گاڑی کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کردی۔
ان کے انتقال کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیلتی چلی گئی جس کے بعد مدرسے کے انگنت طلبہ قریبی سڑکوں پر ڈنڈے لیکر نکل آئے اور توڑ پھوڑ شروع کردی جبکہ دوسرے علاقوں میں بھی فائرنگ اور جلاوٴ گھیراوٴ شروع ہوگیاجو کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ یہاں تک کہ دن بھر کی ہنگامہ آرائی ، پرتشددواقعات اور فائرنگ کے نتیجے میں مجموعی طور پر آٹھ افراد جاں بحق ہوگئے۔
ہنگامہ آرائی کے سبب اطرافی علاقوں کی تمام شاہراہوں پر ٹریفک بری طرح جام ہوگیا۔مشتعل طلبہ نے ابوالحسن اصفہائی روڈ، راشد منہاس روڈ، سہراب گوٹھ، مین یورنیورسٹی روڈ اور نیپا پر متعدد گاڑیوں پر پتھراوٴ کرکے ان کے شیشے توڑ دیئے۔ پانچ گاڑیوں کو آگ لگادی گئی جبکہ کچھ گاڑیوں پر طلباء کی جانب سے ڈنڈے بھی برسائے گئے۔
اس دوران مذکورہ علاقوں کی دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہوگئے اور افراتفری پھیل گئی۔ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی جس نے 10سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔
دوسری جانب بلال کالونی کورنگی میں فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا جبکہ سہراب گوٹھ پولیس چوکی کے قریب سے دو بوری بند لاشیں بھی ملیں جن کی فوری طور پر شناخت نہیں ہوسکی۔صابر چوک اورنگی ٹاوٴن میں بھی فائرنگ ہوئی جس سے دو سگے بھائی ہلاک ہوگئے۔دونوں بھائیوں کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے بتایا جارہا ہے۔ادھر الآصف اسکوائر کے قریب بھی فائرنگ سے ایک شخص کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
محمد اسماعیل کا قتل ۔۔فرقہ ورانہ فساد کا نتیجہ۔۔؟
کراچی میں پچھلے کئی سالوں سے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ہورہے ہیں جن کی وقفے وقفے سے وجوہات تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔ پولیس اور دیگر سیکورٹی حکام ،م خاص کر سی آئی ڈی کے سربراہ چوہدری محمد اسلم کا کہنا ہے ” ٹارگٹ کلنگز کی بڑی وجوہات میں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی آپس چتقلش، جرائم پیشہ افراد کے درمیان گینگ وار، دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیاں اورفرقہ واریت ہیں۔ “
حالیہ واقعات گواہ ہیں کہ کراچی میں موجودہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات فرقہ ورانہ اور نظریاتی اختلافات کا نتیجہ ہیں۔ ایک ہفتے پہلے تک اہل تشیع افراد کو مسلسل نشانہ بنایاجارہا تھا جس کے نتیجے میں کئی افراد جاں بحق ہوگئے تھے اور اب سنی اور دیوبند مکاتب فکر کے لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ آج جاں بحق ہونے والے دینی رہنما محمد اسماعیل کا تعلق بھی دیوبند مکتب فکر سے بتایا جاتا ہے۔
حکومت فرقہ واریت اور خاص کر فرقہ ورانہ فسادات میں ملوث تنظیموں کو کالعدم قرار دے چکی ہے ۔ مختلف فرقوں سے تعلق رکھنے والی ایسی کالعدم جماعتوں کی ایک طویل فہرست ہے لیکن یہ تنظیمیں نام بدل بدل کر دوبارہ فعال ہوجاتی ہیں اور یہی سبب ہے کہ اب تک فرقہ ورانہ فسادات پر مستقل بنیادوں پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔
فائرنگ اتنی شدید تھی کہ محمد اسماعیل طبی امداد ملنے سے پہلے اور موقع پرہی انتقال کرگئے۔موقع پر موجود عینی شاہدین اور پولیس کے مطابق چار ملزمان دو موٹر سائیکلوں پر سوار تھے جنہوں نے محمد اسماعیل کی گاڑی کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کردی۔
ان کے انتقال کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیلتی چلی گئی جس کے بعد مدرسے کے انگنت طلبہ قریبی سڑکوں پر ڈنڈے لیکر نکل آئے اور توڑ پھوڑ شروع کردی جبکہ دوسرے علاقوں میں بھی فائرنگ اور جلاوٴ گھیراوٴ شروع ہوگیاجو کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ یہاں تک کہ دن بھر کی ہنگامہ آرائی ، پرتشددواقعات اور فائرنگ کے نتیجے میں مجموعی طور پر آٹھ افراد جاں بحق ہوگئے۔
ہنگامہ آرائی کے سبب اطرافی علاقوں کی تمام شاہراہوں پر ٹریفک بری طرح جام ہوگیا۔مشتعل طلبہ نے ابوالحسن اصفہائی روڈ، راشد منہاس روڈ، سہراب گوٹھ، مین یورنیورسٹی روڈ اور نیپا پر متعدد گاڑیوں پر پتھراوٴ کرکے ان کے شیشے توڑ دیئے۔ پانچ گاڑیوں کو آگ لگادی گئی جبکہ کچھ گاڑیوں پر طلباء کی جانب سے ڈنڈے بھی برسائے گئے۔
اس دوران مذکورہ علاقوں کی دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہوگئے اور افراتفری پھیل گئی۔ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی جس نے 10سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔
دوسری جانب بلال کالونی کورنگی میں فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا جبکہ سہراب گوٹھ پولیس چوکی کے قریب سے دو بوری بند لاشیں بھی ملیں جن کی فوری طور پر شناخت نہیں ہوسکی۔صابر چوک اورنگی ٹاوٴن میں بھی فائرنگ ہوئی جس سے دو سگے بھائی ہلاک ہوگئے۔دونوں بھائیوں کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے بتایا جارہا ہے۔ادھر الآصف اسکوائر کے قریب بھی فائرنگ سے ایک شخص کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
محمد اسماعیل کا قتل ۔۔فرقہ ورانہ فساد کا نتیجہ۔۔؟
کراچی میں پچھلے کئی سالوں سے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ہورہے ہیں جن کی وقفے وقفے سے وجوہات تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔ پولیس اور دیگر سیکورٹی حکام ،م خاص کر سی آئی ڈی کے سربراہ چوہدری محمد اسلم کا کہنا ہے ” ٹارگٹ کلنگز کی بڑی وجوہات میں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی آپس چتقلش، جرائم پیشہ افراد کے درمیان گینگ وار، دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیاں اورفرقہ واریت ہیں۔ “
حالیہ واقعات گواہ ہیں کہ کراچی میں موجودہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات فرقہ ورانہ اور نظریاتی اختلافات کا نتیجہ ہیں۔ ایک ہفتے پہلے تک اہل تشیع افراد کو مسلسل نشانہ بنایاجارہا تھا جس کے نتیجے میں کئی افراد جاں بحق ہوگئے تھے اور اب سنی اور دیوبند مکاتب فکر کے لوگوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ آج جاں بحق ہونے والے دینی رہنما محمد اسماعیل کا تعلق بھی دیوبند مکتب فکر سے بتایا جاتا ہے۔
حکومت فرقہ واریت اور خاص کر فرقہ ورانہ فسادات میں ملوث تنظیموں کو کالعدم قرار دے چکی ہے ۔ مختلف فرقوں سے تعلق رکھنے والی ایسی کالعدم جماعتوں کی ایک طویل فہرست ہے لیکن یہ تنظیمیں نام بدل بدل کر دوبارہ فعال ہوجاتی ہیں اور یہی سبب ہے کہ اب تک فرقہ ورانہ فسادات پر مستقل بنیادوں پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔