محرم الحرام کے پہلے عشرے کے بعد کراچی ایک بار پھر ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی لپیٹ میں آگیا ہے۔ تازہ واقعات میں مزید سات افراد لقمہ اجل بن گئے، جبکہ نامعلوم افرادنے ایک گھنٹے میں تین گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ادھر قوم پرست جماعتوں نے جمعہ کو ہڑتال کا اعلان کررکھا ہے۔
جمعرات کو لانڈھی کے علاقے مانسہرہ کالونی میں نامعلوم افراد نے ٹیکسی پر فائرنگ کر کے مہاجر قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے تین افراد کو قتل کر دیا،جبکہ ٹیکسی ڈرائیور بھی مارا گیا۔ تھانہ سچل کی حدود اسکیم 33 میں بھی مسلح افراد نے کار پر فائرنگ کرکے میاں بیوی کو ہلاک کر دیا۔ سائٹ کے علاقے میٹرول میں ایک گودام کے چوکیدار کو فائرنگ کر کے ہلاک کردیا گیا۔
دوسری جانب رات ساڑھے نو بجے سے ساڑھے دس بجے تک نامعلوم افراد نے صفورا گوٹھ، یونیورسٹی روڈ اور گلشن چورنگی پر تین منی بسوں کو آگ لگا دی جس کے بعد مختلف علاقوں میں کشیدگی کے پیش نظر پولیس اور رینجرز اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔
مانسہرہ کالونی لانڈھی میں دو موٹر سائیکلوں پر سوار4ملزمان نے ایک ٹیکسی میں سوار تین افراد پر فائرنگ کردی جس سے کار میں سوار مہاجر قومی موومنٹ (حقیقی) کے وائس چیئر مین ظفر قائم خانی اور مرکزی سیکریٹری اطلاعات علیم احمدخان اور سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن عبدالقادرجیلانی شدید زخمی ہوگئے۔زخمیوں کو جناح اسپتال لے جایا جارہا تھا کہ تینوں زخمی راستے میں ہی دم توڑ گئے۔
مہاجر قومی موومنٹ کے ترجمان خالد حمیدی کے مطابق مقتولین لانڈھی شیر پاوٴ کالونی سے کسی میٹنگ میں شرکت کرنے کے لیے نکلے تھے کہ راستے میں ان کی کار خراب ہوگئی جس پر انہوں نے ٹیکسی لی اور مانسہرہ کالونی پہنچے جہاں یہ حادثہ پیش آیا۔
ظفر قائم خانی سنہ 2011 سے ایم کیوایم کے وائس چیئرمین کے عہدے پر فائرتھے، علیم خان مرکزی سیکریٹری اطلاعات تھے جبکہ عبدالقادرجیلانی لائنز ایریا کے رہنے والے تھے۔ وہ مہاجر قومی موومنٹ کے سینٹرل کمیٹی کے رکن تھے۔ حادثے میں ٹیکسی ڈرائیور نیاز محمدبھی مارا گیا۔
محرم الحرام کے پہلے عشرے کے بعد شہر میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات تیزی سے بڑھنا شروع ہو گئے ہیں اورگزشتہ چار دنوں میں 20سے زاہد افراد قتل کیے جا چکے ہیں۔
دوسری جانب جمعہ کو سندھی قوم پرست جماعتوں نے ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے جس میں جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ کے کالا باغ ڈیم تعمیر کرنے کے فیصلے کے خلاف بھی احتجاج کیا جائے گا۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ علاوہ ازیں، قوم پرستوں کو مسلم لیگ نواز، مسلم لیگ فنکشنل، اے این پی اور بلدیاتی نظام کے خلاف دوسری جماعتوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔
جمعرات کو لانڈھی کے علاقے مانسہرہ کالونی میں نامعلوم افراد نے ٹیکسی پر فائرنگ کر کے مہاجر قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے تین افراد کو قتل کر دیا،جبکہ ٹیکسی ڈرائیور بھی مارا گیا۔ تھانہ سچل کی حدود اسکیم 33 میں بھی مسلح افراد نے کار پر فائرنگ کرکے میاں بیوی کو ہلاک کر دیا۔ سائٹ کے علاقے میٹرول میں ایک گودام کے چوکیدار کو فائرنگ کر کے ہلاک کردیا گیا۔
دوسری جانب رات ساڑھے نو بجے سے ساڑھے دس بجے تک نامعلوم افراد نے صفورا گوٹھ، یونیورسٹی روڈ اور گلشن چورنگی پر تین منی بسوں کو آگ لگا دی جس کے بعد مختلف علاقوں میں کشیدگی کے پیش نظر پولیس اور رینجرز اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔
مانسہرہ کالونی لانڈھی میں دو موٹر سائیکلوں پر سوار4ملزمان نے ایک ٹیکسی میں سوار تین افراد پر فائرنگ کردی جس سے کار میں سوار مہاجر قومی موومنٹ (حقیقی) کے وائس چیئر مین ظفر قائم خانی اور مرکزی سیکریٹری اطلاعات علیم احمدخان اور سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن عبدالقادرجیلانی شدید زخمی ہوگئے۔زخمیوں کو جناح اسپتال لے جایا جارہا تھا کہ تینوں زخمی راستے میں ہی دم توڑ گئے۔
مہاجر قومی موومنٹ کے ترجمان خالد حمیدی کے مطابق مقتولین لانڈھی شیر پاوٴ کالونی سے کسی میٹنگ میں شرکت کرنے کے لیے نکلے تھے کہ راستے میں ان کی کار خراب ہوگئی جس پر انہوں نے ٹیکسی لی اور مانسہرہ کالونی پہنچے جہاں یہ حادثہ پیش آیا۔
ظفر قائم خانی سنہ 2011 سے ایم کیوایم کے وائس چیئرمین کے عہدے پر فائرتھے، علیم خان مرکزی سیکریٹری اطلاعات تھے جبکہ عبدالقادرجیلانی لائنز ایریا کے رہنے والے تھے۔ وہ مہاجر قومی موومنٹ کے سینٹرل کمیٹی کے رکن تھے۔ حادثے میں ٹیکسی ڈرائیور نیاز محمدبھی مارا گیا۔
محرم الحرام کے پہلے عشرے کے بعد شہر میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات تیزی سے بڑھنا شروع ہو گئے ہیں اورگزشتہ چار دنوں میں 20سے زاہد افراد قتل کیے جا چکے ہیں۔
دوسری جانب جمعہ کو سندھی قوم پرست جماعتوں نے ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے جس میں جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ کے کالا باغ ڈیم تعمیر کرنے کے فیصلے کے خلاف بھی احتجاج کیا جائے گا۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ علاوہ ازیں، قوم پرستوں کو مسلم لیگ نواز، مسلم لیگ فنکشنل، اے این پی اور بلدیاتی نظام کے خلاف دوسری جماعتوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔