شمالی وزیرستان: دھماکے میں 11 مزدوروں کی ہلاکت

افغانستان سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں اتوار کو ہونے والے بم دھماکے میں 11 مزدوروں کی ہلاکت کے بعد اب بھی علاقے میں شدت پسندوں کی موجودگی کی اطلاعات آ رہی ہیں۔

شمالی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر ریحال گل خٹک کے مطابق تحصیل دتہ خیل کے علاقے میرکوٹ میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا۔ یہ گاڑی زیرِ تعمیر سرکاری عمارت پر کام کرنے والے مزدوروں کو لے کر جا رہی تھی۔

شمالی وزیرستان کے مرکزی انتظامی شہر میران شاہ سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی حاجی مجتبی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مزدوروں کا تعلق رزمک سے ملحقہ جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین سے تھا۔

حاجی مجتبیٰ کے مطابق واقعہ کے بعد سیکیورٹی سخت کر کے تحصیل شیوہ کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ ابھی تک کسی فرد یا گروپ نے واقعہ کی ذمے داری قبول نہیں کی۔

شدت پسندوں کی موجودگی کی اطلاعات

شمالی وزیرستان کے ایک پولیس اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ تحصیل دتہ خیل کے پہاڑی علاقوں میں اب بھی عسکریت پسند موجود ہیں۔

اُن کے بقول عسکریت پسندوں کی موجودگی کے باعث اس علاقے میں سیکیورٹی کی صورتِ حال مخدوش ہے اور یہاں چھپے ہوئے عسکریت پسند وقتاً فوقتاً سرکاری ملازمین اور عام لوگوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

Your browser doesn’t support HTML5

دہشت گردی کی تازہ لہر، میدان جنگ ایک بار پھر پختونخوا ہے، محسن داوڑ

شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل کے اس علاقے شوال سے جون 2014 کے وسط میں فوجی کارروائی ضرب عضب کے شروع ہونے پر لاکھوں خاندانوں نے گھر بار چھوڑ کر اندرون اور بیرون ملک نقل مکانی کی تھی۔

اسی طرح شمالی وزیرستان کی تحصیل شیوہ سمیت مختلف علاقوں میں تیل، گیس اور دیگر معدنی و قدرتی وسائل کے ذخائر پر کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کے ملازمین کو بھی نشانہ بنانے کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔

دو مختلف واقعات میں تین افراد ہلاک

پیر کو ہونے والے دو واقعات میں مجموعی طور پر تین افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں سیکیورٹی فورسز کا اہل کار بھی شامل ہے۔

ایک اور واقعہ میں شمالی وزیرستان کے مرکزی شہر میرانشاہ سے ملحقہ گاؤں سپلگہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو افراد ہلاک ہو گئے۔