نانا پاٹیکر بالی ووڈ فلم انڈسٹری کے ایسے فنکار ہیں جن کی ' کلاس 'ہی بالکل الگ ہے۔ شکل صورت، عادت اطوار، بول چال ، لب ولہجہ ۔۔غرض کہ ہر چیز دوسروں سے مختلف ہے۔ لیکن اس کے باوجود وہ پچھلے چالیس برسوں سے فلموں میں ہر طرح کے کرداروں کے ساتھ شہرت کی بلندیوں پر ہیں۔ ولن، کامیڈین، معذور، نفسیاتی مریض، محب وطن پولیس افسر یا پھر فوجی۔۔نانا ،ہر رنگ میں سب سے منفرد ہیں۔
اپنے لئے کردار چننا نانا پاٹیکر کے لئے کسی بھی فلم کے سائن کرنے سے زیادہ اہم ہوتا ہے۔ کردار پسند آئے تو فلم کے ڈائریکٹر کا پس منظر ان کے زیر غور ہوتا ہے ۔ نانا کا کہنا ہے کہ جب تک انہیں ڈائریکٹر کی صلاحیتوں یر یقین نہ ہوجائے وہ خود کو ڈائریکٹر کے حوالے نہیں کرتے۔ ان کے نزدیک ڈائریکٹر کی صلاحیت فلم کی کامیابی کی ضمانت ہونی چاہئے۔
نانا پاٹیکر کی عمر ساٹھ سال ہوگئی ہے۔ ساٹھ سال میں بھی انہیں فلم میں مرکزی کردار مل جانا ان کی اداکارانہ صلاحیتوں کا اعتراف ہے۔ پچھلے سال ان کی فلم ’راج نیتی ‘ ریلیز ہوئی تھی جو سال 2010ء کی کامیاب ترین فلموں میں سے ایک تھی۔
نانا پاٹیکر کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ وہ اپنی فلم کبھی نہیں دیکھتے۔ وجہ ؟ ان کا کہنا ہے کہ جب فلم ایک بار بن کر ریلیز ہوجائے تو اس میں تبدیلی ناممکن ہوتی ہے ۔ میں اپنی فلم دیکھ لوں تو اس میں خامیاں نظر آتی ہیں ، میں خود ہی اپنے کام سے مطمئن نہ ہوں تو کوئی کیا کرسکتا ہے ۔ مجھے فلم کی ریلیز سے بھی کوئی دلچسپی نہیں ہوتی ۔"
وہ مستقبل میں راج کمار ہیرانی اور نیرج پانڈے جیسے ڈائریکٹرز کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے گزشتہ ایک دو برسوں میں جتنی بھی فلمیں دیکھی ہیں، ان میں منا بھائی ایم بی بی ایسمجھے سب سے اچھی لگی ۔ میں منا بھائی کے ڈائریکٹرز راج کمار ہیرانی اور نیرج پانڈے دونوں کے ساتھ کام کرنے کا خواہش مند ہوں۔ ان کی’ اے فرائیڈے ‘بھی بہت شاندار فلم تھی۔
نانا کی حالیہ مشہور فلموں میں ’پرندہ، کرانتی ویر، خاموشی، وجود ‘اور’ ویلکم‘ جیسی فلمیں شامل ہیں۔ رواں ہفتے ان کی نئی فلم ’شاگرد ‘ ریلیز ہوئی ہے جس میں ان کا کردار ’ان کاوٴنٹر اسپیشلسٹ ‘ کاہے ،۔ یعنی ایسا پولیس افسر جو قانوناً کسی مجرم کو نہ پکڑ سکے توجرم کے خاتمے کی غرص سے اسے فر ضی پولیس مقابلے میں مروادیتا ہے۔ اس کردار کو لے کر بھارت بھر میں شور برپا ہے ۔ دیکھنا یہ ہے کہ آیا یہ تنازع فلم کی کامیابی میں کس حد تک مدد گارثابت ہوسکتا ہے۔