کامک رولز کو کامیابی کی بلندیوں پر پہنچانے والی حنا دلپذیر نے ’عینی کی آئے گی بارات‘ میں سدا بہار ایکٹر بشری انصاری کے ساتھ کام کرنے کو اپنی خوش قسمتی قرار دیا
کچھ لوگوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ’آئے اور چھا گئے‘۔ ورسٹائل اداکارہ حنا دل پذیز بھی ایسے ہی لوگوں میں شامل ہیں جو ٹی وی اسکرین پر جلوہ گر ہوئیں اور اپنی شاندار اور حقیقت سے قریب تر اداکاری کرکے چھا تی چلی گئیں۔
حنا نے ٹی وی کے لئے شروعات کی ”برنس روڈ کی نیلوفر “سے ۔ لیکن اس کے بعد پھر کبھی انہوں نے پلٹ کر نہیں دیکھا۔کامیڈی کرداروں کو انتہائی آسانی اور مزیدار انداز سے کرنے والی حنا دل پذیر کی پرفارمنس کو ناظرین نے بھی اتنا انجوائے کیا کہ ان کے ادا کئے گئے رولز کے چرچے گھر گھر ہونے لگے۔ سٹ کام ’ بلبلے‘ میں ’مومو‘ بنیں تو ایسے بنیں کہ اب بھی اکثر مومو ہی کہلائی جاتی ہیں۔
حنا دل پذیر میں کیا کچھ ’ہٹ کر‘ ہے، اگر اس بارے میں بات کی جائے تو وہ ہے ان کی ورسٹالٹی اور ہر کردار میں جذب ہونے کی صلاحیت ہے، جو کردار وہ کرتیں ہیں اس میں ڈھل کر بس وہی بن جاتی ہیں۔
اس کی بہترین مثال ہے اے آر وائی ڈیجیٹل سے پیش کیا جانے والا ڈرامہ’ ’قدوسی صاحب کی بیوہ‘ ‘جس نے حنا کی لاجواب ادارکاری کی وجہ سے ٹی وی ڈراموں کی تاریخ کے سارے ریکارڈ توڑ ڈالے اور اپنی یادگار پرفارمنس سے چھوٹی اسکرین کو بڑا بنا ڈالا۔
”قدوسی صاحب کی بیوہ “میں حنا نے ’ روح افزا‘، ’بدرقا‘ اور ’شکورن‘ کے رول الگ الگ گیٹ اپ اور اسٹائل سے نبھا کر ٹی وی کی اداکاری میں اپنا نام امر کر دیا ہے۔
انگریزی اخبار ایکسپریس ’ٹریبون‘ کے مطابق ایک ہی ڈرامے میں بول چال میں ایک دوسرے سے بالکل مختلف کردارادا کرنا آسان کام نہیں۔ لیکن، حنا نے اپنی خوبی اورمہارت سے یہ مشکل کام بہت آسانی سے کرڈالا اور ناظرین کو بھرپور تفریح فراہم کر کے سب کے دل جیت لئے اور خود کو ’ہر فن مولا‘ منوا ڈالا۔
ٹی وی کے ساتھ ساتھ حنا تھیٹر میں بھی بن کا رنگ جماتی دکھائی دیتی ہیں ۔ حال ہی میں انہوں نے نیشل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ(ناپا) کے اسٹیج کئے گئے ڈرامے’دل کا کیا رنگ کروں‘ میں اپنے فن کے جوہر دکھا کر خوب داد وصول کی۔
’قدوسی صاحب کی بیوہ‘ میں کئے گئے مختلف کرداروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے حنا نے کہا”’ڈرامے کااسکرپٹ بہت اچھا لکھا گیا ہے۔ میں کسی بھی کردار کو اداکرنے سے پہلے اس کا ایک خاکہ بناتی ہوں اور ہر اینگل سے اسے جانچ کر پھر ادا کرنے کی کوشش کرتی ہوں تاکہ اس میں حقیقت کا رنگ نظر آئے۔‘
ٹی وی اور تھیٹر کے بارے میں بات کرتے ہوئے حنا دل پذیر نے بتایا کہ ٹی وی سے ملنے والی بے پناہ شہرت کے باوجود تھیٹر ہمیشہ سے ان کی پہلی محبت رہا ہے۔
کامک رولز کو کامیابی کی بلندیوں پر پہنچانے والی حنا دلپذیر نے ’عینی کی آئے گی بارات‘ میں سدا بہار ایکٹر بشری انصاری کے ساتھ کام کرنے کو اپنی خوش قسمتی قرار دیا ۔
حنا نے ٹی وی کے لئے شروعات کی ”برنس روڈ کی نیلوفر “سے ۔ لیکن اس کے بعد پھر کبھی انہوں نے پلٹ کر نہیں دیکھا۔کامیڈی کرداروں کو انتہائی آسانی اور مزیدار انداز سے کرنے والی حنا دل پذیر کی پرفارمنس کو ناظرین نے بھی اتنا انجوائے کیا کہ ان کے ادا کئے گئے رولز کے چرچے گھر گھر ہونے لگے۔ سٹ کام ’ بلبلے‘ میں ’مومو‘ بنیں تو ایسے بنیں کہ اب بھی اکثر مومو ہی کہلائی جاتی ہیں۔
حنا دل پذیر میں کیا کچھ ’ہٹ کر‘ ہے، اگر اس بارے میں بات کی جائے تو وہ ہے ان کی ورسٹالٹی اور ہر کردار میں جذب ہونے کی صلاحیت ہے، جو کردار وہ کرتیں ہیں اس میں ڈھل کر بس وہی بن جاتی ہیں۔
اس کی بہترین مثال ہے اے آر وائی ڈیجیٹل سے پیش کیا جانے والا ڈرامہ’ ’قدوسی صاحب کی بیوہ‘ ‘جس نے حنا کی لاجواب ادارکاری کی وجہ سے ٹی وی ڈراموں کی تاریخ کے سارے ریکارڈ توڑ ڈالے اور اپنی یادگار پرفارمنس سے چھوٹی اسکرین کو بڑا بنا ڈالا۔
”قدوسی صاحب کی بیوہ “میں حنا نے ’ روح افزا‘، ’بدرقا‘ اور ’شکورن‘ کے رول الگ الگ گیٹ اپ اور اسٹائل سے نبھا کر ٹی وی کی اداکاری میں اپنا نام امر کر دیا ہے۔
انگریزی اخبار ایکسپریس ’ٹریبون‘ کے مطابق ایک ہی ڈرامے میں بول چال میں ایک دوسرے سے بالکل مختلف کردارادا کرنا آسان کام نہیں۔ لیکن، حنا نے اپنی خوبی اورمہارت سے یہ مشکل کام بہت آسانی سے کرڈالا اور ناظرین کو بھرپور تفریح فراہم کر کے سب کے دل جیت لئے اور خود کو ’ہر فن مولا‘ منوا ڈالا۔
ٹی وی کے ساتھ ساتھ حنا تھیٹر میں بھی بن کا رنگ جماتی دکھائی دیتی ہیں ۔ حال ہی میں انہوں نے نیشل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ(ناپا) کے اسٹیج کئے گئے ڈرامے’دل کا کیا رنگ کروں‘ میں اپنے فن کے جوہر دکھا کر خوب داد وصول کی۔
’قدوسی صاحب کی بیوہ‘ میں کئے گئے مختلف کرداروں کے بارے میں بات کرتے ہوئے حنا نے کہا”’ڈرامے کااسکرپٹ بہت اچھا لکھا گیا ہے۔ میں کسی بھی کردار کو اداکرنے سے پہلے اس کا ایک خاکہ بناتی ہوں اور ہر اینگل سے اسے جانچ کر پھر ادا کرنے کی کوشش کرتی ہوں تاکہ اس میں حقیقت کا رنگ نظر آئے۔‘
ٹی وی اور تھیٹر کے بارے میں بات کرتے ہوئے حنا دل پذیر نے بتایا کہ ٹی وی سے ملنے والی بے پناہ شہرت کے باوجود تھیٹر ہمیشہ سے ان کی پہلی محبت رہا ہے۔
کامک رولز کو کامیابی کی بلندیوں پر پہنچانے والی حنا دلپذیر نے ’عینی کی آئے گی بارات‘ میں سدا بہار ایکٹر بشری انصاری کے ساتھ کام کرنے کو اپنی خوش قسمتی قرار دیا ۔