ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے مسیحیوں کے ایک اور تاریخی گرجا گھر کو، جہاں اب میوزیم قائم ہے، دوبارہ مسجد میں بدلنے کا حکم دیا ہے۔
ترک صدر نے جمعے کو اپنے حکم میں کہا ہے کہ استنبول میں واقع 'کاریا' میوزیم کو مسجد میں تبدیل کر دیا جائے۔
کاریا میوزیم کو دوسری عالمی جنگِ سے قبل مسجد کا درجہ حاصل تھا اور اس سے قبل یہ مسیحیوں کا ایک تاریخی گرجا گھر تھا۔
استنبول میں واقع ہولی سیویر نامی یہ گرجا گھر بازنطینی دور کی یادگار ہے جو اپنی دیواروں پر واٹر کلرز سے بنائی گئی تاریخی تصاویر (فریسکوز) کی وجہ سے دنیا بھر کے مسیحیوں میں مقبول ہے۔
چودہویں صدی میں بنائی جانے والی ان تصاویر میں مسیحیت کے عقائد کے مطابق حضرت عیسیٰ کی زمین پر دوبارہ آمد کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔
ترکی کی ایک انتظامی عدالت نے گزشتہ برس نومبر میں میوزیم (قدیم گرجا گھر) کو مسجد میں تبدیل کرنے کی منظوری دی تھی۔
SEE ALSO: ترکی: آیا صوفیہ میں 86 سال بعد نماز، ایردوان سمیت ہزاروں افراد کی شرکتکاریا میوزیم کو دوبارہ مسجد میں بدلنے کا صدارتی حکم ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب حال ہی میں رجب طیب ایردوان نے یونیسیف کی جانب سے تاریخی ورثہ قرار دیے گئے میوزیم 'آیا صوفیہ' کو مسجد میں تبدیل کر دیا تھا۔
اس متنازع اقدام کی امریکہ سمیت کئی ممالک نے مذمت کی تھی۔
آیا صوفیہ بھی مسیحیوں کا ایک تاریخی گرجا گھر تھا جسے عثمانی سلاطین نے مسجد کا درجہ دے دیا تھا۔
یونان کے وزیرِ خارجہ نے ترک صدر کے نئے حکم نامے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترک حکومت کی جانب سے یہ ایک اور اشتعال انگیزی ہے۔
ترکی کی ایک حزب اختلاف جماعت 'ایچ ڈی پی' کے رکنِ اسمبلی گارو پیلان نے میوزیم کی مسجد میں تبدیلی کے حکم کو ملک کے لیے شرم ناک قرار دیا ہے۔
انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ترکی کی کثیر الثقافتی شناخت اور مختلف مذاہب کی تاریخ کو قربان کیا جا رہا ہے۔
عثمانی سلاطین نے 1453 میں اس چرچ کو کاریا مسجد میں تبدیل کر دیا تھا۔
خلافتِ عثمانیہ کے خاتمے کے بعد جدید ترکی کی بنیاد رکھی گئی۔ اس دوران 'آیا صوفیہ' اور 'کاریا مسجد' کو میوزیم کا درجہ دیا گیا تھا۔