ایک تازہ مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ پر بیرونی مداخلت سے تحفظ کا معاملہ غیر یقینی ہوتا جا رہا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے حکومتوں، ٹیکنالوجی کے کارکنوں اور افراد کو جستجو کرنی ہوگی۔
پیو رسرچ سینٹر اور اِلون یونیورسٹی کے ’امیجننگ دِی انٹرنیٹ سینٹر‘ کی طرف سے ’صیغہٴراز کا مستقبل‘ کے عنوان سے جمعرات کو ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ میں آئندہ عشرے کے دوران ’ڈجیٹل پرائیویسی‘ کے معاملے پر ایک جائزہ رپورٹ پیش کی گئی ہے۔ اِس تجزئے میں نجی رازوں کو پوشیدہ رکھنے کے متعدد حامیوں، ڈجیٹل ساجھے داروں، صحافیوں اور انٹرنیٹ کے بانیوں کی رائے کو شامل کیا گیا ہے۔
شرکاٴ کی رائے معلوم کرنے کے لیے، تحقیق کاروں کا وضع کردہ سوال پوچھا گیا تھا۔ سوال یہ تھا کہ: ․کیا حکومتیں 2025ء تک ڈجیٹل پرائیویسی سے متعلق پالیسیاں تشکیل دینے میں کامیاب ہوجائیں گی، جس کے ذریعے افراد کے پوشیدہ راز محفوظ رہ سکیں، اور کاروباری جدت اور تنوع پھل پھول سکے۔
پچپن فی صد لوگوں نے نفی میں جواب دیا، جب کہ 45 فی صد نے کہا کہ اس طرح کا پرائیویسی کا زیریں ڈھانچہ وضع ہو سکتا ہے۔
یہ مطالعاتی رپورٹ ایسے میں سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی ایسے اقدام پر سوچ بچار کر رہی ہے جس میں رکن ممالک سے مطالبہ کیا جائے گا کہ ’ڈجیٹل دور میں پرائیویسی کے حق کی حرمت برقرار رکھی جائے۔‘