جنوبی سوڈان کی حکومت اور باغی رہنما مذاکرات پر آمادہ: ایتھوپیا

ان تازہ جھڑپوں کے تناظرمیں اقوام متحدہ اور افریقی یونین کی طرف سے ایک بار پھر لڑائی ختم کرنے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔
ایتھوپیا نے منگل کو اعلان کیا کہ جنوبی سوڈان کی حکومت اور باغی رہنما رئیک ماچار امن مذاکرات کے لیے اپنے اپنے وفود ادیس ابابا بھیج رہے ہیں۔

منگل ہی کو مشرقی افریقی بلاک ’آئی جی اے ڈی‘ نے جنوبی سوڈان میں فریقین کو براہ راست مذاکرات کرنے کے لیے دو ہفتوں کا وقت دیا۔

جنوبی سوڈان میں دو ہفتوں سے جاری لڑائی منگل کو بھی جاری رہی اور سرکاری فورسز کی طرف سے قبضہ بحال کرائے جانے والے شہر بور میں باغیوں کے ساتھ جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

باغیوں کے ایک ترجمان نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی سے گفتگو میں اس شہر پر دوبارہ قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ان تازہ جھڑپوں کے تناظر میں اقوام متحدہ اور افریقی یونین کی طرف سے ایک بار پھر لڑائی ختم کرنے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔

سلامتی کونسل اور افریقی یونین کی طرف سے جاری بیانات میں مذاکرات کے فوری آغاز پر زور دیا گیا۔


افریقی یونین نے صدر سلوا کیر کی حکومت پر زور دیا کہ وہ قید کیے گئے تمام سیاسی رہنماؤں کو رہا کرے بصورت دیگر تشدد کی راہ ترک نہ کرنے والوں پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

یوگنڈا کے صدر یووری موسیوینی نے پیر کو مسٹر کیر سے ملاقات کی اور مسٹر ماچار کو متنبہ کیا کہ وہ جنگ بندی کے معاہدہ کریں یا پھر پڑوسی ممالک کی طرف سے کارروائی کے لیے تیار رہیں۔

آئی جی اے ڈی نے گزشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں طاقت کے استعمال کی دھمکی تو نہیں دی تھی لیکن اس بلاک کا کہنا تھا کہ اگر لڑائی جاری رہی تو وہ ’’مزید اقدامات پر بھی غور کرے گا۔‘‘

ادھر ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نامی بین الاقوامی تنظیم کے مطابق بور شہر سے ہزاروں افراد لڑائی کے باعث نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔