رسائی کے لنکس

جنوبی سوڈان میں مزید حملوں کی خبروں پر اقوام متحدہ کی تشویش


فائل فوٹو
فائل فوٹو

جنوبی سوڈان میں اقوام متحدہ کے امن مشن کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ادارے کی ایک معائنہ ٹیم نے مرکزی بور شہر سے 50 کلومیٹر شمال مشرق میں مسلح نوجوانوں کے ایک گروہ کی نشاندہی کی ہے۔

اقوام متحدہ نے ان خبروں پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ جنوبی سوڈان کے سابق نائب صدر رئیک ماچار کے ہزاروں مسلح حامی ملک کے ایک شہر پر حملہ کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔

جنوبی سوڈان میں اقوام متحدہ کے امن مشن کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ادارے کی ایک معائنہ ٹیم نے مرکزی بور شہر سے 50 کلومیٹر شمال مشرق میں مسلح نوجوانوں کے ایک گروہ کی نشاندہی کی ہے۔ تاہم اقوام متحدہ کے عہدیدار ان کی درست تعداد کی تصدیق نا کر پائے ہیں۔

جنوبی سوڈان کی حکومت یہ دعویٰ کرتی ہے کہ سابق نائب صدر رئیک ماچار کے تقریباً 25 ہزار حمایت یافتہ جنگجو یا ’’وائٹ آرمی‘‘ بور شہر پر حملہ کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔

حکومت نے گزشتہ ہفتے ہی اس مرکزی شہر کا کنٹرول واپس حاصل کیا تھا۔

رئیک ماچار کا تعلق نیورئس قبیلے سے ہے جب کہ ملک کے صدر سالوا کیر اور ان کے حامیوں کا تعلق دینکا قبیلے سے ہے۔

حملے کی غرض سے مسلح نوجوانوں کے اکٹھے ہونے سے متعلق یہ دعوے ایسے وقت سامنے آئے جب علاقائی رہنما جنوبی سوڈان میں جنگ بندی کی کوشش کر رہے ہیں۔

ملک حالیہ لڑائی رواں ماہ کے اوائل میں اُس وقت شروع ہوئی جب صدر سلوا کیر نے الزام لگایا کہ سابق نائب صدر ماچار نے حکومت کے خلاف بغاوت کی کوشش کی جسے ناکام بنا دیا گیا۔

اقوام متحدہ کے مطابق اس لڑائی میں اب تک ایک ہزار افراد ہلاک اور کئی ہزار بے گھر ہو چکے ہیں۔

مشرقی افریقہ کے رہنماؤں کے ایک گروپ نے جمعہ کو اعلان کیا کہ جنوبی سوڈان جارحیت ترک کر کے امن مذاکرات شروع کرنے پر آمادہ ہو گیا ہے۔ جنوبی سوڈان کی حکومت 11 میں سے اُن آٹھ مشتبہ افراد کو رہا کرنے پر آمادگی ظاہر کر چکی ہے جو کہ مبینہ طور پر بغاوت کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

ہفتہ کو ماچار کی ایک اتحادی نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ ان کی فورسز تمام 11 قیدیوں کی رہائی تک لڑائی نہیں روکیں گی۔

مسٹر ماچار نے برطانوی ریڈیو کو بھی کہا تھا کہ کسی بھی معاہدے سے متعلق پہلے اُس کی ’’نگرانی کے لیے حکمت عملی‘‘ وضع کی جائے۔
XS
SM
MD
LG