جرمنی میں 'ای کولی' نامی بیکٹریا کی وباء اور اس کے معاشی اثرات پر تبادلہ خیال کے لیے یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزرائے زراعت منگل کے روز لگسمبرگ میں ملاقات کر رہے ہیں ۔
اس اجلاس میں ان کسانوں کو امداد دینے پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا جو بیکٹیریا کی وباء کے باعث صارفین میں پھیلنے والے خوف کے سبب سبزیاں فروخت کرنے کے قابل نہیں رہے۔
واضح رہے کہ روس یورپی یونین کے رکن ممالک سے ہر قسم کی سبزیوں کی درآمد پر پابندی عائد کرچکا ہے۔
دریں اثناء جرمنی میں پھیلنے والے 'ای کولی' بیکٹیریا کی اصل وجوہات کا تاحال پتا نہیں لگایا جاسکا ہے۔ پیر کے روز ماہرین نے ایک روز قبل سامنے آنے والی اس رپورٹ کو مسترد کردیا تھا جس میں مقامی طور پر اگائی جانے والی پھلیوں کو اس بیکٹیریا کی افزائش کا سبب قرار دیا گیا تھا۔
اتوار کے روز حکام نے کہا تھا کہ مذکورہ بیکٹیریا جرمن ریاست زیریں سیکسونی کے ایک مقامی فارم میں اگائی جانے والی پھلیوں سے پھیلا جس سے اب تک 22 افراد ہلاک اور 2200 کے لگ بھگ متاثر ہوچکے ہیں۔
تاہم پیر کے روز ریاست کی وزارتِ زراعت کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا تھا کہ لیبارٹری ٹیسٹ میں مذکورہ فارم سے لیے گئے پھلیوں کے بیشتر نمونوں میں بیکٹیریا کی موجودگی نہیں پائی گئی۔
حکام نے اسپین سے درآمد کی جانے والی بند گوبھی، ٹماٹر اور کھیرے سے بیکٹیریا کے پھیلنے کی قیاس آرائیوں کو بھی مسترد کیا ہے۔
'ای کولی' نامی بیکٹیریا کی وباء حالیہ تاریخ کی بد ترین وباء قرار دی جارہی ہے جس سے متاثر ہونے والے تقریباً تمام افراد کا تعلق جرمنی سے ہے۔ گیارہ دیگر یورپی ممالک اور امریکہ میں بھی 'ای کولی' کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر متاثرہ افراد وہ ہیں جنہوں نے حال ہی میں شمالی جرمنی کا سفر اختیار کیا تھا۔
ای کولی کے جراثیم سے متاثر ہونے کی علامات میں پیٹ میں مروڑ، اسہال، بخاراور قے شامل ہیں۔