یورپ میں ’ای کولی‘ نامی بیکٹیریا کے پھیلنے اور اس سے ہونے والی ہلاکتوں کی وجہ جاننے کے لیے روس نے یورپی یونین کے رکن ممالک سے ہر قسم کی تازہ سبزیوں کی درآمد پر پا بندی عائد کردی ہے۔
جمعرات کو روسی حکام نے کہا ہے کہ یورپی یونین کے رکن ممالک سے پہلے سے درآمد شدہ سبزیاں قبضے میں لے لی جائیں گی۔ روس کے ادارہ برائے تحفظ صارف کے سربراہ گیناڈی اونیشنکونے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ درآمد شدہ سبزیوں کو ترک کرے مقامی پیداوار کو ترجیح دیں۔
اونیشنکو کے بقول ’ای کولی‘ کے پھیلاؤ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یورپ کے صحت سے متعلق قوانین موثر نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ مذکورہ بیکٹیریا سے اب تک 17 افراد ہلاک اور 1500 سے زائد بیمار پڑ چکے ہیں جن میں سے بیشتر یا تو جرمن شہری ہیں یا انہوں نے حال ہی میں جرمنی کا سفر کیا تھا۔
یورپی حکام بیکٹیریا کے آغاز اور اس کے پھیلائو کی وجوہات جاننے سے تاحال قاصر ہیں۔ جرمن حکام نے ابتدائی طور پر نشاندہی کی تھی کہ مذکورہ بیکٹیریا اسپین سے درآمد کردہ کھیرے کی فصل سے پھیلا تاہم بعد میں کیے گئے لیبارٹری تجزیات سے اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
جرمنی کے قومی ادارہ برائے امراض کے مطابق 'ای کولی' سے متاثرہ ابتدائی کیسز مئی کے وسط میں سامنے آئے تھے جبکہ بیکٹریا کے پھیلاؤ کا آغاز اس سے کم از کم دو ہفتے قبل ہوا تھا۔ بیکٹیریا انسانوں کے گردوں پر حملہ کرکے انہیں ناکارہ بنا سکتا ہے جبکہ اس کے باعث متاثرہ فرد کے سکتے میں چلے جانے کا بھی امکان ہے۔
'ای کولی' کے پھیلائو کی وجوہات اور سدِ باب کا طریقہ جاننے میں حکام کی ناکامی کے باعث یورپی کسانوں کو بھاری مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ہسپانوی حکومت کا کہنا ہے کہ اجناس کی برآمد بند ہوجانے کے باعث اسپین کو ہر ہفتے 28 کروڑ 80لاکھ ڈالرز کا خسارہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے جبکہ نیدرلینڈز کے مطابق اسے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ چار کروڑ تیس لاکھ ڈالرز ہے۔
اسپین کے برآمدی پیداوار کے تجارتی گروپ کے صدر کا کہنا ہے کہ تقریباً پورے یورپ نے اسپین سے سبزیاں اور پھل خریدنا بند کردیا ہے۔