یورپی یونین نے بدھ کے روز ماسکو کو ان جعلی ریفرنڈ مزکی بنا پر، تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے روسی تجارت پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ، جو اس نے یوکرین میں حفظ ما تقدم کے طور پر اس لیے کرائے ہیں تاکہ وہ انہیں غیر قانونی زمین پر قبضہ کر کے اپنے پڑو سی کے ساتھ سرحد کو تبدیل کرنے کے لیے استعما ل کر سکے۔
یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈر لین نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے یوکرین کے چار علاقوں کو روس میں شامل کرنے کے لیے کرائے گئے ریفرنڈمز ، " زمین پر قبضے اور بین الاقوامی سرحدوں کو طاقت کے ذریعے تبدیل کرنے کی ایک غیر قانونی کوشش ہیں"۔
روس نے کہا ہے کہ گزشتہ پانچ دنوں میں ہونے والی ووٹنگ کا نتیجہ الحاق کے زبر دست حق میں ہے لیکن یوکرین، امریکہ اور اس کے مغربی اتحادی اسے متفقہ طور پر مسترد کر رہے ہیں ۔
وان ڈر لین نے کہا کہ یورپی یونین روسی مصنوعات کی درآمدات پر بڑے پیمانے پر نئی پابندیوں کے نفاذ اور اس کی برآمد پر پابندی کو توسیع دینے کی منصوبہ بندی کررہی ہے تاکہ کریملن کے فوجی کمپلیکس کو اہم ٹکنالوجیز سے محروم کر دیا جائے۔
وان ڈر لین نے برسلز میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ" اس س پابندی ے روسی مصنوعات یورپی مارکیٹ سے باہر رہیں گی اور روس محصولات میں اضافی سات ارب ڈالر سے محروم ہو جائے گا۔ یورپی یونین کے 27 رکن ممالک کو ان پابندیوں کے نفاذ کے لیے ان کی منظوری دینا ہو گی اور بلاک کو کچھ سابقہ پابندیوں پر کسی اتفاق رائے پر پہنچنے میں دشواری کا سامنا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ روس آنے والے دنوں میں یوکرین کے تقریباً 15 فیصد علاقے کا الحاق کر سکتا ہے اور پھر وہ یہ دعویٰ کر سکتا ہے کہ کیف کی فورسز کی جانب سے ان علاقوں کو دوبارہ اپنے قبضے میں لینے کی کوئی کوشش خود روس پر حملے کے مترادف ہو گی۔
بوریل نے ایک بیان میں کہا کہ ،" روس کی جانب سے ترتیب دیے گئے ان غیر قانونی ریفرنڈمز کے ساتھ کریملن وہی کارروائی دوبارہ کرے گا جیسا کہ ہم پہلے 2014 میں دیکھ چکے ہیں ۔