یورپی یونین کی پارلیمنٹ نے جمعرات کو ایک قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہےجس میں فیفا سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ورلڈ کپ کی تیاریوں کے دوران ہلاک ہونے والے تارکین وطن کارکنوں کے خاندانوں کو، اور اس کے ساتھ ساتھ حقوق کی خلاف ورزیوں کا شکار ہونے والے کارکنوں کو معاوضہ دینے میں مدد کرے۔
فٹ بال کے عالمی کپ کے انعقاد کے موقع پر میڈیا میں یہ خبریں شائع ہوئیں کہ قطر میں نئے اسٹیڈیمز اور مہمانوں کے لیے بڑے پیمانے پر کی جانے والی تعمیرات میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش ، نیپال اور دیگر ملکوں سے آنے والے مزوروں کی بڑی تعداد نے حصہ لیا ۔ مگر مناسب حفاظتی انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے لگ بھگ چھ ہزار مزور ہلاک ہوئے۔میڈیا رپورٹس میں یہ کہا گیا کہ مزوروں کے انسانی حقوق کا خیال نہیں رکھا گیا۔
قطر ایسے تمام الزامات کی تردید کرتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، یورپی یونین کی پارلیمنٹ نے قطرکے حکام پر بھی زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مکمل تحقیقات کریں۔
SEE ALSO: قطر میں ورلڈکپ کی تعمیرات میں دو ہزار نیپالی مزدوروں کی موت ؟قرارداد میں قطر میں ایل جی بی ٹی کمیونٹی کے ساتھ بدسلوکی کی خبروں کی بھی مذمت کی گئی اور ملک سے ہم جنس تعلقات کو جرم قرار دینے کوختم کرنے کا مطالبہ کیاگیا۔
پارلیمان کے متعدد ارکان نے نفرت مخالف 'OneLove' بینڈ، بازو باندھے ہوئے تھے,
فیفا نے ہم جنس پرستوں کی حمایت میں کھلاڑیوں کے بازو پر پہنے جانے والے قوس و قزاح کے رنگ کے بینڈ باندھنےپر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
یورپ سے تعلق رکھنے والے سات ممالک کی فٹ بال ٹیموں کے کپتان چاہتےتھے کہ وہ قطر میں ورلڈ کپ کے دوران امتیاز کے خلاف سمجھے جانے والے 'رینبو' بینڈ کو بازو پر پہنیں گے۔تاہم جب یہ بات سامنے آئی کہ ان کے خلاف انضباطی کارروائی ہو سکتی ہے تو کپتان اپنا فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہو گئے۔
فیفا کی جانب سے ایسا کرنے والے کپتان کو ییلو کارڈ بھی دکھایا جا سکتا تھا۔
SEE ALSO: فیفا ورلڈ کپ: جرمن فٹ بال ٹیم کے کھلاڑیوں کے احتجاج کا انوکھا اندازقطری حکومت نے فوری طور پر رائٹرز کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
فیفا کی جانب سے 2010 میں قطر کو ورلڈ کپ کی میزبانی دینے کے بعد سے قطر نے اپنے لیبر قوانین میں کچھ تبدیلیاں کی ہیں اور ورلڈ کپ سے پہلے منتظمین نے بار بار کہا تھا کہ وہاں سب کا خیر مقدم کیا جائے گا - تاہم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہےکہ ورلڈ کپ کے آغاز سے پہلے ایل جی بی ٹی کمیونٹی کے افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔