یورپی یونین کے توسیعی عمل سے متعلق سربراہ نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ 28 ملکی تنظیم تب تک اس معاملے کو روک رہی ہے، جب تک مسٹر یَنوکووِچ کوئی عملی یقین دہانی نہیں کراتے کہ یوکرین اس سمجھوتے کے معاملے میں سنجیدہ ہے
واشنگٹن —
یوکرین کے دارالحکومت میں اتور کے روز یورپی یونین کے ساتھ اتحاد کے حق میں تقریباً دو لاکھ افراد کے ایک جم غفیر نےصدر وِکٹر یَنوکووِچ کے روس کی طرف جھکاؤ کے طرز عمل کے خلاف احتجاج میں حصہ لیا، ایسے میں جب یورپی یونین نے عندیہ دیا کہ وہ کیو کے ساتھ سمجھوتے پر بات چیت کو معطل کر رہا ہے۔
ریلی کے آغاز سے کچھ ہی منٹ قبل، یورپی یونین کے توسیعی عمل سے متعلق سربراہ، اسٹیفن فئول نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ 28 ملکی تنظیم تب تک اس معاملے کو روک رہی ہے جب تک مسٹر یَنوکووِچ کوئی عملی یقین دہانی نہیں کراتے کہ یوکرین اس سمجھوتے کے معاملے میں سنجیدہ ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ شرائط کو بہتر بنانے کے سلسلے میں پیش کردہ سرکاری دلائل کا ’حقیقت سے کوئی تعلق نہیں‘ ہے۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ مذاکرات کے لیے مسٹر یَنوکووِچ منگل کو ماسکو پہنچ رہے ہیں، ایسے میں جب وسطی کیو کے مشہور آزادی چوک پر قابض مظاہرین کو بات چیت کےنتیجے میں دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان اتحاد کے مزید مضبوط کیے جانے کا ڈر لاحق ہے۔
دریں اثناٴ، دورے پہ آئے ہوئے سینیٹرز جان میک کین اور کِرس مرفی نے امریکہ کی طرف سے مظاہرین کو حمایت کی یقین دہائی کرائی، جنھوں نے دھمکی دی کہ اگر حکام نے احتجاج کو منتشر کرنے کے لیے تشدد کا کوئی مزید حربہ استعمال کیا، تو تعزیرات عائد کی جا سکتی ہیں۔
گذشتہ ماہ، جب سے مظاہرین نے احتجاجی کیمپ میں دھرنہ شروع کیا ہے، میک کین اور مرفی اُن متعدد مغربی عمائدین میں شامل ہیں جنھوں نے علاقے کا دورہ کیا ہے۔ یہ احتجاج اُس وقت شروع ہوا جب ایک صدارتی فیصلہ صادر کیا گیا، جس میں یورپی یونین کے ساتھ ایک اہم تجارتی سمجھوتے کرنے سے روگردانی کی گئی۔
ریاست کا کہنا ہے کہ بجائے اس سمجھوتے کے، وہ روس کے ساتھ اپنے معاشی تعلقات کو استوار کو مضبوط کرنے پر دھیان مرکوز کرے گی۔
ساتھ ہی، اتوار کے دِن، ایک کلومیٹر دور، تقریباً 15000سرکاری حامیوں پر مشتمل ایک چھوٹی ریلی نکالی گئی۔
ہفتے کے دِن، دارالحکومت میں تناؤ میں کمی لانے کی غرض سے، صدر یَنوکووِچ نے کلیدی سرکاری اہل کاروں کو معطل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں، جِن پر شبہ تھا کہ اُنھوں نے 30نومبر کو مظاہرین پر کی جانے والی پُرتشدد کارروائی کے دوران مظاہرین کا ساتھ دیا تھا۔
ریلی کے آغاز سے کچھ ہی منٹ قبل، یورپی یونین کے توسیعی عمل سے متعلق سربراہ، اسٹیفن فئول نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ 28 ملکی تنظیم تب تک اس معاملے کو روک رہی ہے جب تک مسٹر یَنوکووِچ کوئی عملی یقین دہانی نہیں کراتے کہ یوکرین اس سمجھوتے کے معاملے میں سنجیدہ ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ شرائط کو بہتر بنانے کے سلسلے میں پیش کردہ سرکاری دلائل کا ’حقیقت سے کوئی تعلق نہیں‘ ہے۔
دریں اثناٴ، دورے پہ آئے ہوئے سینیٹرز جان میک کین اور کِرس مرفی نے امریکہ کی طرف سے مظاہرین کو حمایت کی یقین دہائی کرائی، جنھوں نے دھمکی دی کہ اگر حکام نے احتجاج کو منتشر کرنے کے لیے تشدد کا کوئی مزید حربہ استعمال کیا، تو تعزیرات عائد کی جا سکتی ہیں۔
گذشتہ ماہ، جب سے مظاہرین نے احتجاجی کیمپ میں دھرنہ شروع کیا ہے، میک کین اور مرفی اُن متعدد مغربی عمائدین میں شامل ہیں جنھوں نے علاقے کا دورہ کیا ہے۔ یہ احتجاج اُس وقت شروع ہوا جب ایک صدارتی فیصلہ صادر کیا گیا، جس میں یورپی یونین کے ساتھ ایک اہم تجارتی سمجھوتے کرنے سے روگردانی کی گئی۔
ریاست کا کہنا ہے کہ بجائے اس سمجھوتے کے، وہ روس کے ساتھ اپنے معاشی تعلقات کو استوار کو مضبوط کرنے پر دھیان مرکوز کرے گی۔
ساتھ ہی، اتوار کے دِن، ایک کلومیٹر دور، تقریباً 15000سرکاری حامیوں پر مشتمل ایک چھوٹی ریلی نکالی گئی۔
ہفتے کے دِن، دارالحکومت میں تناؤ میں کمی لانے کی غرض سے، صدر یَنوکووِچ نے کلیدی سرکاری اہل کاروں کو معطل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں، جِن پر شبہ تھا کہ اُنھوں نے 30نومبر کو مظاہرین پر کی جانے والی پُرتشدد کارروائی کے دوران مظاہرین کا ساتھ دیا تھا۔